لاہور:

پنجاب میں ایک جانب جہاں صوبائی حکومت مون سون شجرکاری مہم کے تحت بڑے پیمانے پر درخت لگانے میں مصروف ہے، وہیں لاہور کے ایک شہری بدر منیر نے جنگلات اور ماحولیاتی تحفظ کے جذبے سے سرشار ہو کر اپنی مدد آپ کے تحت شجرکاری اور مفت پودوں کی تقسیم کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جو روز بروز وسعت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

لاہور میں شہری بدر منیر نے ڈی ایچ اے کے ایک معروف شاپنگ مال میں شہریوں میں مفت پودے تقسیم کیے، جہاں خریداری کے لیے آنے والے افراد نے اس اقدام کو سراہا اور بڑی تعداد میں پودے حاصل کیے۔

بدر منیر نے بتایا کہ وہ مقامی پھل دار اور سایہ دار پودے فراہم کر رہے ہیں جن میں آم، امردو، جامن، نیم، املتاس، شیشم اور دیگر مفید اقسام شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ لاہور-سیالکوٹ موٹروے، لاہور رنگ روڈ اور دیگر شہری مقامات پر اب تک ایک لاکھ سے زائد پودے لگا چکے ہیں، جب کہ رواں ہفتے شہر کے مختلف علاقوں میں مزید 10 ہزار سے زائد پودے شہریوں میں مفت تقسیم کیے جائیں گے۔

بدر منیر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسکولوں اور کالجوں میں مڈل، میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلبہ کے لیے کم از کم ایک پودا لگانا لازمی قرار دیا جائے تاکہ نئی نسل میں ماحول دوست رویے کو فروغ ملے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غیر ملکی اقسام کے بجائے مقامی پودوں کی افزائش کو ترجیح دی جائے تاکہ ماحولیاتی نظام میں ہم آہنگی پیدا ہو۔

پودے حاصل کرنے والی ایک خاتون شہری بسمہ سہیل نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ "یہ ایک بہترین کاوش ہے، بدر منیر جیسے لوگ معاشرے کے لیے باعث فخر ہیں، صحت مند اور مقامی پودوں کی تقسیم سے نہ صرف شہر سرسبز ہوگا بلکہ شہریوں میں ماحول سے محبت کا شعور بھی بڑھے گا۔

ایک اور شہری علی حمزہ نے کہا کہ ایسے اقدامات کی تقلید ہونی چاہیے، حکومت اور عوام کو مل کر شجرکاری کے فروغ کے لیے کام کرنا ہوگا تاکہ بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جا سکے۔

یونیورسٹی کے طالب علم اویس نذیر نے کہا کہ اگر ہر نوجوان صرف ایک درخت لگانے کی ذمہ داری لے تو ہم چند برسوں میں لاہور کو ایک سرسبز شہر میں بدل سکتے ہیں، یہ صرف ماحول کی بہتری نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی ایک تحفہ ہے۔

فائن آرٹس کی طالبہ ثنا ارم نے کہا پودے لینا اور لگانا ایک خوش گوار تجربہ ہے، بدر منیر کا کام ہمیں اپنے حصے کی ذمہ داری کی یاد دہانی کراتا ہے، ایسے اقدامات کو سوشل میڈیا پر زیادہ سے زیادہ اُجاگر کیا جانا چاہیے تاکہ مزید لوگ اس میں شامل ہوں۔

واضح رہے کہ حکومت پنجاب کی طرف سے بھی گزشتہ ایک برس کے دوران اسموگ کے خاتمے کے لیے ایک کروڑ 30 لاکھ سے زائد درخت لگائے جا چکے ہیں جبکہ رواں مالی سال کے دوران  مجموعی طور پر پانچ کروڑ 10 لاکھ درخت لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جو کہ ملکی تاریخ کی سب سے بڑی فارسٹ کوریج تصور کی جا رہی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔

پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔

بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، شہری کو زخمی کرنے والے ڈاکوؤں سے پولیس مقابلہ، ایک ہلاک، دوسرا زخمی گرفتار
  • 3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
  • پاکستان سیلاب: اقوام متحدہ نے جاں بحق و بے گھر افراد کے اعدادوشمار جاری کردیے
  • پاکستان میں 6 ہزارسے زیادہ ادویاتی پودے پائے جاتے ہیں، ماہرین
  • لاہور ،10سالہ بچے سے بدفعلی کی کوشش کرنے والا ملزم گرفتار
  • کراچی، پاک کالونی میں پولیس مقابلہ، لیاری گینگ وار سے تعلق رکھنے والے دو ملزمان گرفتار
  • جرمنی میں اسلام مخالف ریلی میں چاقو حملہ کرنے والے افغان شہری کو عمر قید کی سزا
  • خیبر پختونخوا، انسداد پولیو فنڈز کی تقسیم سے متعلق آڈٹ رپورٹ میںبے ضابطگیوں کا انکشاف
  • 15 لاکھ آسٹریوئ شہری خطرے میں: سمندر کی سطح میں خطرناک اضافے کی پیشگوئی
  • لاہور؛ کباڑ کے تاجر کے قتل کا  ڈراپ سین؛ ملازم ہی مرکزی ملزم نکلا