تھائی لینڈ کو کمبوڈیا سے جنگ مہنگی پڑ گئی – 300 ملین ڈالر کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے ساتھ پانچ روزہ سرحدی جھڑپ کے بعد ابتدائی معاشی نقصان کا تخمینہ 10 ارب بھات (تقریباً 300 ملین ڈالر) لگایا ہے۔ تھائی وزیر خزانہ پچائی چونہاوجیرا نے بتایا کہ اصل معاشی نقصان اس سے کہیں زیادہ ہوسکتا ہے۔
حکومت نے فوری امداد اور معیشت کو سہارا دینے کے لیے 25 ارب بھات (تقریباً 771 ملین ڈالر) کا ابتدائی بجٹ مختص کر دیا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس رقم سے متاثرہ علاقوں میں تعمیراتی کام، مکانات کی مرمت، اور دیگر بحالی کے کام کیے جائیں گے۔
سرکاری بینکوں نے متاثرہ افراد کے لیے قرض ادائیگی مؤخر، کم شرح سود پر قرض، فیس معافی، اور ری فنانسنگ سہولیات کا اعلان کیا ہے۔
ٹیکس میں ریلیف کے تحت گھروں کی مرمت پر 1 لاکھ بھات اور گاڑیوں کی مرمت پر 30 ہزار بھات کی ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔ ٹیکس جمع کروانے کی آخری تاریخ ستمبر تک بڑھا دی گئی ہے۔
حکومت نے ہر متاثرہ صوبے کے لیے 100 ملین بھات بھی مختص کیے ہیں تاکہ مقامی سطح پر فوری ضروریات پوری کی جا سکیں۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان سرحدی تنازع کئی دہائیوں سے چلا آ رہا ہے، جو مئی کے آخر میں ایک کمبوڈین فوجی کی ہلاکت کے بعد شدت اختیار کر گیا۔ دونوں جانب سے توپ خانے اور راکٹوں کا استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں 33 افراد ہلاک اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد شہری نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
13 کمبوڈین شہری (8 عام شہری، 5 فوجی) اور 20 تھائی باشندے (13 شہری، 7 فوجی) ہلاک ہوئے۔
28 جولائی کو ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم کی ثالثی سے فوری جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا، جسے امریکا اور چین کی حمایت بھی حاصل تھی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شامی صدر نے سرکاری ملازمین کی مہنگی گاڑیاں ضبط کرنے کا حکم دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) شام کے صدر احمد الشرع نے لگژری کاروں کے مالک سرکاری ملازمین کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی کاروں کی چابیاں حوالے کریں یا غیر قانونی آمدن بڑھانے کی تحقیقات کا سامنا کریں۔ احمد الشرع نے کہا مجھے نہیں معلوم تھا کہ حکومت کی طرف سے دی جانے والی تنخواہیں اتنی زیادہ ہیں۔ ان کے 100 سے زائد حامی افراد اپوزیشن کے ایک سابق اڈے پر پہنچے جن میں سے اکثر لگژری اسپورٹس کاروں میں تھے۔ احمد الشرع نے عہدیداروں اور کاروباری رہنماؤں کی سرزنش کرتے ہوئے ان سے پوچھا کہ کیا وہ بھول گئے ہیں کہ وہ انقلاب کے ذریعے اقتدار میں آئے ہیں۔