اسلام آباد:سپریم کورٹ میں ججز ٹرانسفر کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ پہلی جو سمری تیار ہوئی اس میں اندرون سندھ کا ذکر تھا، یہ انجانے میں کی گئی غلطی ہوسکتی ہے کہ اندرون سندھ کے بجائے سندھ لکھا گیا، کراچی کو تو اندرون سندھ سے الگ ہی لکھا جاتا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی، وکیل منیر اے ملک نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم نے جواب الجواب دلائل جمع کرا دیے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 200 میں ججز کے ٹرانسفر کی مدت کا زکر نہیں ہے،

منیر اے ملک نے موقف اپنایا کہ ایک جج کا ٹرانسفر ایگزیکٹو عمل ہے، ایگزیکٹو ایکٹ پر جوڈیشل ریویو ہو سکتا ہے، ججز ٹرانسفر کے عمل میں صدر مملکت کو سمری کابینہ سے منظوری کے بغیر بجھوائی گئی، اس بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ مصطفیٰ ایمپکٹ کیس موجود ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ مصطفیٰ ایمپکٹ کیس میں رولز آف بزنس کے سیکشن 16 دو کو کالعدم قرار دیا گیا، رولز آف بزنس کے سیکشن 16 دو کا ججز ٹرانسفر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ رولز آف بزنس کے سیکشن 16 دو کا ججز ٹرانسفر سے کوئی تعلق نہیں ہے، منیر اے ملک نے استدلال کیا کہ وزارت قانون کی ججز ٹرانسفر کیلئے سمری میں بھی تضاد ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو سیکرٹری قانون نے لکھا کہ کوئی سندھ کا جج نہیں، چیف جسٹس پاکستان کو بھی لکھا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سندھ سے کوئی جج نہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ ہائیکورٹ کی جج جسٹس ثمن رفعت کا تعلق سندھ سے ہے، جسٹس ثمن رفعت کا تعلق کراچی سے ہے۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ پہلی جو سمری تیار ہوئی اس میں اندرون سندھ کا ذکر تھا، یہ انجانے میں کی گئی غلطی ہوسکتی ہے کہ اندرون سندھ کے بجائے سندھ لکھا گیا، کراچی کو تو اندرون سندھ سے الگ ہی لکھا جاتا ہے۔

منیر اے ملک نے کہا کہ سمری میں غلطیاں حکومت کی نااہلی اور غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہیں، دوران سماعت منیر اے ملک کا قاضی فائز عیسیٰ صدارتی ریفرنس کیس کا حوالہ دیا اور کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کیس میں سپریم کورٹ نے کہا عدالتی امور سے متعلق صدر کو آزادانہ مائنڈ اپلائی کرنا چاہیے، ججز ٹرانسفر کی سمریوں سے عیاں ہوتا ہے صدر مملکت اور وزیراعظم نے ایک ہی دن منظوری دی۔

منیر اے ملک نے کہا کہ ججز ٹرانسفر کیلئے سمری عدلیہ کے زریعے نہیں بجھوائی گئی، ججز ٹرانسفر سے قبل عدلیہ میں مشاورت نہیں ہوئی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ججز ٹرانسفر کیلئے تین چیف جسٹس صاحبان نے رضامندی کا اظہار کیا، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے بہت تفصیل کیساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیڈرل ازم پر بات کی۔

منیر اے ملک نے کہا کہ جب سمری بجھوائی گئی اس وقت حلف یا سینارٹی کا زکر نہیں تھا، سمری کی منظوری کے بعد نوٹیفیکیشن میں کہا گیا نئے حلف کی ضرورت نہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ نوٹیفکیشن میں آرٹیکل 200 کا حوالہ دیا گیا، ججز کی آپس میں مشاورت ضرور ہوئی ہوگی، ججز ٹرانسفر کے نوٹیفکیشن میں آرٹیکل 200 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا حلف کا لکھا نہیں ہوا۔

منیر اے نے کہا کہ ججز ٹرانسفر کی وجوہات میں لکھا گیا پنجاب میں متناسب نمائندگی کے اصول کو سامنے رکھ کر ایسا کیا جا رہا ہے، کہا گیا پنجاب سے صرف ایک جج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق، جسٹس بابر ستار اور جسٹس اعجاز اسحاق پنجاب کے ڈومیسائل سے ہیں، طے شدہ منصوبے کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ پر قبضے کیلئے ججز ٹرانسفر کیے گئے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کل چھٹی ہے، پرسوں کچھ ججز دستیاب نہیں ہیں، پیر کے روز ملٹری کورٹس کیس کی حتمی سماعت ہونی ہے، منگل کے روز بھی کچھ بنچز ہیں۔

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر کیخلاف کیس کی سماعت 7 مئی ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی، آئندہ سماعت پر بھی پانچ ججز کے وکیل منیر اے ملک دلائل جاری رکھیں گے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر نے اسلام ا باد ہائی کورٹ ججز ٹرانسفر کی منیر اے ملک نے سپریم کورٹ نے کہا کہ چیف جسٹس لکھا گیا کورٹ میں کیس کی

پڑھیں:

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ 2 کیس کا ٹرائل حتمی مرحلے میں داخل

توشہ خانہ ریفرنس 2 میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف اڈیالہ جیل میں جاری ٹرائل حتمی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ٹو کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت منسوخ

مقدمے میں سابق وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری بریگیڈیئر (ر) محمد احمد اور ڈپٹی ملٹری سیکریٹری کرنل ریحان نے عدالت کے سامنے اپنے بیانات ریکارڈ کروا دیے ہیں۔

دونوں گواہوں پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلا کی جانب سے جرح مکمل کر لی گئی ہے۔ مجموعی طور پر کیس میں 18 گواہوں کی شہادتیں قلمبند ہو چکی ہیں اور ان پر وکلا کی جرح کا عمل بھی مکمل ہو گیا ہے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کردی ہے، جبکہ نیب کے گواہ محسن ہارون کو اگلی سماعت پر بیان دینے کے لیے طلب کر لیا گیا ہے۔

گزشتہ سماعت کے دوران عمران خان اور ان کی اہلیہ کو اڈیالہ جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر عمران خان کی تینوں بہنیں بھی عدالت میں موجود تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ٹو کیس میں بریت کی درخواست: عمران خان، بشریٰ بی بی نے ایڈیشنل جج پر اعتراض اٹھا دیا

عدالت میں ملزمان کی پیروی کرنے والے وکلا میں ارشد تبریز، قوسین فیصل مفتی، ظہیر چوہدری اور عثمان گل شامل تھے، جب کہ ایف آئی اے کی نمائندگی اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی اور عمیر مجید ملک نے کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بشریٰ بی بی توشہ خانہ ٹو کیس ٹرائل حتمی مرحلے میں داخل عمران خان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
  • توشہ خانہ 2 ٹرائل حتمی مرحلے میں داخل‘سابق وزیراعظم کے ملٹری و ڈپٹی سیکرٹری کا بیان قلمبند
  • کالا باغ ڈیم پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، ڈیم اور بیراج بننے چاہئیں، سعد رفیق
  • عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ 2 کیس کا ٹرائل حتمی مرحلے میں داخل
  • توشہ خانہ 2 ٹرائل حتمی مرحلےمیں داخل، سابق وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری، ڈپٹی سیکریٹری کا بیان قلمبند
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود کو بطور جج کام کرنے سے روک دیا گیا
  • ایمان مزاری کی غیر حاضری، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود کو جج کے اختیارات سے روک دیا گیا
  • حسان نیازی کو ملٹری کی تحویل میں دینے کیخلاف درخواست، وکلا کو اعتراض دور کرنے کی ہدایت
  • کسی ملزم کو عدالتی پراسیس کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس