چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے عہدے کا حلف اٹھا لیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔حلف برداری کی تقریب ایوان صدر اسلام آباد میں منعقد ہوئی جہاں صدر مملکت آصف علی زرداری نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سردار سرفراز ڈوگر سے حلف لیا، تقریب میں سینئر وکلا کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر داخلہ محسن نقوی، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی حلف برداری تقریب میں موجود تھے۔قبل ازیں سندھ اور پشاور ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان نے اپنے اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد جنید غفار سے حلف لیا جبکہ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ سے حلف لیا۔یاد رہے کہ یکم جولائی کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس سرفراز ڈوگر کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ، جسٹس جنید غفار کو چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ، جسٹس عتیق شاہ کو چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ، جسٹس روزی خان کو چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تعینات کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔
سوناایک ہزار 500 روپے مہنگا،فی تولہ قیمت 3 لاکھ 54 ہزار 500 روپے ہو گئی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: چیف جسٹس اسلام ا باد ہائیکورٹ ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کو چیف جسٹس چیف جسٹس ا
پڑھیں:
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔