راولپنڈی میں ونٹیج کا عشق، ویسپا سائیڈ کار اور سنہ 70 کا موپیڈ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
راولپنڈی میں ایک وِنٹیج شوقین نے 2 نایاب گاڑیوں کو نئی زندگی بخش دی۔ ایک سائیڈ کار کے ساتھ ویسپا اور دوسرا سنہ 1970 کی دہائی کا موپیڈ۔ یہ صرف گاڑیاں نہیں بلکہ محبت، صبر اور فن کا حسین امتزاج ہیں۔
ویسپا کو پینٹ کیا گیا ہے جس میں Dior جیسے عالمی فیشن برانڈ کے رنگوں اور انداز کو اپنایا گیا ہے۔ نرم رنگ اور آرٹسٹک ڈیزائن کے ساتھ یہ ویسپا سڑک پر چلتی پھرتی آرٹ گیلری محسوس ہوتی ہے۔ سائیڈ کار نہ صرف خوبصورت ہے بلکہ مکمل فعال بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موٹر سائیکل سے موبائل کوَر تک پر ٹرک آرٹ، ’ یہ ہمارا ورثہ ہے‘
موپیڈ کو اصل حالت میں بحال کیا گیا ہے۔ اس میں پرانی طرز کی ساخت، ہلکا پھلکا ڈیزائن اور سادی مکینکس شامل ہیں۔ آج کے دور میں ایسی گاڑیاں نایاب ہیں لیکن یہ ایک سادہ دور کی خوبصورت یاد دلاتی ہیں۔
یہ سب کچھ کسی مکینک نے نہیں بلکہ ایک عام شخص نے اپنے ہاتھوں سے، بغیر کسی فنڈنگ یا ٹیم کے، صرف شوق اور لگن سے ممکن بنایا۔ پرزوں کی تلاش، پینٹنگ، ویلڈنگ، ہر کام میں جذبہ اور محنت شامل ہے۔
مزید پڑھیے: اٹلی میں ونٹیج کار فیسٹول کا شاندار انعقاد
آج جب ہر چیز رفتار اور ڈیجیٹل دنیا میں کھو چکی ہے، یہ گاڑیاں ہمیں ماضی کی سادگی، فن، اور ثقافتی ورثے کی اہمیت کا احساس دلاتی ہیں۔ یہ صرف سواری نہیں بلکہ ایک چلتا پھرتا خواب
ہیں۔ دیکھیے یہ دلچسپ ویڈیو رپورٹ۔
https://www.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
راولپنڈی موپیڈ ونٹیج ونٹیج اسکوٹر ونٹیج ویسپاذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: راولپنڈی ونٹیج ونٹیج اسکوٹر ونٹیج ویسپا
پڑھیں:
اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے
ویب ڈیسک : پاکستان سمیت دنیا بھر میں اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج 16 ستمبر کو منایا جا رہاہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 19 دسمبر 1994 کو اعلان کیا کہ ہر سال 16 ستمبر کو اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن منایا جائے گا۔
1974میں امریکی کیمیا دانوں نے اوزون کی تہہ کے تحفظ سے متعلق آگاہی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر مناسب اقدامات نہ کئے گئے تو 75 برسوں میں اوزون کی تہہ کا وجود ختم ہو سکتا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
اوزون کی تہہ کے خاتمے کی صورت میں نہ صرف دنیا بھر کا درجہ حرارت انتہائی حد تک بڑھ جائے گا بلکہ قطب جنوبی میں برف پگھلنے سے چند سالوں میں دنیا کے ساحلی شہر غرق آب ہوجائیں گے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ا وزون کے خاتمے سے نہ صرف زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور گلیئشرپگھل رہے ہیں بلکہ انسانی زندگی پر بھی اس کے مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں۔