دورہ آئرلینڈ، پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کا کیمپ شروع
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کےدورہ آئرلینڈ کے لیے حتمی کیمپ منگل سے شروع ہوگیا۔
15 رکنی قومی ویمن اسکواڈ کے لیےنیشنل اسٹیڈیم کے حنیف محمد ریجنل کرکٹ اکیڈمی اور اوول گراؤنڈ پر 2 اگست تک جاری رہنے والے قومی تربیتی کیمپ میں پہلے روز خصوصی ٹریننگ کا آغازہوا۔
بیٹرز کو پاور ہٹنگ کی مشقیں کرئی گئیں،ابر آلود موسم میں ٹیم وائٹ اورٹیم گرین کے درمیان ٹی ٹوئنٹی پریکٹس میچ کھیلا گیا۔
قومی تربیتی کیمپ 2 اگست تک جاری رہے گا۔ ٹیم 3 اگست کوآئرلینڈ روانہ ہوگی۔ 3 ٹی ٹوئنٹی میچزکی سیریز 6 سے 10 اگست تک ڈبلن میں طے ہے۔
کیمپ میں پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ محمد وسیم کیمپ کمانڈنٹ کی ذمہ داری ادا کررہے ہیں۔ جنید خان فاسٹ بولنگ کوچ، طاہر خان خان اسپن بولنگ کوچ ، سعد فیلڈنگ کوچ اور اسفند ٹرینر ہیں۔
آئرلینڈ کے خلاف ٹی ٹونٹی سیریز کا مقصد عالمی کپ کی تیاری کرنا ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ قومی ویمن کرکٹرزکوآرام دینے کی غرض سے کیمپ ایک دن کے لیے موخرکیا گیا تھا۔ویمن کرکٹرزنے قبل ازیں20 روزہ اسکلزاینڈ فٹنس کیمپ میں شرکت کی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ویمن کرکٹ
پڑھیں:
آل پاکستان ماسپیڈا کے وفد کا کراچی چیمبر کا دورہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر )کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد ریحان حنیف نے ایم اے جناح روڈ پر اورنگزیب مارکیٹ کے سامنے جاری ترقیاتی کاموں میں تاخیر پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے تاجروں اور دکانداروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے لہٰذا اس شاہراہ کو اگر جلد از جلد مرمت کرکے بحال نہ کیا گیا تو اس اہم تجارتی علاقے میں کاروباری سرگرمیاں معطل ہونے اور اورنگ زیب مارکیٹ، اقبال سینٹر، ٹائر مارکیٹ اور دیگر قریبی مارکیٹوں کے بند ہونے کا خطرہ ہے۔آل پاکستان موٹر سائیکل اسپیئر پارٹس امپورٹرز اینڈ ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سہیل عثمان شیخ کی قیادت میں وفد سے ملاقات کے دوران صدر کراچی چیمبر محمد ریحان حنیف نے یہ یقین دہانی کروائی کہ وہ اس اہم مسئلے کو میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کے ساتھ اٹھائیں گے تاکہ متاثرہ سڑک کی جلد بحالی ممکن بنائی جا سکے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ نامکمل ترقیاتی کاموں نے کاروباری سرگرمیوں، ٹریفک کی روانی اور علاقے میں دکانوں تک رسائی کو بری طرح متاثر کیا ہے اس لیے یہ ضروری ہے کہ یا تو کام کو مزید تاخیر کے بغیر مکمل کیا جائے یا سڑک کو اس کی اصل حالت میں بحال کیا جائے تاکہ تاجروں کو فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے۔اس موقع پر کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر محمد رضا، نائب صدر محمد عارف لاکھانی،سابق نائب صدر فیصل خلیل احمد، سینئر وائس چیئرمین آل پاکستان ماسپیڈا سلمان احمد، وائس چیئرمین آل پاکستان ماسپیڈا اعجاز عثمان، سابق چیئرمین آل پاکستان ماسپیڈا ناصر مقبول، خالد وحید،لیاقت شیخ اور دونوں جانب سے ایگزیکٹیو کمیٹی کے ارکین بھی موجود تھے۔صدرکے سی سی آئی ریحان حنیف نے آل پاکستان ماسپیڈا کے ممبران کو درپیش درآمدی مسائل پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر اور کسٹمز حکام نے ہمیشہ کے سی سی آئی کی مداخلت پر مثبت ردعمل دیا ہے۔انہوں نے نائب صدر عارف لاکھانی کو ہدایت کی کہ وہ کسٹمز میں ڈائریکٹر ویلیوایشن کے ساتھ ملاقات کا اہتمام کریں تاکہ آل پاکستان ماسپیڈا کے مسائل پر بات کی جا سکے۔انہوں نے یہ یقین دہانی بھی کروائی کہ جنوری 2026 میں بجٹ سازی کے آغاز پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ہارون اختر سے بھی ملاقات کا اہتمام کیا جائے گا تاکہ کسٹمز ڈیوٹی میں حقیقت پسندانہ ریلیف حاصل کیا جا سکے۔صدر کے سی سی آئی نے امن و امان کے حوالے سے خدشات پر یہ یقین دہانی کروائی کہ کے سی سی آئی پولیس کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کرے گا تاکہ آل پاکستان ماسپیڈا کے ممبران اور متعلقہ ایس ایس پی اور ایس ایچ او کے درمیان ملاقات کا اہتمام کیا جا سکے تاکہ تاجروں کو متاثر کرنے والے بڑھتے ہوئے واقعات پر بات چیت کی جا سکے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اسٹریٹ کرائم اور بھتہ خوری سے نمٹنے کے لیے پُرعزم ہیں اور جس کسی کو بھی اگر دھمکیاں یا بھتہ کی پرچیاں موصول ہوں تو وہ رازداری سے کے سی سی آئی کو آگاہ کرے تاکہ متعلقہ حکام کو معلومات فراہم کی جا سکیں۔انہوں نے کے الیکٹرک کی جانب سے آل پاکستان ماسپیڈا کے ممبران کے لیے 93 لاکھ روپے کی کوٹیشن پر مخصوص پی ایم ٹی کی فراہمی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کے سی سی آئی اس لاگت سے متعلق کے الیکٹرک سے مذاکرات کرے گا اور آل پاکستان ماسپیڈا اور پاکستان کیمیکل ڈائز مرچینٹس ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے کے الیکٹرک کے افسران کے ساتھ ایک مشترکہ اجلاس کا اہتمام کرے گا تاکہ لوڈ شیڈنگ کے مسئلے پر بات چیت کی جا سکے نیز ایک قابل عمل اور باہمی طور پر قابل قبول حل تلاش کیا جا سکے۔