چار جنرل نشستوں پر ظہیر عباس بانی سے نام لے آئے تھے، سلمان اکرم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
فائل فوٹو۔
تحریک انصاف کے رہنما سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہمیں گزشتہ ہفتے ظہیر عباس نے بانی کی لسٹ دی تھی، اگر ابھی بہنوں کی ملاقات ہوتی ہے تو واضح ہو جائے گا لسٹ بانی نے دی ہے۔
راولپنڈی میں گورکھ پور ناکہ کے قریب گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ظہیر عباس غلط بیانی سے کام لیں گے، بہرحال آج بات واضح ہوجائے گی، معاملہ صرف پانچویں نشست کا تھا۔
انھوں نے کہا کہ چار جنرل نشستوں پر ظہیر عباس بانی پی ٹی آئی سے نام لے آئے تھے، پارٹی میں مکالمہ تھا کہ پانچویں نشست پر ورکر ہونا چاہیے، باقی تمام پارٹیوں میں ارب پتیوں کو ٹکٹس دیے گئے لیکن سب خاموش ہیں۔
غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق ٹیکنوکریٹ کی نشست پر پی ٹی آئی کے امید وار اعظم سواتی کامیاب ہوگئے، ٹیکنوکریٹ کی نشست پر جے یو آئی ف کے امید وار دلاور خان کامیاب ہوئے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کوئی فرد واحد ہماری پارٹی کے اندر فیصلہ نہیں کرتا، علی امین تک بات پہنچائی گئی لیکن کیا دباؤ تھا اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا، حکومت سے بات کرنا اور بات ہے ایسا نہیں کہ ہم حکومت سے بات نہیں کرتے۔
انھوں نے کہا ہم نے حکومت سے بات کی، 2025 میں بیٹھے لیکن وہ مجبور تھے ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں، وہ بانی پی ٹی آئی سے ہماری ملاقات تک نہیں کرواسکتے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم ظہیر عباس نے کہا
پڑھیں:
سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ آئینی حقوق خصوصاً دفعہ 370 ہم سے چھین لئے گئے اور عوام نے ہمیں اسی کے حصول کیلئے ووٹ دیا تھا، لیکن ہم اسے بھلا کر ریاستی درجے کی بحالی کی لڑائی لڑرہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رکن پارلیمان سرینگر آغا سید روح اللہ مہدی نے وقف ترمیمی بل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے قوانین سبھی مذاہب پر یکساں طور پر لاگو ہونے چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ عدالت عظمیٰ نے کچھ مثبت رویہ دکھایا ہے، لیکن یہ مسئلہ ابھی مکمل طور پر حل نہیں ہوا ہے۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ قوانین کے نفاذ میں یکسانیت انصاف اور ہم آہنگی کے لئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے ہر برادری پر یکساں لاگو ہونے چاہئیں، ورنہ منتخب اطلاق سے بے اعتمادی اور تقسیم جنم لیتی ہے۔ ایم ایل اے ڈوڈہ، مہراج ملک کی حراست پر آغا سید روح اللہ نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اختلافِ رائے رکھنے والی آوازوں کو دبانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو بھی سچ بولتا ہے، اسے پی ایس اے کے تحت بند کیا جاتا ہے۔ یہ آواز اٹھانے والوں پر صاف ظلم ہے۔
رکن پارلیمان نے مزید کہا کہ آئینی حقوق کا دفاع اور قانون کے سامنے مساوی سلوک ہر حکومت کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس اے کے خلاف اجتماعی آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے، لیکن بدقسمتی سے جن نمائندوں کو عوام نے ووٹ دے کر ایوانوں میں بھیجا، وہ بھی اس معاملے پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ آئینی حقوق خصوصاً دفعہ 370 ہم سے چھین لئے گئے اور عوام نے ہمیں اسی کے حصول کے لئے ووٹ دیا تھا، لیکن ہم اسے بھلا کر ریاستی درجے کی بحالی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی درجہ بحالی کی باتیں محض خوش فہمی ہیں، جب تک بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے تب تک ریاستی درجہ بحال ہونا ممکن نہیں۔