پاکستانی لیگ اسپنر اسامہ میر سے متعلق بڑی خبر
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
پاکستانی لیگ اسپنر اسامہ میر نے انگلش کاؤنٹی وُسٹشائر کے ساتھ ٹی 20 لیگ کا تین سال کا معاہدہ کر لیا۔
کرک انفو کے مطابق 2026 سے شروع ہونے والے اس معاہدے کے پہلے سال اسامہ بطور اوور سیز کھلاڑی کھیلیں گے اور 2027 کے بعد سے ان کا شمار بطور لوکل کھلاڑی کیا جائے گا۔
29 سالہ اسامہ میر کی اہلیہ چونکہ برطانوی شہری ہیں اس لیے وہ برطانیہ میں نیوٹرلائزیشن کے لیے اہل ہیں۔ تاہم، انہوں نے پاکستان کرکٹ سے باقاعدہ ریٹائرمنٹ کا اعلان نہیں کیا ہے۔
واضح رہے اسامہ ان کھلاڑیوں میں شامل تھے جنہوں نے 2023 میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد تین سال کے معاہدے پر دستخط کیے تھے لیکن ان کو گزشتہ برس سینٹرل کانٹریکٹ سے نکال دیا گیا تھا۔
اسامہ میر نے آخری بار اپریل 2024 میں انٹرنیشنل کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کیا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی ٹیم کو سزا ہوگی، قوانین کیا کہتے ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی: اتوار کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ کھیلا گیا، جس میں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ تاہم، بھارتی ٹیم کے رویے نے اسپورٹس مین اسپرٹ کے اصولوں کو نظر انداز کر دیا۔
میچ سے قبل ٹاس کے موقع پر بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جبکہ میچ کے اختتام پر بھارتی کھلاڑیوں نے روایت کے برعکس پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھا ڈریسنگ روم کا رخ کیا۔
واقعہ کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید تنقید اور سوشل میڈیا ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی دباؤ کے تحت سوریا کمار نے ٹاس کے دوران ہاتھ ملانے سے اجتناب کیا۔
میچ کے بعد پاکستانی کپتان سلمان علی آغا اور کوچ مائیک ہیسن بھارتی کیمپ تک گئے مگر کوئی بھارتی کھلاڑی باہر نہ آیا۔ اس رویے پر بھارتی ٹیم کو سخت تنقید کا سامنا ہے اور شائقین سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا یہ “اسپرٹ آف کرکٹ” کی خلاف ورزی ہے اور اس پر سزا دی جا سکتی ہے؟
بھارتی میڈیا کے مطابق، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے قوانین میں “اسپرٹ آف کرکٹ” شامل ہے جس کے تحت مخالف ٹیم کی کامیابی پر مبارکباد دینا اور میچ کے اختتام پر امپائروں اور کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرنا ضروری ہے۔
آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل 2.1.1 کے مطابق ایسا رویہ جو “اسپرٹ آف گیم” کے خلاف ہو، لیول 1 کی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے۔ اگرچہ آئی سی سی نے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، تاہم بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملانا اصولی طور پر خلاف ورزی قرار دیا جا سکتا ہے۔
ایسی صورت میں آئی سی سی کپتان پر جرمانہ عائد کر سکتی ہے، البتہ عام طور پر اس نوعیت کی سزائیں زیادہ سنگین نہیں ہوتیں۔