لندن میں پاکستان نژاد برطانوی میئرز اور مقامی نمائندوں کا تاریخی اجتماع
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
اسلام آباد/ لندن:
پاکستان ہائی کمیشن لندن میں پاکستان نژاد برطانوی میئرز، ڈپٹی مئیرز، کونسلرز، اور مقامی نمائندوں کا تاریخی اجتماع ہوا۔
برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کی خصوصی دعوت پر برطانیہ بھر سے 250 سے زائد پاکستان نژاد برطانوی منتخب شدہ عوامی نمائندوں نے شرکت کی۔
پاکستان ہائی کمیشن میں منعقدہ خصوصی تقریب میں برطانیہ بھر سے مختلف مقامی سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کی گئی۔ گریٹر لندن سے لے کر مڈلینڈز، مانچسٹر، بریڈ فورڈ، برمنگھم اور گلاسگو سے مندوبین نے خصوصی شرکت کی۔
تقریب میں ہائی کمیشنر ڈاکٹر محمد فیصل سمیت چیئرمین یو کے، پاکستان کشمیری کونسلرز فورم لیاقت علی MBE، شئرئف آف ناٹنگھم زعفران نواز خان، برطانیہ کے مختلف برووز کے کونسلرز بشمول رخسانہ فیاض، ماجد محمود، نظام اعظم، عشرت شاہ، نگہت خان، طارق ڈار اور دیگر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
چیئرمین او پی ایف سید قمر رضا نے تقریب میں خصوصی شرکت کی۔ منتخب عوامی نمائندوں نے کمیونٹی لیڈرشپ کو اکٹھا کرنے کے لیے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل اور ہائی کمیشن کے عملے کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
کونسلرز نے پاکستان اور برطانیہ کے مابین معاشی، تجارتی، تعلیمی اور سماجی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اپنے تعاون کا بھرپور اظہار کیا۔ مقررین نے برطانیہ میں موجود پاکستانی کمیونٹی کو مزید متحرک کرنے کے لیے تجاوز پیش کیں۔
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ برطانوی نژاد پاکستانی ہمارے ’’ثقافتی سفیر‘‘ ہیں جو محنت، لگن اور استقامت جیسے اقدار کی عکاسی کرتے ہیں۔ پاکستانی نژاد نمائندے برطانیہ میں جمہوریت کو مضبوط کرنے، ثقافتی تنوع کو فروغ دینے اور برطانیہ اور پاکستان کے درمیان پل کے طور پر کام کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک ہماری قوم کی طاقت ہمارے ڈاسپورا کے وقار، اتحاد اور خدمات سے ظاہر ہوتی ہے۔ ’’پاکستان کی ترقی، آپ کی ترقی سے منسوب ہے۔‘‘ کچھ منفی عناصر مذموم مقاصد کے لیے پاکستانی کمیونٹی کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان عناصر کا مل کر مقابلہ کریں گے۔
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ہائی کمشنر نے کونسلرز پر زور دیا کہ وہ تعلیم، کاروبار، صحت اور عوامی خدمات میں برٹش پاکستانیوں، بلخصوص خواتین اور نوجوانوں کی کامیابیوں کو اجاگر کریں۔ برٹش پاکستانی نوجوان پاکستان کے ثقافتی ورثے کو ترویج دینے اور پاکستان کی معیشت کو مظبوط کرنے میں بھر پور کردار ادا کریں۔
ہائی کمشنر نے قونصلر خدمات اور دو طرفہ تعلقات کے ذریعے پاکستانی کمیونٹی کی بھر پور خدمت کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ برٹش پاکستانی کمیونٹی پاکستان کو دنیا کے سامنے ایک خودمختار، استقامت اور ترقی پسند قوم کے طور پر پیش کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی کمیونٹی ہائی کمشنر کے لیے
پڑھیں:
بھارتی نژاد بینکم برہم بھٹ پر 500 ملین ڈالر کے فراڈ کا الزام، جعلی ایمیلز سے اداروں کو کیسے لوٹا؟
دنیا کی معروف سرمایہ کاری فرم بلیک راک اور متعدد بین الاقوامی قرض دہندگان کو اس وقت شدید پریشانی کا سامنا ہوا انہیں جب یہ انکشاف ہوا کہ انہوں نے 500 ملین ڈالر سے زائد رقم ایک مبینہ فراڈ میں کھو دی ہے، جس کے مرکزی کردار بھارتی نژاد ٹیلی کام ایگزیکٹو بینکم برہم بھٹ بتائے جا رہے ہیں۔
وال اسٹریٹ جرنل کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق، بلیک راک کی ذیلی سرمایہ کاری کمپنی ایچ پی ایس انوسٹمنٹ پارٹنرز اور دیگر مالیاتی اداروں نے امریکی عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ برہم بھٹ نے اپنی ٹیلی کام کمپنیوں براڈ بینڈ ٹیلی کام اور بریج وائس کے ذریعے جعلی انوائسز اور فرضی اکاؤنٹس ریسیویبلز بنا کر قرض حاصل کیے۔
یہ بھی پڑھیے: ’ڈیجیٹل گرفتاری‘ کے نام پر شہری سے 51 لاکھ روپے کا فراڈ
رپورٹ کے مطابق، ان کمپنیوں نے مالی طور پر مستحکم ہونے کا ایک جعلی تاثر پیش کیا، جبکہ دراصل بڑی رقم بھارت اور ماریشس کے آف شور اکاؤنٹس میں منتقل کی جا رہی تھی۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ برہم بھٹ کے نیٹ ورک پر 500 ملین ڈالر سے زیادہ واجب الادا ہیں۔ فرانسیسی بینک بی این پی پیریبا نے بھی ان قرضوں کی فنانسنگ میں حصہ لیا تھا، جو ایچ پی ایس نے برہم بھٹ کی کمپنیوں کو دیے۔ تاہم بینک نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
یہ اسکینڈل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بلیک راک نے رواں سال ہی ایچ پی ایس کو خرید کر پرائیویٹ کریڈٹ مارکیٹ میں اپنی موجودگی کو بڑھایا ہے۔
جولائی 2025 میں ایچ پی ایس کے ایک ملازم نے گاہکوں کے ای میل پتوں میں مشکوک مماثلت دیکھی، جو جعلی ڈومینز سے بنائے گئے تھے۔ مزید تحقیقات سے انکشاف ہوا کہ بعض ‘کلائنٹس’ دراصل وجود ہی نہیں رکھتے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: ہاؤسنگ اسکیموں کے فراڈ سے کیسے بچاجائے؟ نیب کا اہم اقدام سامنے آگیا
جب ایچ پی ایس حکام نے بینکم برہم بھٹ سے وضاحت طلب کی، تو اس نے پہلے معاملہ ٹالنے کی کوشش کی اور پھر فون اٹھانا ہی بند کر دیا۔ جب کمپنی کے دفاتر گارڈن سٹی (نیویارک) میں چیک کیے گئے تو وہ بند اور ویران پائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق، تحقیقات میں معلوم ہوا کہ گزشتہ دو سالوں میں فراہم کیے گئے تمام کلائنٹ ای میلز جعلی تھے، جبکہ بعض معاہدے 2018 تک پرانے جعلی دستاویزات پر مبنی تھے۔
عدالتی شکایت میں کہا گیا ہے کہ بینکم برہم بھٹ نے کاغذی اثاثوں پر مبنی ایک خیالی بیلنس شیٹ تیار کی، تاکہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے کروڑوں ڈالر کے قرض حاصل کیے جا سکیں۔ مزید الزام ہے کہ اس نے رقوم کو خفیہ طور پر بھارت اور ماریشس کے اکاؤنٹس میں منتقل کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کرپشن کمپنی مالیاتی بدعنوانی