WE News:
2025-07-29@20:24:43 GMT

سپریم کورٹ نے لاء کلرکس کی آسامیوں کا اعلان کر دیا

اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT

سپریم کورٹ نے لاء کلرکس کی آسامیوں کا اعلان کر دیا

 ترجمان سپریم کورٹ آف پاکستان کے مطابق، اعلیٰ عدلیہ نے لاء کلرکس کی آسامیوں کے لیے درخواستیں طلب کی ہیں۔ ان آسامیوں پر تقرری ایک سال کی مدت کے لیے کی جائے گی۔

ترجمان کے مطابق کلرک شپ پروگرام کا آغاز جون 2025 سے ہوگا اور اس کے لیے درکار تمام شرائط، اہلیت کے معیار اور درخواست فارم سپریم کورٹ کی سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت نے محکمہ تعلیم میں سینکڑوں نئی آسامیوں کا اعلان کردیا

امیدوار www.

supremecourt.gov.pk پر جا کر فارم حاصل کر سکتے ہیں، جبکہ درخواست جمع کرانے کی آخری تاریخ 15 مئی 2025 رات 11:59 بجے مقرر کی گئی ہے۔

ترجمان نے واضح کیا ہے کہ درخواستیں مقررہ شرائط و ضوابط کے مطابق ہی قابلِ قبول ہوں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آسامی جج سپریم کورٹ لا کلرک

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ لا کلرک

پڑھیں:

سپریم کورٹ، پنشنر کی وفات کے بعد مطلقہ بیٹی کا پنشن حق بحال

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے اس سرکلر کو غیرآئینی قرار دیا ہے جس کے تحت پنشنر والد کی وفات کے بعد طلاق یافتہ بیٹی کے پنشن کے حق کو تسلیم نہیں کیا گیا۔

جسٹس عائشہ ملک کی جانب سے 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں  سندھ حکومت کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا گیا کہ  یہ  سرکلر اپنے آغاز سے ہی  غیر آئینی اور کسی قانونی اثر کے بغیر ہے اور اسے پنشنر کی وفات کے وقت زندہ رہنے والی بیٹی کے پنشن کے حق کو ختم کرنے کے لیے  استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ 

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے قرار دیا کہ پاکستان کی بین الاقوامی قانون کے تحت ذمہ داریاں اس اصول کو تقویت دیتی ہیں کہ خواتین کو صرف ازدواجی حیثیت کی بنیاد پر معاشی حقوق سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

بیٹیوں کو ضرورت کی بنیاد پر پنشن دی جاتی ہے نہ کہ ازدواجی حیثیت کی بنیاد پر۔ درحقیقت، بھارت میں بھی معذور بچوں کو ان کی مالی ضرورت کی بنیاد پر زندگی بھر خاندانی پنشن حاصل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

بنگلہ دیش میں سماجی تحفظ کے پروگراموں کے ذریعے بھی اسی طرح کے اقدامات دیکھے جا سکتے ہیں۔ اب وہ بھی بیوہ یا طلاق یافتہ بیٹیوں کے لیے پنشن کی اجازت دیتا ہے اور بعض اوقات ان پوتوں کے لیے بھی جو پنشنر پر منحصر ہوتے ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا کہ  پنشن کی بروقت ادائیگی صرف ایک انتظامی اقدام نہیں بلکہ آئینی ذمہ داری ہے۔

یہ انتہائی تشویشناک ہے کہ پنشنر کی وفات کے بعد زندہ رہنے والی بیٹی کے لیے پنشن کی اہلیت کا انحصار مکمل طور پر اس کی ازدواجی حیثیت پر ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک منظم تعصب موجود ہے جو بیٹی کو صرف ایک ڈیپینڈینٹ کے طور پر دیکھتا ہے  جس کا مالیاتی انحصار شادی کے بعد والدین سے شوہر کی طرف منتقل ہوجاتا ہے۔

یہ مفروضہ  اس غلط رائے پر  مبنی ہے کہ غیر شادی شدہ یا طلاق یافتہ خواتین مالیاتی طور پر  ڈیپینڈینٹ ہوتی ہیں  جبکہ شادی شدہ خواتین مالی طور پر محفوظ ہوتی ہیں۔ یہ ذہنیت اس حقیقت کو نظر انداز کرتی ہے کہ شادی شدہ خواتین کو بھی مالی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ پنشن معاملات میں اس مفروضے کے تحت  ازدواجی حیثیت کی بنیاد پر اس قسم کا اخراج غیر آئینی، امتیازی سلوک اور آئین کے آرٹیکلز 14، 25 اور 27 کی خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ، عمران خان کی اپیلوں پر سماعت کرنے والے بینچ میں ایک رکن کا اضافہ
  • سپریم کورٹ: 9 مئی کیسز میں ضمانت اپیلوں پر سماعت کے لیے بینچ تبدیل
  • سپریم کورٹ: 9 مئی کیسز میں بانی پی ٹی آئی کی ضمانتوں پر سماعت 12 اگست تک ملتوی
  • سپریم کورٹ: عمران خان کی ضمانت  کی 8 اپیلیں آج سماعت کیلئے مقرر 
  • سپریم کورٹ کے 2 ایڈہاک جج سبکدوش‘ سال میں 2 ہزار سے زائد مقدمات نمٹائے
  • سپریم کورٹ، پنشنر کی وفات کے بعد مطلقہ بیٹی کا پنشن حق بحال
  • سپریم کورٹ کے 2ایڈہاک ججز مدت پوری ہونے پرعہدے سے سبکدوش
  • سپریم کورٹ،عمران خان کی ضمانت بعد از گرفتاری کی 8اپیلیں کل سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ: عمران خان کی ضمانت کی 8 اپیلیں کل سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ کے 2 ایڈہاک ججز مدت مکمل ہونے پر سبکدوش