نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر سے اہم ملاقاتیں، بھارتی جارحیت پر تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی جس میں پاکستان کے کثیرالجہتی تعاون کے عزم کا اعادہ کیا گیا ملاقات کے دوران اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر اور اصولوں پر مکمل عمل پیرا ہے اور امن کے فروغ کیلئے بات چیت اور سفارتکاری کو واحد راستہ سمجھتا ہے سیکرٹری جنرل نے سلامتی کونسل میں پاکستان کے کردار کو سراہا اور بین الاقوامی سطح پر ملک کی کوششوں کی تعریف کی اس موقع پر اسحاق ڈار نے عالمی مسائل کے حل میں اقوام متحدہ کی قیادت کو سراہتے ہوئے باہمی تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سے بھی ملاقات کی جس میں بھارتی جارحیت اور پاکستان کے خلاف غلط معلومات پر مبنی مہمات پر شدید تشویش کا اظہار کیا انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری بھارتی پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں جاری دہشتگردی کا نوٹس لے اور اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرے واضح رہے کہ نائب وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی سے متعلق اعلیٰ سطحی سیاسی فورم میں بھی شرکت کی اور خطاب کے دوران اس بات پر زور دیا کہ پاکستان 2030 کے ترقیاتی ایجنڈے پر مکمل طور پر کاربند ہے انہوں نے کہا کہ دنیا کو اس وقت خوراک کے بحران اور موسمیاتی تبدیلی جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے اور ان سے نمٹنے کے لیے مشترکہ عالمی کوششوں کی ضرورت ہے اسحاق ڈار نے اڑان پاکستان پروگرام کو ملکی ترقی کا اہم منصوبہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ مستحق اور نادار بچوں کیلئے دانش سکولز قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ تعلیمی میدان میں برابری کو یقینی بنایا جا سکے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے اسحاق ڈار نے
پڑھیں:
پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال’ شدید انسانی بحران’ کی شکل اختیار کرچکی ہے ،عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’ شدید انسانی بحران’ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی ۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ یہ وہ کسان ہیں جو پورے ملک کا پیٹ پالتے ہیں آج ان کے پاس نہ زمین ہے، نہ مویشی اور نہ ہی کوئی سہارا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا۔انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمے داری بھی اٹھانی ہوگی۔