پی ایس ایل سیزن 10 میں حصہ  لینے والی ہر فرنچائز کے لیے 97 کروڑ روپے کی سلامی تیار ہونے لگی۔ اس میں سے کھلاڑیوں کی فیس و دیگر اخراجات کی رقم منہا ہوگی، اپنی اسپانسر شپ علیحدہ ہے۔ یوں ایک ارب سے زائد فیس ادا کرنے والی ٹیم ملتان سلطانز کے سوا دیگر تمام فائدے میں رہیں گے۔

دوسری جانب ٹیموں کی اکاؤنٹس شیٹس میں تاخیر کے باعث پلیئرز کو اختتامی 30 فیصد معاوضہ آئندہ چند روز میں ملے گا۔ ’’2 رکنی‘‘ ٹیم کے حامل لیگ چیف سلمان نصیر ایشیا کپ کے معاملات میں مصروف رہے، اسی وجہ سے پی ایس ایل کے معاملات بدستور تاخیر کا شکار ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ سیزن 10  کا انعقاد رواں برس اپریل، مئی میں ہوا۔ لاہور قلندرز نے تیسری بار فاتح ٹرافی حاصل کی۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں فنانس کمیٹی کی میٹنگ میں لیگ حکام نے فرنچائزز کو بتایا کہ سینٹرل پول سے 97 کروڑ روپے فی ٹیم آمدنی کی امید ہے۔

نویں ایڈیشن میں بھی لگ بھگ اتنی ہی رقم حصے میں آئی تھی۔ البتہ اسے مکمل منافع قرارنہیں دیا جاسکتا کیونکہ اس میں سے پلیئرز کی فیس، سفری، رہائشی و دیگر اخراجات منہا کیے جائیں گے۔ اپنی اسپانسر شپ وغیرہ سے بھی ٹیموں کو آمدنی ہوئی ہے۔ اس سب کو شامل کرکے بیشتر فائدے میں رہیں گی۔

البتہ ایک ارب روپے سالانہ فیس ادا کرنے والی ملتان سلطانز کو اس بار بھی خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اکاؤنٹس ابھی فائنل نہیں ہوئے اور معمولی رد و بدل ممکن ہے۔ پی سی بی کےلیے سب سے اہم مسئلہ بعض اسٹیک ہولڈرز سے رقم کی وصولی ہے۔ اس حوالے سے کچھ امور حل طلب ہیں۔ فرنچائز 5جولائی سے واجب الادا اپنے 50 فیصد شیئر کی منتظر ہیں۔ ادھر چند ٹیموں نے اپنی فائنل اکاؤنٹس شیٹس تاخیر سے فراہم کی تھیں جس کی وجہ سے ابھی کھلاڑیوں کو معاوضوں کی اختتامی 30 فیصد ادائیگی باقی ہے۔ ایونٹ کے دوران 70 فیصد رقم دے دی جاتی اور باقی  فائنل کے بعد ملتی ہے۔ پلیئرز کو فیس کی ادائیگی  پی سی بی براہ راست کرتا ہے۔

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ ایونٹ ختم ہونے کے بعد ٹیمیں اکائونٹس شیٹس بھیجتی ہیں، اس میں لکھا جاتا ہے کہ کس پلیئر کو کتنی  رقم دینی ہے، معاہدے کے تحت انجری کی وجہ سے میچ نہ کھیلنے پر 50 اور عدم انتخاب پر20 فیصد فیس دی جاتی ہے۔ بعض ٹیمیں کٹوتی نہیں بھی کرتیں، اسی طرح کچھ فرنچائز نے پاکستان ٹیم کی طرز پر مین آف دی میچ و دیگر انفرادی ایوارڈز کی رقم پوری ٹیم میں یکساں تقسیم کرنے کی پالیسی اپنائی ہوتی ہے۔

ٹیموں کے اپنے بونس اور دیگر انعامات ہوتے ہیں، ہوٹل اور ایئر ٹکٹ میں بھی تبدیلی ہو جاتی ہے، اسی لیے یہ شیٹ ادائیگی میں اہمیت رکھتی ہے۔ بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں تمام کھلاڑیوں کو باقی 30 فیصد رقم دے دی جائے گی۔

دوسری جانب پی ایس ایل کے معاملات بدستور سست روی کا شکار ہیں، نئے سی او او سلمان نصیر گزشتہ چند روز سے ایشیا کپ کے معاملات میں مصروف ہیں، انھوں نے اب تک اپنی ’’2 رکنی ‘‘ ٹیم ہی بنائی ہے۔ ایک عارضی تقرری کے مستقل ہونے پر فرنچائز بھی حیران ہیں۔ اپنے کام کی وجہ سے ٹیموں میں اچھی شہرت کے حامل منیجر پلیئرز ایکویزیشن شعیب خالد گزشتہ دنوں مستعفی ہوگئے۔ اب کھلاڑیوں سے معاہدے کیلیے کسی ماہر شخصیت کی تلاش بھی آسان نہ ہوگی۔

یاد رہے کہ سیزن 11 سے قبل اسپانسر شپ، میڈیا رائٹس و دیگر معاہدے، ٹیموں کی ویلویشن، فیس میں اضافے سمیت 2 نئی فرنچائزز کو بھی شامل کرنا ہے،ابھی تک نئی ونڈو کا اعلان بھی نہیں کیا جا سکا۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے معاملات پی ایس ایل

پڑھیں:

کراچی سمیت ملک بھر کیلئے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی سستی ہونے کا امکان

ڈسکوز کی جانب سے ارسال کردہ درخواست میں کیپیسٹی چارجز کی مد میں 53 ارب 71 کروڑ 40 لاکھ روپےکی کمی مانگی گئی ہے جبکہ ٹرانسمیشن اینڈڈسٹری بیوشن نقصانات کی مد میں 66 کروڑ 20 لاکھ روپے اور آپریشنز اینڈ میٹیننس کی مد میں 18 کروڑ 20 لاکھ روپے وصول کرنے کی درخواست کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کیپسٹی چارجز میں کمی کے بعد بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کی راہ ہموار ہوگئی، ملک بھر کے لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی سستی ہونے کا امکان ہے، بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے بجلی صارفین کو 53 ارب 39 کروڑ 30 لاکھ روپے کے ریلیف کے لیے درخواست نیپرا میں دائر کردی۔ بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں نے بجلی سستی کرنے کے لیے نیپرا سے رجوع کرتے ہوئے صارفین کو 53 ارب 39 کروڑ 30 لاکھ روپے کا ریلیف دینے کے لیے درخواست دائر کردی۔ درخواست گزشتہ مالی سال کی آخری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں جمع کرائی گئی ہے، نیپرا کی جانب سے ڈسکوز کی درخواست پر 4 اگست کو سماعت کی جائے گی۔

ڈسکوز کی جانب سے ارسال کردہ درخواست میں کیپیسٹی چارجز کی مد میں 53 ارب 71 کروڑ 40 لاکھ روپےکی کمی مانگی گئی ہے جبکہ ٹرانسمیشن اینڈڈسٹری بیوشن نقصانات کی مد میں 66 کروڑ 20 لاکھ روپے اور آپریشنز اینڈ میٹیننس کی مد میں 18 کروڑ 20 لاکھ روپے وصول کرنے کی درخواست کی ہے۔ درخواست کے مطابق اپریل تا جون 2025ء کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق کے الیکٹرک پر بھی ہوگا، گزشتہ مالی سال کی تیسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی 1.55 فی یونٹ سستی کی گئی تھی، تیسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں کمی کا اطلاق مئی سے جولائی 2025ء کے لیے کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کسٹمز پوسٹ کلیئرنس آڈٹ، 6 ارب 70 کروڑ کا ریونیو وصول
  • حکومت کا آسان اقساط پر الیکٹرک بائیکس دینے کا فیصلہ، نئی اسکیم تیار
  • سال 2024-25 میں چینی برآمد کرنے والی شوگز ملز کی فہرست سامنے آگئی
  • کراچی سمیت ملک بھر کیلئے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی سستی ہونے کا امکان
  • کے پی، مقامی حکومتوں کے 20 سالہ آڈٹ ریکارڈ میں 350 ارب سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • بجلی صارفین کے لیے 53 ارب روپے سے زائد ریلیف کا امکان
  • ملک بھر کے بجلی صارفین کو 53 ارب 39 کروڑ روپے کا ریلیف ملنے کا امکان
  • پنجاب حکومت کا ربییع سیزن میں کاشتکاروں کو ڈی اے پی فی بوری پر 3 ہزار روپے سبسڈی دینےکا فیصلہ
  • خاتون مداح سے ملنے والی 2 ارب 37 کروڑ سے زائد کی جائیداد کا سنجے دت نے کیا کیا؟