امریکی سینیٹ نے اسپیس فورس کے جنرل مائیک گیٹ لائن کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی میزائل دفاعی نظام ’گولڈن ڈوم‘ کی نگرانی کے لیے منظور کر لیا ہے۔

یہ منصوبہ اسرائیل کے آئرن ڈوم سے مشابہ ہے اور امریکا کو روس، چین، ایران اور شمالی کوریا جیسے ممالک کے میزائل حملوں سے بچانے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ منصوبے کی لاگت 175 ارب ڈالر ہے اور اسے ٹرمپ کے موجودہ دورِ صدارت کے اختتام تک فعال کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کا گولڈن ڈوم منصوبہ دنیا کے لیے کتنا تباہ کن ہوسکتا ہے؟

جنرل گیٹ لائن نے کانگریس میں بتایا کہ منصوبہ تکنیکی سے زیادہ ادارہ جاتی ہم آہنگی کا چیلنج ہے، جس کے لیے مضبوط قیادت اور پالیسی سازوں کی حمایت ضروری ہے۔

ریپبلکن جماعت کے بل میں منصوبے کے لیے 25 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں، جبکہ لاک ہیڈ مارٹن اور دیگر دفاعی کمپنیاں اس سے منافع کی توقع کر رہی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ اسے صدر ریگن کے ’اسٹار وارز‘ دفاعی خواب کی عملی تعبیر قرار دے رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی میزائل شیلڈ ٹرمپ جنرل گیٹ لائن گولڈن ڈوم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی میزائل شیلڈ جنرل گیٹ لائن گولڈن ڈوم گولڈن ڈوم کے لیے

پڑھیں:

کشمیر پر ثالثی سے متعلق پاکستانی رہنما سے جمعہ کو ملاقات ہوگی، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ کشمیر پر ثالثی سے متعلق امور پر بات چیت جمعہ کو ایک پاکستانی رہنما سے ملاقات میں کی جائے گی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا جانتا ہے کہ اس معاملے میں آگے کیسے بڑھنا ہے، اور واشنگٹن اس اہم ملاقات کا منتظر ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار 25 جولائی کو واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے اہم ملاقات کریں گے۔ یہ اسحاق ڈار اور روبیو کے درمیان پہلی سرکاری ملاقات ہوگی۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیملی بروس کے مطابق ملاقات کی تیاری مکمل ہے اور وہ خود دونوں جانب کے اعلیٰ حکام کے ہمراہ شریک ہوں گی۔

یہ ملاقات ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب بھارت کی سرحدی جارحیت میں کمی نہیں آئی اور نئی دہلی نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا ہے، اور پانی کی تقسیم سے متعلق غیرجانبدار مذاکرات سے انکار کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے اسحاق ڈار اور امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو کے درمیان اعلیٰ سطحی 25جولائی کوہوگی

میڈیا کے مطابق اس ملاقات میں کشمیر کے مسئلے، سرحدی کشیدگی اور دیگر 2 طرفہ امور کے ساتھ ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعاون پر بھی بات چیت کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے ماضی میں مسئلہ کشمیر کو ایک دیرینہ اور حل طلب تنازع قرار دیتے ہوئے ثالثی کی پیشکش کی تھی، جسے پاکستان نے فوری طور پر سراہا، جبکہ بھارت نے یہ تجویز مسترد کر دی اور مذاکرات سے مسلسل گریزاں رہا۔

شام میں کشیدگی میں کمی، غزہ کے لیے نمائندہ خصوصی کی روانگی

ٹیمی بروس نے بتایا کہ شام میں تمام فریقین کشیدگی ختم کرنے پر رضامند ہوچکے ہیں۔ اس ضمن میں امریکی نمائندہ خصوصی وٹکوف کو جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں غزہ بھیجا جا رہا ہے۔

غزہ کی صورتحال اور حماس پر الزامات

ترجمان نے کہا کہ امریکا کے مطابق غزہ میں حماس کا زور ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حماس انسانی امداد لوٹ کر بیچنے میں ملوث ہے، اور اس وجہ سے فلسطینی عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ  وہ دن بھی آئے گا جب ہم غزہ کی تعمیر نو پر بات کریں گے۔

عالمی اداروں سے امریکہ کی علیحدگی

عالمی ادارہ صحت (WHO): ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکا نے ڈبلیو ایچ او کو آگاہ کر دیا ہے کہ اب وہ انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز کا حصہ نہیں رہے گا، اور ہیلتھ پالیسی صرف امریکی عوام کے لیے خود تشکیل دے گا۔

یہ بھی پڑھیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ایک بار پھر ثالثی کی پیشکش کردی

یونیسکو: ترجمان نے کہا کہ امریکا یونیسکو سے شراکت داری ختم کر رہا ہے کیونکہ تنظیم نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، جو کہ امریکی مفادات کے منافی ہے۔

وینزویلا سے امریکی قیدیوں کی رہائی

ٹیمی بروس نے اعلان کیا کہ وینزویلا میں اب کوئی بھی امریکی قیدی موجود نہیں۔ انہوں نے امریکی شہریوں کو تنبیہ کی کہ وہ وہاں سفر نہ کریں کیونکہ امریکا کے شہریوں کو غلط طریقے سے قید کیا جاتا رہا ہے۔

روس، یوکرین اور ایران سے متعلق مؤقف

ایک سوال کے جواب میں بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ روس اور یوکرین کے درمیان براہ راست بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور ہر ممکنہ امن کوشش کی حمایت کرتے ہیں۔
ایران سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ایران کے پاس خوشحالی کا راستہ اپنانے کا موقع موجود ہے۔

داعش کے خلاف کارروائی پر وضاحت

افغانستان میں داعش، ٹی ٹی پی اور القاعدہ کے خلاف ممکنہ کارروائی سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا

ٹرمپ انتظامیہ کی پہلی مدت میں داعش کو ختم کر دیا گیا تھا، تاہم پچھلے 4 سال میں اس تنظیم کو دوبارہ منظم ہونے کا موقع ملا۔

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی ماضی کی کوششوں کو دیکھ کر مستقبل کی حکمتِ عملی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسحاق ڈار ٹیمی بروس مارکو روبیو مسئلہ کشمیر

متعلقہ مضامین

  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی
  • بھارت کی دوبارہ سبکی، امریکی صدر نے 5 طیارے گرانے کا ذکر پھر چھیڑ دیا
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو غدار قرار دے دیا
  • گولڈن ڈوم منصوبہ: ٹرمپ کا اسپیس ایکس سے فاصلہ، متبادل ٹھیکہ داروں کی تلاش شروع
  • کشمیر پر ثالثی سے متعلق پاکستانی رہنما سے جمعہ کو ملاقات ہوگی، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
  • ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو پھر دھمکی
  • ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی
  • سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ سے نئی وفاقی جیل منتقلی کادعویٰ