سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کیخلاف کیس غیر موثر ہونے کی بنیاد پر نمٹادیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے خلاف کیس غیر موثر ہونے کی بنیاد پر نمٹا دیا، مذکورہ انکوائری کمیشن کے چیئرمین قاضی فائز عیسی ریٹائر جبکہ باقی ممبر سپریم کورٹ تعینات ہو گئے ہیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے خلاف کیس کی سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل نے بتانا ہے کہ کیا آڈیو لیکس پر نیا کمیش بنائیں گے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا سی ڈی اے کو وائلڈ لائف بورڈ کے دفاتر واپس کرنے کا حکم
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بتایا کہ اٹارنی جنرل دوسرے آئینی بینچ میں مصروف ہیں، جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ صرف اتنا بتا دیں کہ وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس پر کیا کرنا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے ہدایات حاصل کرنے کی مہلت طلب کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا، جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ کیا مذاق بنایا ہوا ہے آپ نے کبھی آپ آ جاتے ہیں کبھی اٹارنی جنرل، صرف ہاں یا نہ بتانا ہے اور اٹارنی جنرل پیش نہیں ہوئے تو نہیں بتائیں گے۔
مزید پڑھیں: کچی آبادی اگر کچے گھر ہیں تو 90 فیصد بلوچستان کچی آبادی ہے، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہاکہ روزانہ ہم یہاں بیٹھ کر بس ایک معاملے کو لٹکاتے رہیں کہ اٹارنی جنرل نہیں ہے، جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ یہ کیس تو غیر مؤثر ہو چکا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سیدھی سی بات ہے کہ آڈیو لیکس کمیشن کے سربراہ قاضی فائز عیسی ریٹائر ہو گئے، کمیشن کے ممبر جسٹس نعیم اختر اور جسٹس عامر فاروق سپریم کورٹ کے جج بن گئے، وفاقی حکومت کو نیا کمیشن بھی بنانا ہے تب بھی یہ کیس اب غیر موثر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آڈیو لیکس انکوائری کمیشن ایڈیشنل اٹارنی جنرل جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال مندوخیل جسٹس محمد علی مظہر عامر رحمان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آڈیو لیکس انکوائری کمیشن ایڈیشنل اٹارنی جنرل جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال مندوخیل جسٹس محمد علی مظہر جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال مندوخیل نے آڈیو لیکس اٹارنی جنرل سپریم کورٹ کمیشن کے
پڑھیں:
بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا اب مزید مہنگائی ہوگی، سپریم کورٹ بار
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نے وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے بجٹ کو دکھاوا قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی بجٹ پر صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں محمد رؤف عطا نے اپنے بیان میں کہا کہ بظاہر بجٹ اصل اصلاحات کے بجائے صرف دکھاوے کی تبدیلیوں پر مبنی ہے جس میں عوام کو حقیقی ریلیف تک نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کو دیکھتے ہوئے بجٹ عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا کرے گا۔
صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ حال ہی میں اعلیٰ عدلیہ کی تنخواہوں میں غیرمعمولی اضافہ کیا گیا، اب اسپیکر، چیئرمین اور اراکینِ پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں بھی بہت زیادہ اضافہ کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس کم از کم تنخواہ کو 37000 روپے پر برقرار رکھنا سراسر ناانصافی ہے اور وسائل کے غلط استعمال اور شاہانہ اخراجات کی واضح مثال ہے، حکومت نے امیر طبقے کو سبسڈی دے کر غریب طبقے کو نظرانداز کیا۔
سپریم کورٹ بار کے صدر نے کہا کہ غیرترقیاتی منصوبوں کے لیے بھاری فنڈز مختص کرنا بھی باعث تشویش ہے، صرف وزارتیں ختم یا ان کے انضمام سے عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں کے لیے خاطر خواہ فنڈز مختص نہیں کیے گئے، حکومت کے شاہانہ اخراجات پر نظرثانی ضروری ہے، ورنہ عوام میں مزید مایوسی اور بے چینی پھیلے گی۔