لاہور ہائیکورٹ ؛سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہور ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس خالد اسحاق نے شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی،درخواست گزار وکیل نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پرعملدرآمد نہیں ہورہا، سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر تاحال عملدرآمد نہیں کیا گیا، عدالت پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا حکم دے،
بھارتی طیاروں رافیل کی مقبوضہ کشمیر میں پٹرولنگ، پاک فضائیہ کی فوری نشاندہی اور وارننگ نے پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا
وکیل درخواستگزا ر نے استدعا کی کہ صدر، وزیراعظم کو فریقین کی لسٹ سے نکال دیا جائے ،عدالت پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد کرانے کا حکم دے۔لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 16مئی تک ملتوی کردی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرا مد لاہور ہائیکورٹ
پڑھیں:
کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ گورنر ہائوس سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے درمیان اختیارات اور رسائی کے تنازع نے بالآخر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔
موجودہ گورنر کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کا وہ فیصلہ چیلنج کر دیا ہے جس میں عدالت نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہائوس کی مکمل رسائی دینے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے مطابق، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ اس مقدمے کی پیر 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔
سندھ ہائی کورٹ نے حالیہ فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قائم مقام گورنر کو آئینی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے گورنر ہاو ¿س کے تمام حصوں تک بلا تعطل رسائی ہونی چاہیے۔
تاہم گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی اختیارات اور انتظامی دائرہ کار سے تجاوز کے مترادف ہے، لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
سیاسی و قانونی حلقوں کی نظر اب سپریم کورٹ کی سماعت پر مرکوز ہے، جو اس اختیاراتی تنازع کے مستقبل کا تعین کرے گی۔