گولڈن ڈوم منصوبہ: امریکی میزائل شیلڈ کی کمان اسپیس فورس جنرل کو سونپ دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
امریکی سینیٹ نے اسپیس فورس کے جنرل مائیک گیٹ لائن کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی میزائل دفاعی نظام ’گولڈن ڈوم‘ کی نگرانی کے لیے منظور کر لیا ہے۔
یہ منصوبہ اسرائیل کے آئرن ڈوم سے مشابہ ہے اور امریکا کو روس، چین، ایران اور شمالی کوریا جیسے ممالک کے میزائل حملوں سے بچانے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ منصوبے کی لاگت 175 ارب ڈالر ہے اور اسے ٹرمپ کے موجودہ دورِ صدارت کے اختتام تک فعال کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا کا گولڈن ڈوم منصوبہ دنیا کے لیے کتنا تباہ کن ہوسکتا ہے؟
جنرل گیٹ لائن نے کانگریس میں بتایا کہ منصوبہ تکنیکی سے زیادہ ادارہ جاتی ہم آہنگی کا چیلنج ہے، جس کے لیے مضبوط قیادت اور پالیسی سازوں کی حمایت ضروری ہے۔
ریپبلکن جماعت کے بل میں منصوبے کے لیے 25 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں، جبکہ لاک ہیڈ مارٹن اور دیگر دفاعی کمپنیاں اس سے منافع کی توقع کر رہی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ اسے صدر ریگن کے ’اسٹار وارز‘ دفاعی خواب کی عملی تعبیر قرار دے رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی میزائل شیلڈ ٹرمپ جنرل گیٹ لائن گولڈن ڈوم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی میزائل شیلڈ جنرل گیٹ لائن گولڈن ڈوم گولڈن ڈوم کے لیے
پڑھیں:
جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے، امریکی وزیر توانائی
اپنے ایک انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات دھماکوں پر مشتمل نہیں ہونگے، یہ تجربات سسٹم ٹیسٹ ہیں، جوہری دھماکے نہیں، انہیں ہم نان کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا کہ امریکا فی الحال جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات دھماکوں پر مشتمل نہیں ہوں گے، یہ تجربات سسٹم ٹیسٹ ہیں، جوہری دھماکے نہیں، انہیں ہم نان کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔ امریکی وزیر توانائی کا مزید کہنا تھا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے، تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کرسکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔ واضح رہے کہ جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے، جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں دیا تھا۔