اسلام آباد  (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں انتخابات کے بعد اراکینِ اسمبلی یا سینیٹ کے لیے حلف اٹھانے کی ایک مخصوص مدت مقرر ہے، جس کی خلاف ورزی پر ان کی نشست خالی سمجھی جاتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید روپوش ہیں، اس دوران وہ سینیٹر منتخب ہوچکے ہیں۔ ان کے انتخاب کے بعد یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کہیں وہ حلف نہ اٹھانے پر ڈی سیٹ تو نہیں ہوجائیں گے۔ یہ صورتحال نئی نہیں ہے کیونکہ اس سے پہلے اسحاق ڈار  کےمعاملے میں بھی ایسی صورتحال پیش آئی تھی لیکن وہ ڈی سیٹ نہیں ہوئے تھے۔

پرنس آف ڈارکنس عوزی اوزبورن چل بسے

الیکشن ایکٹ 2017 میں 2021 کے دوران متعارف کرائی گئی دفعہ 72A کے تحت، اگر کوئی منتخب رکن 60 دن کے اندر حلف نہیں اٹھاتا تو اس کی نشست خود بخود خالی تصور کی جاتی ہے۔ اس قانون کا مقصد انتخابات کے بعد عوامی نمائندوں کی بروقت شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔لیکن جب بات اسحاق ڈار کی ہوئی، تو معاملہ عدالتوں میں پہنچ گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار مارچ 2018 میں سینیٹ کے لیے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر منتخب ہوئے، لیکن اس وقت وہ ملک سے باہر مقیم تھے۔ نیب کیسز اور صحت کے مسائل کے باعث وہ وطن واپس نہ آ سکے، اور یوں طویل عرصے تک حلف نہ اٹھا سکے۔

سرور شاہدہ ٹرسٹ کے وفد کی پاکستانی ہائی کمشنر لندن سے ملاقات، کارڈیک سینٹر اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ گوجرانوالہ کے منصوبے پر بریفنگ

سپریم کورٹ نے بعد ازاں ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا اور حلف اٹھانے سے روک دیا۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے 72A کی روشنی میں ان کی نشست خالی قرار دینے کی تیاری کی، تاہم اسحاق ڈار نے عدالت سے رجوع کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں کے نتیجے میں اسحاق ڈار کو وقتی ریلیف ملا، اور عدالتوں نے ان کی نشست کو خالی قرار دینے سے روک دیا۔ اس طرح، اگرچہ وہ 60 دن کے اندر حلف نہ اٹھا سکے، مگر قانونی طور پر انہیں ڈی سیٹ نہیں کیا گیا۔

اسحاق ڈار نے طویل قانونی اور سیاسی کشمکش کے بعد بالآخر 2022 کے اواخر میں سینیٹ کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا اور پی ڈی ایم حکومت میں وزیر خزانہ بنے۔

9 مئی کیس، شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، میاں محمودالرشید کو 10، 10 سال قید کی سزا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار کی نشست کے بعد حلف نہ ڈی سیٹ

پڑھیں:

حکومت کو قانون ناموسِ رسالت ﷺ سے چھیڑ چھاڑ مہنگی پڑے گی، جواد لودھی

اے ٹی آئی پنجاب کے ناظم کا کہنا ہے کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے فیصلہ کے تحت توہینِ ناموسِ رسالت و مذاہب کے مجرمین کے حوالے سے کمیشن کے قیام کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ یہ عدالتی تاریخ کا سیاہ ترین فیصلہ ہے، جس میں گستاخوں کو کھلی چھٹی دینے کی سازش کی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ توہینِ رسالت کے مجرموں کے لیے راہِ فرار کا چور دروازہ کھولنے کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن طلبہ اسلام پنجاب کے ناظم جواد خان لودھی نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے 295 سی کے قانون کو چھیڑنے کی کوشش کی تو ایک منٹ بھی نہیں چلنے دیں گے، حکومت کو قانون ناموسِ رسالت ﷺ سے چھیڑ چھاڑ مہنگی پڑے گی، ناموسِ رسالتﷺ کے مسئلہ پر کوئی بھی مسلمان مصلحت کا شکار نہیں ہو سکتا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے حالیہ عدالتی فیصلے کو پوری قوم مکمل طور پر یکطرفہ، غیرآئینی اور غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے متفقہ طور پر مسترد کر چکی ہے، عاشقانِ رسولﷺ تحفظ ناموسِ رسالت کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ ہماری پہچان صرف محمد عربیﷺ کا غلام ہونا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب(شمالی) کے مختلف اضلاع کے دوروں سے واپسی پر لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام کو دیس نکالا دینے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ دین بیزارعناصر اور غیرملکی طاقتوں کے ایجنٹس قانونِ ناموسِ رسالتﷺ کو ختم کروانے کیلئے سرگرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ ناموسِ رسالتﷺ کیلئے کٹ مریں گے، مگر کسی بھی قسم کی تبدیلی ہرگز قبول نہیں کریں گے۔ اگر حکومت نے توہینِ رسالتﷺ کے قانون کو چھیڑا تو انجمن کے کارکنان غازی علم الدین اور عامر چیمہ شہید کی تاریخ کو دہرائیں گے اور اس قانون میں تبدیلی کرنیوالے حکمرانوں کا بوریا بستر گول کر دیں گے۔ جواد خان لودھی نے مزید کہا کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے فیصلہ کے تحت توہینِ ناموسِ رسالت و مذاہب کے مجرمین کے حوالے سے کمیشن کے قیام کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ یہ عدالتی تاریخ کا سیاہ ترین فیصلہ ہے، جس میں گستاخوں کو کھلی چھٹی دینے کی سازش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ توہینِ رسالت کے مجرموں کے لیے راہِ فرار کا چور دروازہ کھولنے کے مترادف ہے۔ سرکارِ دو عالم ﷺ ہر مسلمان کے دل کی دھڑکن میں بستے ہیں۔ ناموسِ رسالتﷺ کی پاسبانی ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے۔ انہوں نے کہا اقوام متحدہ مقدس شخصیات کی توہین روکنے کے لیے عالمی سطح پر قانون سازی کرے۔ حضور نبی کریم ﷺ کی محبت جان ایمان ہے، سچا مسلمان حرمتِ رسول ﷺ کی خاطر کٹ مرنے کو تیار ہے۔ اہلِ حق اپنے لہو سے ناموسِ رسالت ﷺ کا تحفظ کریں گے۔ آزادی اظہار کے نام پر توہین رسالت ﷺ ناقابل برداشت ہے۔ آزادی رائے کے چمپئن دنیا میں نفرت کی آگ بھڑکا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مراد علی شاہ کی کے فور اور بی آر ٹی کے کام کو ستمبر میں شروع کرنیکی ہدایت
  • اپنا اسلحہ جولانی رژیم کے قبضے میں نہیں دیں گے، شامی کُرد
  • ’لارڈز ٹیسٹ میں انگریز اوپنرز 90 سیکنڈ لیٹ آئے‘، بھارتی کپتان نے چالاکی پر سوال اٹھادیا
  • چار جنرل نشستوں پر ظہیر عباس بانی سے نام لے آئے تھے، سلمان اکرم
  • پی ٹی آئی احتجاج سے قبل 9 مئی کے ملزمان کو سزائیں، مراد سعید کب منظر عام پر آرہے ہیں؟
  • زر مبادلہ ذخائر میں بہتری، لیکن ڈالر ندارد
  • حکومت کو قانون ناموسِ رسالت ﷺ سے چھیڑ چھاڑ مہنگی پڑے گی، جواد لودھی
  • حمیرا اصغر کی موت کی وجہ کرائے کا تنازعہ تو نہیں؟ نئی دستاویزات منظرعام پر آگئیں
  • مراد سعید سب سے زیادہ ووٹ لینے والے سینیٹر ہیں، انہیں 26 ووٹ ملے : نصرت جاوید