پاکستان کا برطانیہ سے لندن ہائی کمشن پر پھتراؤ کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
پاکستان کی حکومت نے برطانیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر ہونے والے حالیہ پرتشدد واقعات اور پتھراؤ میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے۔
اپنے ایک بیان میں لندن میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ توقع ہے حکومت برطانیہ پاکستان ہائی کمیشن کی سکیورٹی کو یقینی بنائے گی، توقع کرتے ہیں کہ ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا احتجاج کے دوران پاکستانی کمیونٹی کے مثبت رویے پر فخر ہے، بھارت کے مختلف ممالک میں ہوئی وارداتوں میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، اگر ہمیں ہدف بنایا گیا تو مناسب جواب دیں گے۔
لندن میں پاکستانی ہائی کیمشن کے باہر بھارتی شہریوں کی جانب سے ہونے والے احتجاج پر انہوں نے مزید کہا کہ توقع ہے حکومت برطانیہ پاکستان ہائی کمیشن کی سکیورٹی کو یقینی بنائے گی۔
یاد رہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد لندن میں نپاکستان ہائی کمیشن پر انتہا پسند بھارتیوں نے حملہ کرکے عمارت کے شیشے توڑ دیے تھے۔
ہندو انتہا پسندوں نے پاکستان ہائی کمیشن کی عمارت کو نقصان پہنچانے اور ہائی کمیشن کے باہر دنگا پھیلانے کی کوشش کی تھی۔
پولیس نے ایک شر پسند کو گرفتار کر لیا تھا۔ بھارتی انتہا پسند پاکستان دشمنی میں پاگل ہو چکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان ہائی کمیشن
پڑھیں:
افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54 عسکریت پسند ہلاک کر دیے، پاکستانی فوج
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 اپریل 2025ء) پاکستانی فوجکے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان سے شمالی وزیرستان میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے کم از کم 54 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔
خیبر پختونخوا میں تشدد میں اضافہ کیوں؟
پاکستانی طالبان کا فوجی چیک پوسٹ پر حملہ، سولہ فوجی ہلاک
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق دہشت گردوں کا یہ گروپ خاص طور پر اپنے 'غیر ملکی آقاؤں‘ کے اشارے پر پاکستان کے اندر ہائی پروفائل دہشت گردی کی سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے ملک میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق پاکستانی فوج نے الزام عائد کیا کہ عسکریت پسندوں کی یہ کوشش پاکستان کے روایتی حریف بھارت کی پشت پناہی سے کی گئی تاکہ دہشت گردوں کو فوج کے حملے سے سانس لینے کا موقع مل سکے۔
(جاری ہے)
اس سے ایک روز قبل ہفتے کے روز اسی علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف ایک آپریشن کے دوران کم از کم دو پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے تھے، جو ماضی میں القاعدہ اورافغان طالبانسے منسلک اسلامی عسکریت پسندوں کا گڑھ رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، 2021 میں کابل پر طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستانی طالبان کی جانب سے پاکستان میں تشدد میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔
تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، نے حالیہ مہینوں میں ملک کی سکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ کیا ہے۔
اسلام آباد کابل پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ افغانستان میں اپنے ٹھکانوں سے مبینہ طور پر سرحد پار مہلک حملوں میں ملوث اسلامی عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔ تاہم افغان طالبان ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
ادارت: کشور مصطفیٰ