بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی اربوں کی اووربلنگ شرمناک اقدام) حافظ نعیم(
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
حکومت کو عوام سے لوٹی ہوئی یہ رقم واپس کرنی چاہیے، اووربلنگ کرپشن اور بدانتظامی کی بدترین شکل ہے
لائن لاسز اور نااہلی چھپانیکیلئے عوام پر 244 ارب کا بوجھ ڈالنا انتہائی شرمناک ہے، ایکس پر اظہار خیال
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے آڈٹ رپورٹ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اربوں کی اووربلنگ کی نشاندہی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لائن لاسز اور نااہلی چھپانے کے لیے اووربلنگ کے ذریعے عوام پر 244 ارب کا بوجھ ڈالنا انتہائی شرمناک ہے، حکومت کو عوام سے لوٹی ہوئی یہ رقم واپس کرنی چاہیے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اووربلنگ کرپشن اور بدانتظامی کی بدترین شکل ہے۔ حکمرانوں اور اداروں کی نااہلی کی سزا عوام کو مل رہی ہے۔یاد رہے کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئیسکو، لیسکو، میپکو، سیپکو، ہیسکو، پیسکو، کیسکو اور ٹیسکو نے 244ارب کی اووربلنگ کی ہے۔ کمپنیوں نے عوام کو رقم واپسی کے دعوے کیے ہیں تاہم آڈٹ کے دوران اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے کسی قسم کے دستاویزی ثبوت پیش نہیں کیے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
خیبرپختونخوا میں کرپشن اور بدعنوانیوں کا سلسلہ جاری ہے، آڈیٹر جنرل کی تازہ آڈٹ رپورٹ میں ایک بار پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 23-2022 کے دوران مجموعی طور پر 551 ارب روپے سے زائد کی بدعنوانی سامنے آئی ہے۔آڈٹ رپورٹ میں مجموعی طور پر 314 مختلف کیسز میں بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی، جن میں سرکاری ملازمین سے متعلق 50 کیسز شامل ہیں، جن میں 1 ارب 28 کروڑ 10 لاکھ روپے کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے، اس کے علاوہ فنڈز کی غیر مناسب تقسیم کے 4 کیسز میں 16 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے رپورٹ میں غیر مصدقہ رقوم کی منتقلی کے 11 کیسز میں 52 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کا انکشاف بھی کیا گیا ہے، اس کے علاوہ حکومتی خزانے کو 136 ارب 56 کروڑ روپے کے 41 کیسز میں مالی نقصان پہنچایا گیا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ غیر ترقیاتی اخراجات، کم ٹیکسز اور جرمانوں کے باعث حکومتی خزانے کو 190 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، اس کے ساتھ ہی غیر معیاری فنانشل مینجمنٹ کی وجہ سے 51 کھرب 40 ارب 59 کروڑ روپے کا نقصان بھی سامنے آیا ہے۔آڈٹ رپورٹ نے ایک بار پھر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور بدعنوانیوں کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔