آئی بی ٹیسٹ پاس پرائمری اساتذہ امیدوار کا پریس کلب کے باہر مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت) آئی بی ٹیسٹ پاس 40 پلس پرائمری ویٹنگ امیدواروں کا پریس کلب پر احتجاج، سکھر سٹی کے امیدوار نظرانداز، مطالبات تسلیم کرنے کا مطالبہ ،۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ انہیں ضائع ہونے والے وقت کا ازالہ کرتے ہوئے ویٹنگ پیریڈ میں توسیع دی جائے، اور سکھر سٹی کے باقی ماندہ 40 پلس امیدواروں کو جلد از جلد آفر آرڈرز جاری کیے جائیں۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ ضلع سکھر کے تین تعلقے روہڑی، نیو تعلقہ، اور صالح پٹ کلیئر ہو چکے ہیں جبکہ صرف سکھر سٹی میں تقریباً 700 ویٹنگ امیدوار تاحال آفر آرڈر سے محروم ہیں۔ مظاہرین نے اسے سراسر ناانصافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب پورے سندھ میں STR(Student-Teacher Ratio) کے مطابق سیٹیں منظور کی جا چکی ہیں، تو سکھر سٹی کو اس عمل سے باہر رکھنا نہایت افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔احتجاجی امیدواروں نے وزیر تعلیم سندھ سے اپیل کی کہ سکھر سٹی کے ساتھ ہونے والی اس ناانصافی کا نوٹس لیا جائے اور باقی ماندہ امیدواروں کو فوراً بھرتی کا موقع دیا جائے تاکہ ان کا تعلیمی و معاشی مستقبل محفوظ ہو سکے۔اس موقع پر مظاہرین نے اپنے حلقہ کے منتخب نمائندوں رکن صوبائی اسمبلی محترم فرخ شاہ اور رکن قومی اسمبلی نعمان شیخ — سے بھی پْرزور اپیل کی کہ جس طرح سندھ کے دیگر ایم پی ایز نے اپنے تعلقہ جات کے لیے پرائمری اساتذہ کی سیٹیں منظور کروائی ہیں، ویسے ہی وہ بھی سکھر سٹی کے لیے فوری طور پر سیٹوں کی منظوری دلوانے میں کردار ادا کریں۔مظاہرین نے واضح کیا کہ اگر ان کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور نہ کیا گیا تو وہ احتجاج کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ہاؤس اور سندھ اسمبلی کے باہر بھی احتجاج پر مجبور ہوں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سکھر سٹی کے مظاہرین نے
پڑھیں:
تنزانیہ میں الیکشن تنازع شدت اختیار کرگیا، مظاہروں میں 700 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تنزانیہ میں عام انتخابات کے نتائج نے ملک کو شدید سیاسی بحران میں دھکیل دیا ہے، جہاں اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر سمیعہ صولوہو حسن نے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی، تاہم اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ ان کے مرکزی رہنماؤں کو قید میں ڈال دیا گیا یا انہیں انتخابی عمل میں حصہ لینے سے روک دیا گیا، جس کے باعث نتائج مشکوک بن گئے ہیں۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے نتائج کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کردیا ہے اور دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں، جہاں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اپوزیشن ذرائع کے مطابق پولیس اور فوج کی فائرنگ اور تشدد کے نتیجے میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک جب کہ سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
مظاہرین نے کئی علاقوں میں سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں، گاڑیوں کو آگ لگائی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور فائرنگ کا استعمال کیا۔ دوسری جانب حکومت نے دارالحکومت سمیت ادیگر حساس شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے، انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہیں جب کہ فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو عوام کے خلاف غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اب تک کم از کم 100 ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔