حمیرا اصغر کی موت کی وجہ کرائے کا تنازعہ تو نہیں؟ نئی دستاویزات منظرعام پر آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی 2025ء ) معروف اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر کی موت سے متعلق کیس کی نئی دستاویزات منظرعام پر آگئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق متوفیہ اور مالک مکان کے درمیان کئی سال سے کرائے کا تنازعہ چل رہا تھا جو ایک سنگین رخ اختیار کر چکا تھا، اس حوالے سے سامنے آنے والی سرکاری دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ حمیرا اصغر اور مالک مکان کے درمیان کرایہ داری کا معاہدہ 20 دسمبر 2018ء کو طے پایا تھا جس میں سالانہ 10 فیصد کرایہ بڑھانے کی شرط بھی شامل تھی۔
عدالت میں جمع کیس دستاویزات میں مالک مکان نے مؤقف اپنایا ہے کہ 2019/20ء کے دوران حمیرا نے 40 ہزار روپے واجب الادا چھوڑے جو اگلے برس بڑھ کر 92 ہزار 400 روپے ہوگئے، مجموعی طور پر 2019ء سے 2023ء کے دوران واجب الادا رقم 5 لاکھ 35 ہزار 84 روپے تک پہنچ چکی تھی لیکن حمیرا نے یہ اضافی رقم ادا نہیں کی، معاہدے کے خاتمے پر فلیٹ خالی کرنے کی ہدایت کی لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہوا، جس کے بعد اداکارہ کو 3 جون 2021ء کو پہلا اور 17 جون کو دوسرا نوٹس بھیجا گیا جن میں فلیٹ خالی کرنے اور اضافی کرائے کی ادائیگی کی درخواست کی گئی تھی۔(جاری ہے)
اس ھوالے سے مالک مکان کی جانب سے مزید یہ بھی بتایا گیا کہ حمیرا اصغر نے متعدد نوٹسز کے باوجود اپنا جواب داخل نہیں کیا، جس پر 21 ستمبر 2023ء کو عدالت نے فلیٹ خالی کرنے کا حکم جاری کیا، بعد ازاں 2024ء میں مالک مکان نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے لیے ایگزیکیوشن کی درخواست دائر کی جس پر 26 مارچ 2025ء کو عملدرآمد کا حکم جاری ہوا جب کہ حمیرا کی لاش ملنے سے کچھ روز قبل مالک مکان نے فلیٹ کا تالہ توڑ کر قبضہ دلوانے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ .ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مالک مکان
پڑھیں:
تربیلا ڈیم میں ہائی الرٹ، بڑے سیلابی ریلے کا خدشہ
تربیلا ڈیم میں بھی خطرے کی گھنٹی بج گئی.ڈیم انتظامیہ نے ہائی الرٹ جاری کردیا، تمام متعلقہ اداروں کو چوکنا رہنے کی ہدایت دے دی گئی۔ڈیم انتظامیہ کے ترجمان کے مطابق تربیلا میں پانی کی سطح 1530 فٹ تک پہنچ چکی ہے.جبکہ ڈیم کی مکمل گنجائش 1550 فٹ ہے۔ پانی کی آمد 3 لاکھ 33 ہزار کیوسک اور اخراج 3 لاکھ 32 ہزار 600 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اگر سیلابی ریلہ ڈیم میں داخل ہوتا ہے تو پانی کا اخراج 4 لاکھ کیوسک تک بڑھایا جائے گا۔ترجمان نے مزید بتایا کہ ڈیم کے17 پیداواری یونٹس سے اس وقت 3500 میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے۔ دریا کابل سے بھی 30 ہزار 900 کیوسک کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے. جس سے صورت حال مزید نازک ہو سکتی ہے۔