چین کی قومی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کا دورہ ہنگری
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
بیجنگ : ہنگری کی قومی اسمبلی کے اسپیکر لازلو کوورکی دعوت پر چین کی قومی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین چاؤ لہ جی نے ہنگری کا سرکاری دورہ کیا۔منگل کے روز چینی میڈیا کے مطابق دورے کے دوران انہوں نے بوڈاپیسٹ میں ہنگری کے صدر اور وزیر اعظم سے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور اسپیکر لازلو کوور سے بھی بات چیت کی۔ ہنگری کے اسپیکر کے ساتھ بات چیت میں چاؤ لہ جی نے کہا کہ چین کی قومی عوامی کانگریس ہنگری کی قومی اسمبلی کے ساتھ مل کر گزشتہ سال چینی صدر شی جن پھنگ کے دورہ ہنگری کے اہم ثمرات پر عمل درآمد کرنے اور چین ہنگری تعلقات کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لئے کام کرنے کے لئے تیار ہے۔ فریقین کو خصوصی کمیٹیوں، فرینڈشپ گروپس، چین کی قومی عوامی کانگریس کے نمائندوں اور پارلیمنٹیرینز کے درمیان تبادلوں کو مضبوط بنانا ہوگا اور بین الپارلیمانی یونین جیسے کثیر الجہتی فورمز میں ہم آہنگی اور تعاون کو مضبوط بنانا ہوگا۔ ہنگری کے اسپیکر نے کہا کہ ایک ترقی کرتا ہوا چین عالمی امن و ترقی اور کثیر الجہتی دنیا کی تعمیر کو فروغ دینےکے لئے سازگار ہے اور ہنگری کے مفاد میں بھی ہے۔ ہنگری کی قومی اسمبلی چین کی قومی عوامی کانگریس کے ساتھ دونوں ممالک کے مابین باہمی فائدہ مند تعاون کے لئے مضبوط حمایت فراہم کرنے کا خواہاں ہے۔ بات چیت کے بعد دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کے قانون ساز اداروں کے جنرل آفس کی جانب سے تعاون کی ایک یادداشت پر دستخط کا مشاہدہ کیا ۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چین کی قومی عوامی کانگریس ہنگری کے کے لئے
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔
درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔
پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔
عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔