سیف علی خان کے بعد کرینہ پور پر بھی حملے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
MUMBAI:
بالی ووڈ کے مشہور ادا کار سیف علی خان کی سیکیورٹی کی ذمہ دار کمپنی کے مالک رونیت رائے نے انکشاف کیا ہے کہ چھوٹے نواب پر ہونے والے حملے کے بعد ان کی اہلیہ کرینہ کپور پر بھی حملہ ہوا تھا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق رونیت رائے نے مقامی چینل کو انٹرویو میں انکشاف کیا کہ سیف علی خان حملے کے بعد صحت یاب ہو کر اسپتال سے گھر واپس آ رہے تھے اور ہر جگہ لوگوں کا ہجوم تھا اور اسی دوران کرینہ کپور اپنی گاڑی میں گھر آ رہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ کرینہ کپور جب گھر واپس آرہی تھی تو ان کی گاڑی پر حملہ کیا گیا اور وہ شدید خوف زدہ ہوگئی تھیں اور کرینہ نے فوری طور رونیت کو فون کرکے کہا کہ سیف کو بحفاظت گھر پہنچائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی گاڑی پر حملہ بظاہر معمولی تھا لیکن شدت اتنی زیادہ تھی گاڑی ہل کر رہ گئی تھی، اس وقت میڈیا اور لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی اور وہ کرینہ کپور کی گاڑی کے قریب آرہے تھے۔
سیکیورٹی کمپنی کے سربراہ نے بتایا کہ ان کی سیکیورٹی پہلے سیف علی خان کو اپنی حفاظت میں واپسی کے لیے تیاریاں مکمل کرچکی تھی اور پولیس نے بھی مدد کی۔
رونیت رائے نے بتایا کہ کرینہ کے فون کے بعد وہ خود انہیں لینے گئے اور جب وہ گھر پہنچے تو پہلے ہی سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے اور اب سب ٹھیک ہے۔
سیف علی خان کے گھر کی سیکیورٹی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں نے سیف کے گھر کا جائزہ لیا تو وہاں سیکیورٹی اقدامات کے حوالے سے خامیاں موجود تھیں، اس لیے سیکیورٹی عملے کو ان کی حفاظت کے لیے اہم اقدامات اور توجہ کی ہدایت کی اور سیکیورٹی انتظامات میں اضافہ کردیا گیا۔
یاد رہے کہ رواں برس 16 جنوری کو سیف علی خان پر ان کے گھر کے اندر حملہ کیا گیا تھا اور مزاحمت کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے تھے اور انہیں اسپتال میں چند روز انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیف علی خان کرینہ کپور کے بعد
پڑھیں:
سوات: مدرسے میں بچے کی ہلاکت، مزید طلبہ پر تشدد کا انکشاف، 9 افراد گرفتار
—فائل فوٹوسوات کے مدرسے میں معصوم بچے کی ہلاکت پر ایک استاد کو گرفتارکر لیا گیا جبکہ 2 کی تلاش جاری تھی۔
ڈی پی او سوات نے بتایا ہے کہ مدرسے میں مزید بچوں پر تشدد کے انکشافات پر مزید 9 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دفعہ 302 کے علاوہ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت بھی مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
استاد کے تشدد کے بعد فرحان کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے اس کی موت کی تصدیق کر دی۔
ڈی پی او سوات کا کہنا ہے کہ مدرسے سے بچوں پر تشدد میں استعمال ہونے والا سامان بھی برآمد ہوا ہے۔
ڈی پی او سوات کا کہنا ہے کہ خوازہ خیلہ کے چالیار مدرسے میں بچوں پر کئی مہینوں سے تشدد کیا جارہا تھا۔
ڈی پی او سوات کا یہ بھی کہنا ہے کہ مدرسے میں زیرِ تعلیم بچوں کو والدین کے حوالے کر کے ادارے کو سیل کر دیا ہے۔