پیٹرولیم اورسی این جی اسٹیشن پر میونسپل انتظامیہ کا قبضہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر(نمائندہ جسارت )ممتاز سیاسی کاروباری شخصیت ،سابق صدر خدمت کمیٹی ضلع سکھر عبدالقیوم قریشی نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مینارہ روڈ سکھر جیم خانہ کے قریب قائم ان کے پٹرولیم اور سی این جی اسٹیشن پر میونسپل کارپوریشن انتظامیہ نے پولیس کے ساتھ مل کر غیر قانونی طور پر قبضہ کر لیا ہے، حالانکہ سندھ ہائی کورٹ میں اس کیس کی سماعت جاری ہے جس کی اگلی تاریخ 20 اگست 2025 مقرر ہے اس کے باوجود میونسپل کارپوریشن انتظامیہ نے غیر قانونی کارروائی کرتے ہوئے عدالت کی توہین کی ہے۔عبدالقیوم قریشی نے مزید کہا کہ میونسپل کارپوریشن کی ان پر کوئی بقایا رقم نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کے 1968 میں قانونی طور پر میونسپل کارپوریشن سے پلاٹ کرائے پر لیا تھا اور چار کروڑ روپے خرچ کر کے پٹرول پمپ تعمیر کروایا تھا۔ اس کے بعد وہ ہر سال کرایہ بھی ادا کرتے رہے ہیں جسکا تمام ریکارڈ موجود ہے۔ چند سال قبل میونسپل کارپوریشن سکھر کے ایک ایڈمنسٹریٹر نے ان سے ایک کروڑ روپے رشوت مانگی تھی جو نہ دینے پر پٹرول پمپ بند کر دیا گیا، اس معاملے کا کیس سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں چل رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میونسپل کارپوریشن
پڑھیں:
حب میں قائم فیکٹری مقامی افراد کو روزگار فراہم کرے‘ سلیم خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( پ ر) حب میں نجی سیمنٹ فیکٹری بھاری منافع کما نے کے باوجود مقامی افرادکو آبادی کے تناسب سے روزگاردیتی ہے نہ ہی کوئی اور فلاحی کام کرتی ہے جبکہ فیکٹری کے زیرانظام چلنے والے اسکول میں بچوں کوبھی بھی کسی قسم کی سہولت حاصل نہیں ہے۔ ساکران کی سماجی شخصیت سلیم خان نے یہاں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ نجی فیکٹری کے حب میں قائم پلانٹ ماہانہ اربوں روپے کامنافع کماتے ہیں مگر فیکٹری کی انتظامیہ قریبی آبادی کوکسی قسم کی سہولت فراہم نہیں کرتی۔ گوٹھ محمد رمضان مری میں فیکٹری کے زیرانتظام چلنے والے اسکول کے ساتھ تعاون بھی ختم کردیا ہے۔ انہو ں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی ، صوبائی وزیر زراعت میر علی حسن زہری اور ضلعی انتظامیہ ڈپٹی کمشنر حب نثار احمد لانگو سے خصوصی اپیل کی ہے کہ فیکٹری کومقامی آبادی کو روزگار دینے اور اسکول کو دوبارہ فعال کرنے پر مجبور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگرہماری دادرسی نہ کی گئی تو ہم لوگ بچوں سمیت فیکٹری انتظامیہ کے خلاف شدید احتجاج کریں گے۔ سلیم خان نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی میں کام کرنے والے اکثر مقامی ورکرز کو نام نہاد ٹھیکیداروں کے رحم و کرم پر ہیں‘ ان تمام ورکرز کو کمپنی انتظامیہ لیبر قوانین کے مطابق کسی قسم کی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فیکٹری انتظامیہ سو سوشل ویلفیئر اور ای او بی آئی کے مد بھی ہیر پھیر کرکے گورنمنٹ کو کروڑوں روپے کا چونا لگا رہی ہے جبکہ لیبر، ای او بی آئی سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کا فیکٹری میں کام کرنے والے ورکرز کے ساتھ ہونے والے ناانصافی پر مکمل چپ سادھ رہنا اور مکمل خاموشی اختیار کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔