خیبرپختونخوا ہمارا صوبہ ہے اور ہماری مشاورت کے بغیر فیصلے مسلط نہ کیے جائیں، وزیراعلیٰ گنڈا پور
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ باجوڑ میں بے گناہ اور معصوم شہری شہید ہوئے، یہ ہمارا صوبہ ہے مشاورت کے بغیر ہم پر فیصلے مسلط نہ کیے جائیں۔
صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اور امن و امان سے متعلق ہنگامی اجلاس ہوا جس میں چیف سیکرٹری، آئی جی پی، ایڈیشنل چیف اور دیگر متعلقہ حکام کی نے شرکت کی۔
اجلاس میں باجوڑ واقعے کے تناظر میں امن و امان کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا متعلقہ حکام کی جانب سے وزیر اعلی کو امن وامان کی تازہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے ویڈیو بیان جاری کیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ہم امن و امان کے حوالے سے گزشتہ دنوں منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر قائم ہیں، ہم سرکاری سطح پر ان فیصلوں پر عملدرآمد کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ باجوڑ میں ایک افسوسناک واقعہ رونما ہوا، اس واقعے میں علاقے کے معصوم شہری شہید ہوئے، دہشتگردی کے خلاف آپریشنز میں شہریوں کے جانی نقصانات کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، اس طرح کے واقعات سے فوج اور عوام کے درمیان اعتماد ختم ہو رہا ہے، عوامی اعتماد ختم ہونے کی وجہ سے ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ نہیں جیت پا رہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے سکیورٹی اہلکار بھی ہمارے بچے ہیں اور ہمیں اتنے ہی عزیز ہیں جتنے سویلین ہیں، لیکن غلط پالیسیوں کی وجہ سے ان کی شہادتوں کی تکریم نہیں ہو رہی لہذا ان پالیسیوں پر نظر ثانی ہونی چاہیے۔
اانہوں نے کہا کہ ہم نے ضم اضلاع میں امن کے لئے جرگوں کے انعقاد کا شیڈول جاری کیا ہے، دس دنوں میں مقامی سطح کے جرگوں کے بعد ایک گرینڈ جرگہ منعقد کیا جائے گا، ان جرگوں میں مقامی مشران، منتخب عوامی نمائندوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور تجاویز کی روشنی میں آگے کا لائحہ عمل اور بیانیہ تیار کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان جرگوں کی سفارشات اور فیصلوں کو سکیورٹی کے ذمہ داروں کے سامنے رکھ دیا جائے گا تاکہ موجودہ پالیسی پر نظر ثانی کی جائے، ہم دہشتگردی کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن یہ عوام کے اعتماد کے ساتھ ہونا چاہیے، ہمیں ایکشن ان ایڈ آف سول پاور کے معاملے پر بھی تحفظات ہیں، یکم اگست سے اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا ہے جس میں دیگر معاملات کے علاوہ اس معاملے پر بحث کی جائے گی کہ اسے فائدہ ہو رہا ہے یا نقصان؟۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا واضح پیغام ہے کہ ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور عوام کے لئے ہر حد تک جائیں گے، یہ ہمارا صوبہ ہماری مٹی ہے، ہمارے مشاورت کے بغیر ہم پر غلط فیصلے مسلط نہ کئے جائیں۔
وزیراعلیٰ نے کاہ کہ عوام کو پیغام ہے کہ عمران خان کی پارٹی، کارکنان اور ہماری حکومت عوام کے ساتھ ہے، ہم ان کے مسائل حل کرکے دم لیں گے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ تمام ڈپٹی کمشنرز کو میری ہدایت ہے کہ محکمہ داخلہ کی پیشگی اجازت کے بغیر کوئی بھی کرفیو یا دفعہ 144 نافذ نہیں کرے گا۔
قبل ازیں باجوڑ میں امن وامان کی صورتحال پر وزیراعلی خیبر پختونخوا کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں باجوڑ واقعے میں شہید ہونے والے سویلینز اور سکیورٹی اہلکاروں کے اہل خانہ سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ نے شہید ہونے والے شہریوں کے خاندانوں کے لئے ایک ایک کروڑ روپے کا اعلان جبکہ سکیورٹی اہلکاروں کے خاندانوں کے لئے بھی ایک ایک کروڑ روپے کا اعلان کیا گیا واقعے میں زخمی ہونے والے شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں کے لئے 25، 25 لاکھ روپے کا اعلان کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیر اعلی ہونے والے نے کہا کہ کے بغیر امان کی عوام کے کے لئے
پڑھیں:
عدلیہ آئین کے تحفظ کے لیے کردار ادا کرے، علی امین گنڈا پور
سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 8 فروری کے انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا مینڈیٹ چوری کیا گیا اور بعد ازاں مخصوص نشستیں بھی چھین لی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:سہیل آفریدی کا عمران خان سے ملاقات اور مختصر کابینہ تشکیل دینے کا اعلان
انہوں نے عدلیہ پر زور دیا کہ وہ آئین کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرے کیونکہ ان کے بقول جب تک ادارے اپنے آئینی حدود میں رہ کر کام نہیں کریں گے، ملک درپیش چیلنجز کا مؤثر مقابلہ ممکن نہیں ہوگا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ کل سب سے پوچھ ہوگی اور بڑے منصب پر براجمان افراد کو جواب دینا ہوگا۔
انہوں نے موقف اپنایا کہ انہیں پارٹی کے بانی چیئرمین سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی، اور فی الحال سہیل آفریدی کو چھوڑا جانا چاہیے تاکہ وہ پالیسی کے مطابق صوبے کے معاملات آگے لے جا سکیں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ پارٹی کی جانب سے دی گئی احتجاجی کال پر لبیک کہا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں آئین اور قانون کا نام و نشان کم ہوتا جا رہا ہے اور 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدالتوں کا بھی نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایک حوالدار 3 ججوں کے احکامات ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتا ہے، سہیل آفریدی
علی امین گنڈا پور نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ امن و امان سے متعلق وہاں کے حالات ہمارے ملک پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
ان کا مطالبہ تھا کہ تمام ادارے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں اور عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا جائے تاکہ ملکی استحکام یقینی بنایا جاسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان مذاکرات سہیل آفریدی علی امین گنڈاپور