کیپٹن باسط علی خان شہید کی چوتھی برسی پر والدہ کا پیغام
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
پاکستان کی مٹی دفاع وطن میں جان قربان کرنے والے شہداء کے خون سے رنگی ہے، امن دشمنوں نے جب بھی سرزمین پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھا پاک فوج کے بہادر سپوتوں نے جان کی پرواہ کئے بغیر وطن کی پکار پر لبیک کہا۔
ایسے ہی بہادر سپوتوں میں سے کیپٹن باسط علی خان شہید ہیں جو ملکی دفاع کی خاطر آخری گولی اور خون کے آخری قطرے تک لڑے۔ کیپٹن باسط علی خان شہید انتہائی نڈر سپاہی تھے جنہوں نے وطن عزیز کی خاطر شہادت کو گلے لگایا۔
کیپٹن باسط علی خان نے اپریل 2016 میں کمیشن حاصل کیا اور پاک آرمی کی بلوچ رجمینٹ میں شمولیت اختیار کی۔ کیپٹن باسط علی خان کو 2017 کے پیسز مقابلوں میں پاک فوج کے بہترین آفیسر ہونے کا اعزاز ملا۔
کیپٹن باسط علی خان کو 13 جولائی 2021 کو ضلع کرم کے علاقے زیوا میں دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کا حکم ملا۔ انہوں نے جان کی پروا نہ کرتے ہوئے انتہائی بہادری سے لڑتے ہوئے 3 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا، شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران کیپٹن باسط علی خان دشمن کی گولیوں کا نشانہ بن گئے اور جام شہادت نوش کیا۔
کیپٹن باسط علی خان شہید کے ورثاء نے اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کیا۔ شہید کی والدہ نے کہا کہ ’’الحمداللہ مجھے باسط کی شہادت پر بہت فخر ہے۔ شہادت سے قبل باسط سے بات ہوئی تھی اور وہ بہت خوش تھا، باسط ہمشہ مجھ سے شہادت کی دعا کا کہتا تھا۔‘‘
آج کیپٹن باسط علی خان شہید کی شہادت کی چوتھی برسی ہے جس پر پوری قوم انکی لازوال قربانی پر فخر محسوس کرتی ہے۔ کیپٹن باسط علی خان شہید کی یہ قربانی ہماری آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہے، پاکستانی قوم شہدا کی مقروض ہے اور شہداء کی قربانیوں کی بدولت ہی آج پاکستان محفوظ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیپٹن باسط علی خان شہید شہید کی
پڑھیں:
ارشد وارثی کو زندگی کے کونسے فیصلے پر بےحد پچھتاوا ہے؟
بالی ووڈ کی مشہور فلم ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ میں کردار سرکٹ کیلئے مشہور اداکار ارشد وارثی نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ کے دوران انکشاف کیا ہے کہ انہیں کس بات پر بےحد افسوس ہے۔
ارشد وارثی نے انکشاف کیا کہ وہ اپنی والدہ کو ان کے آخری لمحات میں پانی نہ دے سکے، اور یہ واقعہ آج تک انہیں افسردہ رکھتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ صرف 14 سال کے تھے جب ان کے والدین انتقال کر گئے۔
اداکار نے بتایا کہ ان کی والدہ گردوں کے مرض میں مبتلا تھیں اور ڈائیلاسز پر تھیں۔ ڈاکٹروں نے گھر والوں کو سختی سے ہدایت دی تھی کہ انہیں پینے کے لیے پانی نہ دیا جائے جبکہ ان کی والدہ کا جس رات انتقال ہوا وہ پانی مانگتی رہیں اور میں نے انہیں اس لئے پانی نہیں دیا کہ ڈاکٹرز نے منع کر رکھا تھا۔
View this post on InstagramA post shared by Raj Shamani (@rajshamani)
ارشد وارثی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں آج بھی اس فیصلے پر پچھتاوا ہے تاہم وہ یہ بھی سوچتے ہیں کہ اگر وہ انہیں پانی دے دیتے اور اس کی وجہ سے والدہ کی حالت بگڑ جاتی اور وہ انتقال کر جاتیں تو شاید وہ اس وقت خود کو معاف نہ کر پاتے۔
اداکار نے مزید بتایا کہ والدین کے انتقال کے بعد ان کی زندگی یکسر بدل گئی، گھر کے حالات خراب ہوگئے اور وہ بہت کم عمر میں عملی زندگی میں قدم رکھنے پر مجبور ہوگئے۔