کراچی کے قبرستانوں کو رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
کراچی:
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے شہر کے قبرستانوں کو رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
کراچی میں قبرستانوں کی تعداد 200 سے زائد ہیں جبکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ماتحت قبرستانوں کی تعداد 38 ہے۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ہدایت کی کہ شہر میں موجود تمام قبرستانوں کو رجسٹرڈ کریں۔
انہوں نے ہدایت کی کہ شعبہ قبرستان (میونسپل سروسز) بلدیہ عظمیٰ کراچی سے اپنی سالانہ تجدید کروانے کے سلسلے میں بلامعاوضہ فارم حاصل کر لیں اور جو نئے رجسٹریشن برائے سال 2025 کروانا چاہتے ہیں وہ بھی درخواست جمع کروا دیں۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے قبرستانوں میں قبر کے نرخ 14300 روپے مقرر کیے گئے ہیں، قبروں کی اضافی فیس وصول کرنے والے گورگن کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔
میئر کراچی نے کہا کہ شکایت کی صورت میں کے ایم سی کمپلینٹ نمبر 0211339 پر اپنی شکایت اندراج کریں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان
پڑھیں:
لیاری حادثہ: کراچی میں مخدوش قرار دی گئی عمارتیں گرانے کا فیصلہ، سربراہ ایس بی سی اے معطل
کراچی:سندھ حکومت نے کراچی میں مخدوش قرار دی گئی عمارتوں کو گرانے کا فیصلہ ہے، سانحہ لیاری پر ایس بی سی اے کے سربراہ کو معطل کردیا گیا جبکہ جاں بحق افراد کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
یہ وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، وزیر بلدیات سعید غنی اور وزیر داخلہ ضیاءالنجار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ لیاری میں عمارت گرنے سے 27 معصوم جانوں کا نقصان ہوا، ہم سب غمزدہ ہیں، وزیر اعلی ہاؤس میں آج اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعلی سندھ نے بہت سخت نوٹس لیا اور ہدایت دی ہے کہ جن کی کوتاہی ہے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے عملے کو وزیر بلدیات نے پہلے ہی معطل کردیا تھا، آج ڈی جی ایس بی سی اے کو معطل کیا گیا ہے، آج کمیٹی کا دائرہ بڑھا کر کمشنر کو شامل کیا گیا ہے، کنٹونمنٹ بورڈز کے اپنے قوانین موجود ہیں، سندھ حکومت کے اپنے قوانین ہیں، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کسی میئر کے انڈر نہیں آسکتی۔
انہوں نے کہا کہ اس بلڈنگ کو نجی لوگوں نے تعمیر کروایا، کچی آبادیوں کو دیکھ رہے ہیں،
سندھ میں 744 عمارات ہیں جن میں تھوڑا بہت کام کرنے کی ضرورت ہے، لوگوں کو منتقل کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم نے کورونا اور سیلاب متاثرین کے لیے بھی بندوبست کیا تھا۔
وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ میں نے ان افسران کو معطل کیا تھا جو اس علاقے میں تعینات تھے، 2022ء سے لے کر اب تک جتنے بھی افسران رہے ہیں ان افسران کو انکوائری کا حصہ بنایا جائے گا، مقدمہ درج کروانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس افسر کی بھی لاپروائی ظاہر ہوئی اسے مقدمے میں ڈالیں گے، آج کمشنر کراچی کی سربراہی میں ایک اور کمیٹی بنائی ہے، کراچی میں مزید کتنی عمارتیں مخدوش ہیں کمشنر کو ذمہ داری دی ہے کہ چیک کریں۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ ان عمارتوں میں کتنے لوگ مقیم ہیں، ان کو ری ہیبلیٹیشین کیسے کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ لیاری میں عمارت گرنے سے جاں بحق افراد کو دس لاکھ روپے فراہم کیے جائیں گے، اگر ڈی جی ایس بی سی اے کی بھی کوئی لاپروائی سامنے آئے تو ان کا نام بھی ایف آئی آر میں شامل کیا جائے گا، دوہزار بائیس میں بھی یہی ڈی جی تھے۔
سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں اس وقت 586 مخدوش عمارتیں ہیں، لوگوں کو مخدوش عمارتوں سے نکالنا بھی ضروری ہوتا ہے، غیرقانونی تعمیرات کے خلاف سخت قانون لا رہے ہیں، جو لوگ غیرقانونی عمارتیں بناتے ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کیسے ہو؟ اس پر غور کر رہے ہیں، ایس بی سی اے کے قانون میں ترامیم کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا گیا ہے، آگے چل کر اگر کمیٹی کسی قانونی کارروائی کی سفارش کرتی ہے تو ہم اس پر بھی عمل کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کمشنر کو ذمہ داری دی ہے کہ چیک کریں مالک مکان، کرائے دار اور پگڑی والے سسٹم پر کون کون رہ رہا ہے، میں اتفاق کرتا ہوں کہ کراچی میں غیرقانونی تعمیرات ہورہی ہیں، ایس بی سی اے کی ذمہ داری ہے کہ وہ غیرقانونی تعمیرات کو روکے
مگر ایس بی سی اے کے فنانشل اسٹیک ہیں اس لیے نہیں روکتی، ہم قانون پر کام کر رہے ہیں کہ عمارتوں کو توڑنے کا عمل ایس بی سی اے کو دیں یا کسی نجی ادارے کو۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاءالنجار نے کہا کہ ہم دیکھیں کہ کون افسران ملوث ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، حکومت اس معاملے پر بہت سنجیدہ ہے، قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا ہے، مجرمانہ غفلت کرنے والوں کو بہت جلد گرفتار کریں گے۔