بجلی کمپنیاں اربوں روپے کی اوور بلنگ میں ملوث نکلیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
پاور ڈویژن کے ماتحت اداروں میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کاانکشاف ہوا ہے، آڈٹ رپورٹ کے مطابق بجلی کی 8تقسیم کار کمپنیاں 244 ارب روپے کی اوور بلنگ میں ملوث نکلیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آئیسکو، لیسکو، حیسکو، میپکو، پیسکو، کیسکو، سیپکو اور ٹیسکو شامل ہیں۔ مذکورہ 8 کمپنیاں لائن لاسز، بجلی چوری، ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے اووربلنگ کرتی تھیں۔
گھریلو صارفین،زرعی ٹیوب ویلز، وفات پا نے والےافراد بھی اووربلنگ سے بچ نہ سکے، دستاویزات کے مطابق ملتان الیکٹرک کمپنی نے مردہ افراد کو 4 کروڑ 96 لاکھ روپے کا بجلی بل بھیجا، 5 تقسیم کار کمپنیوں نے صارفین کو 47 ارب روپے سے زائد کی اوور بلنگ کی۔
دستاویز کے مطابق ملتان الیکٹرک کمپنی نے مردہ افراد کو4کروڑ 96لاکھ روپے کا بجلی بل بھیج دیا ،استعمال شدہ بجلی یونٹ صفر،بل میں12لاکھ 21 ہزار 790 یونٹ ڈال دیےگئے۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 5تقسیم کارکمپنیوں نے صارفین کو47.
لائن لاسز،بجلی چوری چھپانے کیلئے اووربلنگ میں ملوث افسران کیخلاف کارروائی بھی نہیں کی گئی، سال 2023-24میں صارفین کو90کروڑ46لاکھ بجلی یونٹس کا اضافی بل بھیجا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بعض کیسز میں صارفین کو اربوں روپے ریفنڈ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے آڈٹ حکام نے تصدیق کیلئے ریکارڈ مانگ لیا۔
دستاویز کے مطابق لائن لاسز پورے کرنے کیلئےصارفین پر اضافی لوڈ کی مد میں 22 ارب کی اوربلنگ کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ حکام نے 8 بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے وضاحت مانگ لی۔
کیسکو کی جانب سے زرعی صارفین کو اووربلنگ 148 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے، کمپنی نے ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے سال 2023-24 تک زرعی ٹیوب ویلز کو اووربلنگ کی۔
بجلی کی 10تقسیم کار کمپنیوں نے 1432 فیڈرز کو 18 ارب 64 کروڑ کا اضافی بل بھجوایا، ریکارڈ طلب کرنے کے باوجود آڈٹ حکام کو فراہم نہیں کیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ غلط میٹر ریڈنگ کی مد میں صارفین کو 5.29 ارب روپے کی اووربلنگ کی رقم ریفنڈ کر دی گئی۔ پیسکو کی جانب سے صارفین کو 2.18 ارب کی ملٹی کریڈٹ ایڈجسٹمنٹ دی گئی۔ Post Views: 8
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی اوور بلنگ صارفین کو کے مطابق ارب روپے بلنگ کی
پڑھیں:
فیس لیس کسٹمز سسٹم سے خزانے کو 100 ارب روپے نقصان کی رپورٹ غلط قرار
کراچی میں متعارف فیس لیس کسٹمز سسٹم سے خزانے کو 100 ارب روپے کے مبینہ نقصان سے متعلق محکمہ کسٹمز کی انٹرنل آڈٹ رپورٹ کی فائنڈنگ کو چیئرمین ایف بی آر نے غلط قراردیدیا۔ کسٹمز فیس لیس سسٹم ناکام بنانے میں افسران سمیت اسٹیک ہولڈرز کے ملوث ہونےکی سازش کاانکشاف بھی ہوا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے ادارے کے مختلف کیڈرزکے افسران کے درمیان اختلافات کا اعتراف بھی کیا ہے۔ کہا نئےفیس لیس سسٹم سے بہت سے لوگوں کو تکلیف پہنچی ہے۔ پرانے سسٹم کے تحت لوگ عملے کی مدد سے مس ڈیکلیریشن کرتے تھے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کسٹمز کا فیس لیس سسٹم واپس یا رول بیک نہیں کیا جائے گا،اس سسٹم کا مقصد کرپشن اور رشوت کی روک تھام ہے، چیئرمین ایف بی آرکے مطابق معلوم ہے کسے تکلیف ہے،کچھ لوگ ایجنڈے کی بنیاد پرکام کررہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی وزیر کی سفارش پر پچھلے ایک سال میں کوئی ایک افسر نہیں لگایا، پچھلے ایک سال میں ایف بی آر سے سفارش کا کلچر ختم کر دیا ہے، چیئرمین ایف بی آر کے مطابق انٹرنل آڈٹ رپورٹ لیک ہونے سے متعلق انکوئرائری شروع کر دی ہے، رپورٹ آنے کے بعد غلط معلومات دینے والے افسران کیخلاف ایکشن لیا جائے گا۔
راشد محمود لنگڑیال نے مزید کہا کہ گاڑیوں کی غیرقانونی کلیئرنس میں ملوث افسران کیخلاف کارروائی کی گئی،عالمی بینک کی سفارش پرکسٹمز کلیئرنس سسٹم کو بہتر بنایا جارہا ہے، سسٹم کو ہیک ہونےسے بچانے کیلئے بہتری لائی جائے گی۔