پاکستانی اداکارہ علیزے شاہ نے ایک ویڈیو بیان کے ذریعے شوبز انڈسٹری کے کچھ چہروں کے خلاف سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے ماضی میں برائیڈل فیشن شو کے دوران پیش آنے والے واقعے کی اصل حقیقت بیان کر دی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں علیزے شاہ نے کہا کہ ان کا ریمپ پر گرنا محض ایک اتفاق نہیں تھا بلکہ گلوکارہ شازیہ منظور نے بار بار اُنہیں دانستہ طور پر دھکا دیا، جس کے باعث وہ توازن کھو بیٹھیں۔ انہوں نے مزید الزام لگایا کہ شازیہ منظور اس سے پہلے بھی سوشل میڈیا اسٹار جنت مرزا کے ساتھ اسی نوعیت کا سلوک کر چکی ہیں۔ علیزے نے شوبز میں موجود غیر پیشہ ورانہ رویوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میزبان جگن کاظم نے واقعے کو سنجیدہ لینے کے بجائے ان کے گرنے کا مذاق اُڑایا، جو کسی اداکارہ کے لیے انتہائی شرمندگی کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر عوامی تقریب میں۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ مزید خاموش نہیں رہیں گی اور انڈسٹری میں ہونے والے ہر ناپسندیدہ اور توہین آمیز سلوک کے خلاف آواز بلند کریں گی۔ علیزے شاہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے اور صارفین کی بڑی تعداد نہ صرف ان کے انکشافات پر حیرت کا اظہار کر رہی ہے بلکہ ان کی ہمت کو بھی سراہتے ہوئے بھرپور حمایت کا اظہار کر رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ شازیہ منظور اور جگن کاظم ان الزامات پر کیا ردعمل دیتے ہیں اور آیا انڈسٹری ایسے رویوں کے خلاف کوئی مؤثر قدم اٹھاتی ہے یا نہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: علیزے شاہ

پڑھیں:

حلف نہ اٹھانے پر نشست خالی ہونے کا قانون، مراد سعید کے ڈی سیٹ ہونے کی باتیں لیکن  کیا اسحاق ڈار ڈی سیٹ ہوئے؟

اسلام آباد  (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں انتخابات کے بعد اراکینِ اسمبلی یا سینیٹ کے لیے حلف اٹھانے کی ایک مخصوص مدت مقرر ہے، جس کی خلاف ورزی پر ان کی نشست خالی سمجھی جاتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید روپوش ہیں، اس دوران وہ سینیٹر منتخب ہوچکے ہیں۔ ان کے انتخاب کے بعد یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کہیں وہ حلف نہ اٹھانے پر ڈی سیٹ تو نہیں ہوجائیں گے۔ یہ صورتحال نئی نہیں ہے کیونکہ اس سے پہلے اسحاق ڈار  کےمعاملے میں بھی ایسی صورتحال پیش آئی تھی لیکن وہ ڈی سیٹ نہیں ہوئے تھے۔

پرنس آف ڈارکنس عوزی اوزبورن چل بسے

الیکشن ایکٹ 2017 میں 2021 کے دوران متعارف کرائی گئی دفعہ 72A کے تحت، اگر کوئی منتخب رکن 60 دن کے اندر حلف نہیں اٹھاتا تو اس کی نشست خود بخود خالی تصور کی جاتی ہے۔ اس قانون کا مقصد انتخابات کے بعد عوامی نمائندوں کی بروقت شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔لیکن جب بات اسحاق ڈار کی ہوئی، تو معاملہ عدالتوں میں پہنچ گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار مارچ 2018 میں سینیٹ کے لیے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر منتخب ہوئے، لیکن اس وقت وہ ملک سے باہر مقیم تھے۔ نیب کیسز اور صحت کے مسائل کے باعث وہ وطن واپس نہ آ سکے، اور یوں طویل عرصے تک حلف نہ اٹھا سکے۔

سرور شاہدہ ٹرسٹ کے وفد کی پاکستانی ہائی کمشنر لندن سے ملاقات، کارڈیک سینٹر اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ گوجرانوالہ کے منصوبے پر بریفنگ

سپریم کورٹ نے بعد ازاں ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا اور حلف اٹھانے سے روک دیا۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے 72A کی روشنی میں ان کی نشست خالی قرار دینے کی تیاری کی، تاہم اسحاق ڈار نے عدالت سے رجوع کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں کے نتیجے میں اسحاق ڈار کو وقتی ریلیف ملا، اور عدالتوں نے ان کی نشست کو خالی قرار دینے سے روک دیا۔ اس طرح، اگرچہ وہ 60 دن کے اندر حلف نہ اٹھا سکے، مگر قانونی طور پر انہیں ڈی سیٹ نہیں کیا گیا۔

اسحاق ڈار نے طویل قانونی اور سیاسی کشمکش کے بعد بالآخر 2022 کے اواخر میں سینیٹ کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا اور پی ڈی ایم حکومت میں وزیر خزانہ بنے۔

9 مئی کیس، شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، میاں محمودالرشید کو 10، 10 سال قید کی سزا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • حلف نہ اٹھانے پر نشست خالی ہونے کا قانون، مراد سعید کے ڈی سیٹ ہونے کی باتیں لیکن  کیا اسحاق ڈار ڈی سیٹ ہوئے؟
  • اجے دیوگن کی اسٹیڈیم میں شاہد آفریدی سے ملاقات، بھارت میں ہنگامہ مچ گیا
  • نیپوکڈز کی دائی جان! کرن جوہر سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں
  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد اسمبلی میں جمع
  • حمیرا کا مالک مکان سے کیا تنازع تھا، واجبات کتنے تھے؟ حیران کن انکشافات
  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  • جو برا کرے گا انجام بھگتے گا، عروہ حسین بھی علیزے شاہ کی حمایت میں بول اٹھیں
  • مولانا طارق جمیل کی عمران خان سے متعلق وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی
  • مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ لوگ موسیٰ کو بشریٰ کا بیٹا کیوں کہہ رہے ہیں وہ خاور مانیکا کا بیٹاہے : مریم ریاض وٹو