بلوچستان سے متعلق ہر پاکستانی کو تصوراورحقیقت میں فرق جاننا ہوگا، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ جھوٹ پر مبنی مقبول بیانیے کے بجائے سچ اور حق کا ساتھ دینا ہوگا، ریاست ہر طرح سیاست سے اہم اور مقدم ہے، ہرمصلحت سے بالا تر ہوکر ریاست کے لیے سوچنا ہوگا۔
پندرہویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں تاریخ سے آگاہی ضروری ہے، بلوچستان سے متعلق ہر پاکستانی کو تصوراورحقیقت میں فرق جاننا ہوگا۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ تاریخی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے بجائے حقائق کی تحقیق ضروری ہے، ماضی میں قلات کے محدود آپریشن کو پورے بلوچستان میں آپریشن کا نام دیا گیا، رحیم یار خان کے محدود آپریشن کو پورے پنجاب یا لیاری میں آپریشن کو پورے کراچی کا آپریشن نہیں کہا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: گورننس کی خرابی کو ریاست سے جوڑنا درست نہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا موقف تھا کہ اسی طرح قلات کے مخصوص علاقے کو پورے بلوچستان کا آپریشن کہنا درست نہیں، غیر متوازن ترقی پورے پاکستان اور دنیا کے کئی ممالک کا مسئلہ ہے، بلوچستان میں بغاوت کی وجہ غیر متوازن ترقی نہیں۔
’بری حکمرانی اور عدم ترقی کا شکوہ حکومت سے ہوسکتا ہے ریاست سے ناراضی کا جواز نہیں، آئین کا آرٹیکل 5 ریاست سے غیر مشروط وفاداری پر مبنی ہے، تشدد ، پروپیگنڈوں اور سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو ورغلایا جاررہا ہے، دہشت گرد ملک کو کیک کی طرح کاٹنا چاہتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے دشمن ہماری درس گاہوں میں بچوں اور نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر انڈیل رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف ریاست یا فوج کی نہیں ہر فرد کی جنگ ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا محکمہ زکوٰۃ ختم کرنے کا اعلان
’دہشت گردی مذہبی بنیادوں پر ہو یا لسانی بنیادوں پر قابل مذمت ہے، شناخت کی بنیاد پر بلوچ پنجابیوں کا نہیں بلکہ دہشت گرد پاکستانیوں کا خون بہا رہے ہیں،کنفیوژن سے نکل کر زمینی حقائق اور واضح سوچ کے ساتھ دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہوگا۔‘
وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مطابق بلوچستان میں گورننس کو بہتر بنانے کے لئے میرٹوکریسی کو فروغ دیا جاررہا ہے، تاریخ میں پہلی بار محکمہ صحت اور تعلیم میں میرٹ پر بھرتی ہوئی، ملازمتوں کی فروخت کے دروازے بند ہوئے۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے بتایا کہ بلوچستان میں بینظیر بھٹو اسکالرشپ پروگرام شروع کیا جاچکا ہے، میٹرک تا پی ایچ ڈی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں غریب طالب علموں کی رسائی ممکن ہوئی، آج بلوچستان کے غریب مزدو کا بچہ وہیں پڑھ رہا ہے جہاں صاحب حیثیت فرد کا بچہ زیر تعلیم ہے۔
مزید پڑھیں: براہمداغ بگٹی ریاست سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا دعویٰ
’سویلین شہدا کے بچوں، اقلیتوں اور ٹرانس جینڈر کے لیے خصوصی تعلیمی اسکالرشپس مختص کی گئی ہیں، 30 ہزار نوجوانوں کو ہنر مند بناکر بیرون ملک روزگار کے لیے بھیج رہے ہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیکل 5 بلوچستان بینظیر بھٹو اسکالرشپ پروگرام پنجاب ٹرانس جینڈر رحیم یار خان قلات کراچی لیاری محدود آپریشن میر سرفراز بگٹی میرٹوکریسی وزیر اعلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آرٹیکل 5 بلوچستان رحیم یار خان قلات کراچی لیاری میر سرفراز بگٹی میرٹوکریسی وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی میر سرفراز بگٹی سرفراز بگٹی کا بلوچستان میں بلوچستان کے وزیر اعلی ریاست سے کو پورے تھا کہ کے لیے
پڑھیں:
بھارت، آندھرا پردیش میں مندر میں بھگدڑ، 9 افراد ہلاک
ANDHRA PRADESH:بھارت کی ریاست آندھرا پردیش میں مندر میں بھگدڑ سے 9 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
آندھراپردیش کے حکام نے بتایا کہ کاسیگوبا میں واقع سری وینکاٹیسوارا سوامی مندر میں ہندو مذہبی تقریب کے دوران یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہاں عبادت کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
ریاست کے نائب وزیراعلیٰ پاوان کالیان نے بتایا کہ اس واقعے کی انکوائری کی جائے گی اور تصدیق کی کہ بھگدڑ میں 9 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
مندر میں ہلاک ہونے والے افراد میں 8 خواتین اور ایک لڑکا شامل ہے اور زخمیوں میں سے ایک کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔
مقامی انتظامیہ اور میڈیا کے مطابق مندر میں گنجائش سے زیادہ تقریباً 25 ہزار افراد موجود تھے اور وہاں داخلے اور اخراج کے لیے الگ سے دروازہ نہیں تھا اور افراتفری اس وقت پھیل گئی جب ہجوم پر ریلنگ گری تھی جیسے ہی عبادت گزار مندر کی پہلی منزل کی طرف چڑھ رہے تھے۔
حکام نے بتایا کہ مندر کی انتظامیہ سرکاری نہیں بلکہ نجی ہاتھوں میں ہے اور منظوری کی ضرورت نہیں ہے اور انتظامیہ کو بھی آگاہ نہیں کیا گیا، اس لیے حفاظت اقدامات نہیں کیے جاسکے۔
خیال رہے کہ آندھرا پردیش میں پیش آنے والا یہ پہلا حادثہ نہیں ہے بلکہ 2025 میں پہلے بھی مندروں سمیت دیگر مقامات پر اس طرح کے حادثات پیش آچکے ہیں۔
جنوبی ریاست تامل ناڈو میں ستمبر میں مشہور اداکار کی سیاسی ریلی میں بھی اسی طرح کا حادثہ پیش آیا تھا اور 39 شہری ہلاک ہوگئے تھے۔
جون میں کرناٹکا میں کرکٹ اسٹیڈیم کے باہر پیش آنے والے واقعے میں 11 افراد ہلاک ہوئے تھے۔