آئی ایم ایف کی پاکستان کی اقتصادی شرح نمو 3.6 فیصد کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مالی سال 2025-26 کیلیے پاکستان کی اقتصادی شرح نمو 3.6 فیصد پر رہنے کی پیشگوئی کی ہے، جو حکومت کے مقرر کردہ 4.2 فیصد ہدف سے کم ہے۔
حکومت نے غیر ملکی سفیروں کو موجودہ معاشی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری اور وزیر مملکت برائے خزانہ بلال کیانی نے امریکا، برطانیہ، یورپی یونین، سعودی عرب، جاپان سمیت دیگر ممالک کے سفیروں کو معاشی اور توانائی اصلاحات پر بریفنگ دی۔
حکومت نے بتایا کہ 2.
بریفنگ میں بتایاگیا کہ مالی سال 2024-25 کے دوران جی ڈی پی کی شرح نمو 2.7 فیصد رہی جبکہ فی کس آمدن بھی بڑھی، حکومت نے مہنگائی کی شرح میں کمی (4.5 فیصد)، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے 11 فیصد پر لانے اور 2.1 ارب ڈالر کاکرنٹ اکاؤنٹ سرپلس حاصل کرنے کو معاشی بہتری کی علامات قرار دیا۔
توانائی کے شعبے میں اصلاحات، ٹیرف میں توازن اور تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری کے منصوبے پر بھی روشنی ڈالی گئی، جس میں ابتدائی تین کمپنیوں کو 2026 تک نجی شعبے کے حوالے کرنے کا ہدف مقررکیاگیا۔
اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے ایف بی آر ریفارمز اور ٹیکس وصولیوں میں 46 فیصدحقیقی اضافہ کادعویٰ کیا۔ حکومت نے عالمی سرمایہ کاروں کو توانائی اور معیشت کے مختلف شعبوں میں 2 سے 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حکومت نے
پڑھیں:
حکومتی وزیر کا ملک میں مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر آ جانے کا دعوٰی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جولائی2025ء) حکومتی وزیر کا ملک میں مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر آ جانے کا دعوٰی، وزیر مملکت بلال اظہر کیانی نے پاکستانیوں کی آمدن میں 10 فیصد اضافہ ہو جانے کا دعوٰی بھی کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق وزارتِ خزانہ میں منگل کو اہم اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری اور وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے پاکستان میں مختلف ممالک کے سفیروں، ہائی کمشنرز اور سینئر سفارتکاروں سے خطاب کیا۔ ان ممالک میں امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین، اٹلی، جرمنی، کینیڈا، آسٹریلیا، سوئٹزرلینڈ، جاپان، نیدرلینڈز اور سعودی عرب شامل ہیں۔اعلیٰ سطحی سٹریٹجک بریفنگ میں پاکستان کی حالیہ معاشی کامیابیوں، ٹیکس اصلاحات کے ایجنڈے اور توانائی کے شعبے میں اہم پیشرفت کو اجاگر کیا گیا۔(جاری ہے)
وزیر مملکت بلال اظہر کیانی نے معیشت کا ڈیٹا پر مبنی تجزیہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مالی سال 2024-25 کے دوران جی ڈی پی میں 2.7 فیصد اضافہ ہوا، فی کس آمدن 10 فیصد بڑھ کر 1,824 امریکی ڈالر ہو گئی۔
مالی نظم و ضبط کی عکاسی کرتے ہوئے 3.1 فیصد کا پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا جو گزشتہ 20 سالوں میں بلند ترین سطح ہے جبکہ افراط زر کم ہو کر 4.5 فیصد کی سطح پر آ گیا جو 9 سال کی کم ترین شرح ہے۔ پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد ہو گیا اور قرض کا جی ڈی پی سے تناسب کم ہو کر 69 فیصد پر آ گیا جو مالیاتی اور معاشی نظم و ضبط کی بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔کرنٹ اکاؤنٹ بھی مضبوط ہوا، اور 14 سال بعد پہلی بار 2.1 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس حاصل ہوا، جو 22 سال میں سب سے زیادہ ہے۔ یہ کارکردگی ترسیلات زر میں اضافہ، برآمدات میں بہتری، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ اور 14.5 ارب ڈالر سے زائد کے مستحکم زرمبادلہ ذخائر (اسٹیٹ بینک کا حصہ؛ کل ذخائر تقریباً 20 ارب ڈالر) کی وجہ سے حاصل ہوئی۔ یہ پیشرفت بیرونی قرض پر انحصار کے بغیر ممکن ہوئی۔ بہتر مالی صورتحال پر عالمی سطح پر اعتماد میں اضافہ ہوا جس کی جھلک پاکستان سٹاک ایکسچینج کی مضبوط کارکردگی میں بھی دیکھی گئی۔چیئرمین ایف بی آر نے ایف بی آر کی اصلاحاتی حکمت عملی پر روشنی ڈالی جو تین ستونوں افرادی قوت، طریقہ کار، اور ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔ ٹیکس وصولی میں 46 فیصد حقیقی اضافہ ہوا، اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب مالی سال 2025 میں 10.24 فیصد تک پہنچ گیا جو مالی سال 2024 میں 8.8 فیصد تھا۔ اصلاحات میں ڈیجیٹل انوائسنگ، پروڈکشن مانیٹرنگ سسٹم، اے آئی بیسڈ آڈٹ ٹولز، قومی سطح پر اشیاء کی نگرانی، ٹیکس گزاروں کی خدمات میں بہتری، اور مالیاتی ڈیٹا کے ساتھ انضمام جیسے اقدامات شامل ہیں جو ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے، شفافیت بڑھانے اور ٹیکس ادائیگی کو آسان بنانے کے لئے کئے جا رہے ہیں۔توانائی کے شعبے میں اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا کہ معیشت کی ترقی کے لئے سستی اور قابل بھروسہ توانائی ضروری ہے۔ توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو مدِنظر رکھتے ہوئے حکومت نے کارکردگی میں بہتری، گورننس میں اصلاح، اور ٹیرف کی ازسرنو تشکیل جیسے اقدامات کئے ہیں تاکہ صنعتی مسابقت کو فروغ دیا جا سکے۔انہوں نے اعتراف کیا کہ توانائی کے شعبے کو گزشتہ برسوں میں کئی ساختی چیلنجز کا سامنا رہا، جن میں بجلی کے زیادہ نرخ، اور قیمتوں کے نظام میں کمزوریاں شامل ہیں، جو عام صارفین اور صنعتوں دونوں کے لئے بوجھ بنے، ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے حکومت نے ٹیرف میں اصلاحات، مالیاتی ذمہ داری اور آپریشنل بہتری پر مبنی جامع پروگرام شروع کیا جس کے تحت مالی سال 2025 کے دوران گردشی قرضے کو مستحکم کیا گیا۔انہوں نے جدید توانائی منصوبہ بندی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موسمی تغیر، علاقائی سپلائی میں عدم توازن اور توانائی کی منتشر پیداوار کے تناظر میں حکومت مستقبل کی منصوبہ بندی اور مارکیٹ ڈیزائن کو بہتر بنا رہی ہے۔صنعتی شعبے کے لئے توانائی کی قیمتوں میں مسابقت بحال کرنے اور صنعتی کھپت میں کمی کے رجحان کو پلٹنے کے لئے بھی اصلاحات جاری ہیں۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈیشن اور گورننس میں بہتری کے اقدامات کئے جا رہے ہیں تاکہ تکنیکی اور تجارتی نقصانات کو کم کیا جا سکے۔ایک اہم پیشرفت ’’پاور پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ کمپنی (PPMC)‘‘ کا قیام ہے، جو توانائی کے شعبے میں طویل المدتی منصوبہ بندی، مانیٹرنگ اور نگرانی کی ذمہ دار ہوگی۔وزیر توانائی نے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع کی طرف بھی توجہ دلائی، جن کی مالیت 2 سے 3 ارب ڈالر کے درمیان ہے۔ انہوں نے عالمی توانائی کمپنیوں، سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کو گرڈ ماڈرنائزیشن، قابلِ تجدید توانائی، تقسیم کی کارکردگی اور توانائی کی خدمات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ انہوں نے حکومت کی ریگولیٹری اصلاحات اور ادارہ جاتی شفافیت کے عزم کو دہرایا، اور عالمی شراکت داروں کو مستقبل بین، مضبوط توانائی نظام کی تشکیل میں شریک ہونے کی دعوت دی۔انہوں نے بتایا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پر بھی پیش رفت ہو رہی ہے، اور ابتدائی تین کمپنیوں کی نجکاری کے لیے 2026 کے آغاز تک تیاری مکمل ہو جائے گی۔دونوں وزراء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان ایک پائیدار، شفاف اور عالمی معیار سے ہم آہنگ معیشت اور پبلک سروس سسٹم کی تشکیل کے لئے پرعزم ہے۔ سفارتی نمائندوں نے حکومت کی کھلی اور مفصل بریفنگ کا خیرمقدم کیا اور جاری اصلاحات کو سراہتے ہوئے ان کی پائیداری اور اثر پذیری پر اعتماد کا اظہار کیا۔