دعوت دین کو عام کرنا،اس پر عمل کرنا ہر صاحب ایمان پر فرض ہے، لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور/ملتان(نمائندگان جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ میں صوابی اور اٹک کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دعوتِ دین کو عام کرنا، اِس پر عمل کرنا ہر صاحب ایمان پر فرض ہے۔ بہترین کردار، اعلیٰ اخلاق، امانت و دیانت کی زندگی فرد کا وقار بڑھاتی ہے اور انسانی معاشرے کو جسد واحد بنادیتی ہے۔ انسانوں پر انسانوں کی حاکمیت نہیں، قرآن و سنت کے احکامات اور آئین پاکستان کی فرمانروائی ہی امن، ترقی اور استحکام کی ضمانت ہے۔ کراچی میں ناقص تعمیر کے باعث عمارت گِرنے سے بے گناہ لوگ جان سے ہاتھ دھوبیٹھے اور انتظامی بدعنوانیوں کو بے نقاب کرگئے۔ انسانوں کے قتل کے ذمے داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ کرپشن، ہوسِ زر، اصولوں ضابطوں سے انحراف قومی روگ بن گیا ہے۔ قومی سطح پر آئین، عدل و انصاف، اصولوں ضابطوں کی پاسداری کرنے سے ہی تمام ادارے اور محکمے درست سمت میں کام کرنے کے قابل ہوںگے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں، نوکر شاہی اور انتظامی ادارے قومی وسائل پر عیاشیاں بند کریں اور عوامی فلاح، حقیقی تعمیر و ترقی کو ترجیح بنائیں۔یومِ عاشور پر راولپنڈی، لاہور اور ملتان میں اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ پورے ملک میں ماہِ محرم الحرام کا پہلا عشرہ اور یومِ عاشورہ پرامن، ایمان افروز اور ملت اسلامیہ کو متحد کرنے کا عزمِ نو دے کر گزر گیا۔ ملت اسلامیہ شہدائے کربلا کو عقیدت کے نذرانے پیش کرتی ہے، اب اُسے یزیدی نظام اور یزید صفت حکمرانوں کے اسلوبِ حکمرانی کے خلاف بھی اُٹھ کھڑا ہونا ہوگا۔ پاکستان میں ماہِ ربیع الاول، عقیدہ ختم نبوتؐ کی حفاظت، اہل بیت، شہدائے کربلا سے عقیدت کے اظہار اور اللہ کی وحدانیت کے بیان پر مبنی کانفرنسیں تمام مسالک کے درمیان اتحاد، وحدت کا مظہر بن جائیں تو پاکستان امن و استحکام اور نفاذِ اسلام کا گہوارہ بن جائے گا۔ ملی یکجہتی کونسل کی مجلس قائدین کے زیراہتمام ملی اور عالمی اُمور پر اسلام آباد میں 17 جولائی 2025ء کو ملٹی پارٹی قومی مجلس مشاورت منعقد کی جارہی ہے، ملی یکجہتی کونسل کی ممبر جماعتوں کے قائدین کے علاوہ دیگر جماعتوں کی مرکزی قیادت شرکت کرے گی۔لیاقت بلوچ نے جے آئی یوتھ اور اسلامی جمعیت طلبہ کے وفود سے ملاقات میں کہا کہ نوجوان جدید دور کے سائنس، ٹیکنالوجی اور ہائیبرڈ ڈیجیٹل مہارتوں کو بھی اختیار کریں اور اپنے آپ کو اسلام کے سنہری اصولوں کے مطابق بلند کردار، بااعتماد قوت بنائیں۔ 18 سال کے عمر کا ووٹر قومی سیاست، انتخاب کا جوہری کردار ہے۔ نوجوانوں کی سیاسی، جمہوری، انتخابی مقابلے کی عملی تربیت کے لیے یونیورسٹیز، کالجز میں طلبہ یونینز بحال کی جائیں، عوام کو بااختیار بلدیاتی نظام دیا جائے اور پنجاب، اسلام آباد، کوئٹہ (بلوچستان) میں بلاتاخیر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔ یہ امر بہت ہی تشویشناک ہے کہ حکومت اور اپوزیشن نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں تقرریوں کو غیرآئینی اور غیرجمہوری، ضد، اَنا، ہٹ دھرمیوں پر مبنی رویوں کے بھینٹ چڑھادیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں بلاتاخیر تقرریاں مکمل کی جائیں۔لیاقت بلوچ نے ملتان میں جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما، جنوبی پنجاب کی سیاسی، سماجی شخصیت راؤ محمد ظفر کی نمازِ جنازہ میں شرکت کی اور مرحوم کی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ نے
پڑھیں:
جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں
انسانی حقوق کی معروف وکیل ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کرنے کے بعد اضافی دستاویزات بھی جمع کرا دی ہیں۔
ان دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی میں تبدیلی سے متعلق نوٹیفکیشن بھی شامل ہے۔
گزشتہ روز ایمان مزاری نے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کمرہ عدالت میں ان کے حوالے سے ایسے ریمارکس دیے جو عدالتی منصب کے شایانِ شان نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر
شکایت میں کہا گیا ہے کہ یہ طرز عمل آئینی اور عدالتی تقاضوں کے منافی ہے، لہٰذا سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف کارروائی کرے۔
ادھر ایمان مزاری کی جانب سے جمع کرائی گئی اضافی دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس نوٹیفکیشن کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے تحت خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
سرکلر کے مطابق ان کی جانب سے کمیٹی کے قیام اور اس کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اقدام اس تبدیلی کا سبب بنا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس ثمن رفعت کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی
واضح رہے کہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بطور سربراہ ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور وہ خود شامل تھیں۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی کا مقصد ججز کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لینا تھا، تاہم نوٹیفکیشن کے اجرا کے طریقہ کار کو ان کی تبدیلی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا۔
یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل وہ آئینی فورم ہے جو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف مس کنڈکٹ یا دیگر شکایات کی سماعت کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی فورم اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل