پاکستان کی حکومت نے برطانیہ  سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر ہونے والے حالیہ پرتشدد واقعات اور پتھراؤ میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے۔

اپنے ایک بیان میں لندن میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ توقع ہے حکومت برطانیہ پاکستان ہائی کمیشن کی سکیورٹی کو یقینی بنائے گی، توقع کرتے ہیں کہ ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا  احتجاج کے دوران پاکستانی کمیونٹی کے مثبت رویے پر فخر ہے، بھارت کے مختلف ممالک میں ہوئی وارداتوں میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، اگر ہمیں ہدف بنایا گیا تو مناسب جواب دیں گے۔

لندن میں پاکستانی ہائی کیمشن کے باہر بھارتی شہریوں کی جانب سے ہونے والے احتجاج پر انہوں نے مزید کہا کہ توقع ہے حکومت برطانیہ پاکستان ہائی کمیشن کی سکیورٹی کو یقینی بنائے گی۔

یاد رہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد لندن میں نپاکستان ہائی کمیشن پر انتہا پسند بھارتیوں نے حملہ کرکے عمارت کے شیشے توڑ دیے تھے۔

ہندو انتہا پسندوں نے پاکستان ہائی کمیشن کی عمارت کو نقصان پہنچانے اور ہائی کمیشن کے باہر دنگا پھیلانے کی کوشش کی تھی۔

پولیس نے ایک شر پسند کو گرفتار کر لیا تھا۔ بھارتی انتہا پسند پاکستان دشمنی میں پاگل ہو چکے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان ہائی کمیشن

پڑھیں:

افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54 عسکریت پسند ہلاک کر دیے، پاکستانی فوج

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 اپریل 2025ء) پاکستانی فوجکے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان سے شمالی وزیرستان میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے کم از کم 54 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔

خیبر پختونخوا میں تشدد میں اضافہ کیوں؟

پاکستانی طالبان کا فوجی چیک پوسٹ پر حملہ، سولہ فوجی ہلاک

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق دہشت گردوں کا یہ گروپ خاص طور پر اپنے 'غیر ملکی آقاؤں‘ کے اشارے پر پاکستان کے اندر ہائی پروفائل دہشت گردی کی سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے ملک میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق پاکستانی فوج نے الزام عائد کیا کہ عسکریت پسندوں کی یہ کوشش پاکستان کے روایتی حریف بھارت کی پشت پناہی سے کی گئی تاکہ دہشت گردوں کو فوج کے حملے سے سانس لینے کا موقع مل سکے۔

(جاری ہے)

اس سے ایک روز قبل ہفتے کے روز اسی علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف ایک آپریشن کے دوران کم از کم دو پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے تھے، جو ماضی میں القاعدہ اورافغان طالبانسے منسلک اسلامی عسکریت پسندوں کا گڑھ رہا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق، 2021 میں کابل پر طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستانی طالبان کی جانب سے پاکستان میں تشدد میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، نے حالیہ مہینوں میں ملک کی سکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ کیا ہے۔

اسلام آباد کابل پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ افغانستان میں اپنے ٹھکانوں سے مبینہ طور پر سرحد پار مہلک حملوں میں ملوث اسلامی عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔ تاہم افغان طالبان ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

ادارت: کشور مصطفیٰ

متعلقہ مضامین

  • توقع ہے برطانیہ پاکستان ہائی کمیشن کی سکیورٹی کو یقینی بنائے گا: پاکستانی ہائی کمشنر
  • بھارتی حکام پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے و اہل خانہ کی واپسی میں رکاوٹیں کھڑی کرنے لگے
  •  نریندر مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں ہندو انتہا پسندوں میں  چالیس ہزار خطرناک ہتھیار بانٹ دیئے
  • دہلی میں پاکستانی سفارکاروں کے ساتھ ناروا سلوک
  • نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر بھارتی غنڈہ گردی قابل مذمت ہے، انجینئر امیر مقام
  • لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملہ کرنے والے انتہا پسند بھارتی نکلا
  • لندن: پاکستانی ہائی کمیشن پربھارتی شرپسندوں کا حملہ، ایک شرپسند گرفتار،دیگر کی تلاش جاری
  • پہلگام فالس فلیگ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملے کی بھارتی کوشش
  • افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54 عسکریت پسند ہلاک کر دیے، پاکستانی فوج