لاہور:ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے سرکاری دورۂ پاکستان کا شیڈول تیار کر لیا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق صدر مسعود پزشکیان 2 اگست کو لاہور پہنچیں گے، جہاں وہ اپنے دورے کا باضابطہ آغاز کریں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی صدر لاہور پہنچ کر شاعر مشرق علامہ اقبال کے مزار پر حاضری دیں گے، جس کے بعد وہ اسی روز شام کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد روانہ ہوں گے۔ 3 اگست کو ایرانی صدر کی مصروفیات کا محور پاکستان کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں ہوں گی۔
اسلام آباد میں قیام کے دوران مسعود پزشکیان وزیراعظم شہباز شریف سے دو طرفہ مذاکرات کریں گے، جن میں باہمی تجارت، بارڈر مینجمنٹ، توانائی اور علاقائی سلامتی جیسے اہم امور پر تبادلہ خیال متوقع ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایرانی صدر کی صدر آصف علی زرداری سے بھی ون آن ون ملاقات شیڈول کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ ایرانی صدر نائب وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی ملاقات کریں گے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی اور سیاسی روابط کو مزید مضبوط بنانے کی امید ہے۔
شیڈول کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان 3 اگست کو شام کے وقت وطن واپسی کے لیے روانہ ہو جائیں گے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مسعود پزشکیان ایرانی صدر اگست کو

پڑھیں:

غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں گی، سردار مسعود

قطر پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سوال اہم ہے کہ امریکا اس حملے سے لاعلم کیسے رہا، جبکہ امریکا اور اسرائیل اسٹریٹجک پارٹنر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کے سابق صدر اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ قطر پر اسرائیل کے حملے کے بعد ایسا تاثر جنم لے رہا ہے کہ بعض حلقے دانستہ اور بعض نادانستہ طور پر مسئلہ فلسطین کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں کہا گیا کہ غزہ کی حکومت میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہو گا اور اگر حماس کو ختم کر دیا گیا تو فلسطین دفاعی قوت سے محروم ہو جائے گا۔ مسعود خان نے کہا کہ غزہ اور مغربی کنارے میں پہلے ہی یہودی بستیاں آباد ہیں اور اب منصوبہ یہ ہے کہ غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں بسانے کی راہ ہموار کی جائے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسئلہ فلسطین اور ریاستِ فلسطین کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے حوالے سے پاکستان کا کردار قابلِ تعریف رہا ہے اور ایران اسرائیل کشیدگی کے تناظر میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی پاکستان کی کوششوں کو سراہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سفارتکاری کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر کے دانشمندی اور حکمت کا ثبوت دیا۔ قطر پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سوال اہم ہے کہ امریکا اس حملے سے لاعلم کیسے رہا، جبکہ امریکا اور اسرائیل اسٹریٹجک پارٹنر ہیں اور دونوں ممالک کی خفیہ ایجنسیاں نہ صرف خطے بلکہ ایک دوسرے پر بھی نظر رکھتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ماننا مشکل ہے کہ امریکا کو حملے کا صرف چند منٹ پہلے پتا چلا ہو۔ مسعود خان نے کہا کہ یہ حملہ عالمِ اسلام خصوصاً عرب دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور خطے میں ایک نئے عالمی نظام کی تشکیل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک نے 80ء کی دہائی میں دفاعی قوت پیدا کرنے کی کوشش کی تھی اور اب دوبارہ مشترکہ دفاعی نظام بنانے پر غور کر رہے ہیں، لیکن امریکا کے زیر اثر ہونے کے باعث ان کے لیے اس پر عمل درآمد مشکل ہو گا۔

ان کے مطابق خلیجی ممالک اس صورتحال میں روس اور چین کی طرف دیکھ سکتے ہیں، تاہم ان کے ساتھ موجودہ تعلقات زیادہ تر معاشی ہیں اور دفاعی تعاون محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک کے پاس اربوں ڈالر کے سرمائے ہیں اور امریکا ہر سال انہیں اسلحہ فراہم کرتا ہے مگر اس سطح تک نہیں جو اسرائیل کی برتری کو چیلنج کر سکے۔ اب دیکھنا یہ ہو گا کہ کیا گریٹر اسرائیل کے منصوبے کے لیے خلیجی ممالک کو کمزور کیا جائے گا یا ان کی سکیورٹی کے لیے کوئی نیا انتظام سامنے آئے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ممکنہ ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کا ایجنڈا وہی ہو گا جو 18 جون کو صدر ٹرمپ اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی ملاقات میں طے پایا تھا، جسے اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان ملاقات میں حتمی شکل دی گئی تھی اور اس تناظر میں پاکستان کے لیے کچھ مثبت فیصلے متوقع ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے قطر پر حملے کو پاکستان میں اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی آپریشن سے جوڑنا درست نہیں، کیونکہ اسامہ بن لادن کوئی مذاکرات نہیں کر رہا تھا جبکہ حماس رہنما خلیل الحیا قطر میں امریکا کی مرضی سے مذاکرات کے لیے آئے تھے۔ قطر پر حملے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کے فوری دورہ قطر کو انہوں نے ایک اہم فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ قطر کے ساتھ پاکستان کے تعلقات ہمیشہ خوشگوار رہے ہیں، وہاں بڑی تعداد میں پاکستانی اعلیٰ عہدوں پر کام کر رہے ہیں اور قطر خطے میں ایک اہم پل کا کردار ادا کرتا ہے۔پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کے حوالے سے سردار مسعود خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں سب سے بڑی رکاوٹ دہشت گردی ہے، گزشتہ برس دہشت گردی میں چار ہزار افراد جان سے گئے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان رہنما ملا ہیبت اللہ کئی بار یقین دہانی کرا چکے ہیں مگر اس کے باوجود افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی ہے اور دہشت گردوں کو بھارت کی حمایت حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایشیا کپ 2025: سپر فور مرحلے کا شیڈول جاری، کون کس کے خلاف کھیلے گا؟
  • سعودی وزیر خارجہ اور ایرانی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ، پاکستان کیساتھ معاہدے سے آگاہ کیا
  • غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں گی، سردار مسعود
  • کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے رجحان میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  •  وزیراعظم شہباز شریف 3 ملکی دورے پر روانہ، اہم ملاقاتیں طے
  • ایران: رہائشی عمارت میں گیس دھماکے سے 6 افراد جاں بحق
  • بلوچستان کے اسکواش کھلاڑی شاہد مسعود خان نے یورپ و امریکا میں کامیابی کے جھنڈے گاڑدیے
  • وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 26 ستمبر کو ملاقات کا امکان
  • پاک بھارت ٹاکرے میں میچ ریفری کا تنازع، قومی ٹیم نے دبئی میں شیڈول پریس کانفرنس ملتوی کر دی
  • وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات، قطر سے یکجہتی کا اظہار