ہماری حکومت گرانے کی ان کی اوقات ہے، نہ حیثیت، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہماری جنگ حق کی ہے یہ جنگ ہم ہی جیتیں گے، ان کی بار بار چیلنج کر رہا ہوں کہ سیاسی طریقوں سے یہ ہماری حکومت گرا سکتے ہیں، جمہوری طریقے سے ہماری حکومت گرانے کی ان کی اوقات ہے نہ حیثیت۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں قانون حرکت میں نہیں ہے، جو حالات ہیں اس کی جنگ بانی پی ٹی آئی لڑ رہے ہیں، یہ جھوٹے اور من گھڑت کیسز بہت پہلے سے چل رہے تھے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم ہمیشہ سے اپنے آپ کو قانون کے سامنے پیش کرتے ہیں، اس طرح کی پیشیوں سے ہم گھبرانے والے نہیں ہیں، پانچ اگست کو ہر ضلعے ہر حلقے سے عوام نکلے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف یہ کیس 2016 سے چل رہا ہے، میرے خلاف جو کیس بنایا گیا ہے اس کیس میں کچھ بھی نہیں ہے، میرے اوپر اسلحہ اور بوتلیں ڈالی گئی ہیں، جب یہ کیس بنایا گیا میں نہ ہی وہاں موجود تھا نہ ہی وہ گاڑی میری تھی۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ یہ کیسز کو لٹکاتے ہیں، ہماری جنگ حق کی ہے یہ جنگ ہم ہی جیتیں گے، میں اپنے صوبے میں اس احتجاج کو لیڈ کروں گا۔
انہوں نے کہا میں ان کو بار بار چیلنج کر رہا ہوں کہ یہ سیاسی اور جمہوری طریقوں سے ہماری حکومت نہیں گراسکتے، حکومت گرانے کی ان کی اوقات ہے نہ حیثیت، ہاں غیر قانونی طریقوں سے تو تم نے پورا پاکستان ٹیک اوور کیا ہوا ہے، وہ کرتے رہو آپ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہماری حکومت نے کہا
پڑھیں:
وزیر اعظم شہباز شریف اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچیں گے
مدینہ منورہ/ لاھور (نوائے وقت ) پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچیں گے، جہاں ان کی ملاقات سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے طے پا گئی ہے۔یہ ملاقات پاک سعودی تعلقات کی موجودہ صورتحال اور خطے کی بدلتی ہوئی سیاسی و سلامتی کے حالات کے تناظر میں غیر معمولی اہمیت کی حامل قرار دی جا رہی ہے۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں مشرقِ وسطیٰ کی حالیہ صورت حال، بالخصوص اسرائیلی جارحیت کے واقعات اور ان کے خطے پر اثرات پر بھی مشاورت ہوگی۔ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی اور سیکورٹی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے امکانات بھی زیرِ غور آئیں گے۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک روز قبل دوحہ میں منعقدہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر بھی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔دونوں رہنماؤں نے اس موقع پر فلسطین کی صورتحال اور اسلامی دنیا کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا تھا۔ ریاض میں ہونے والی ملاقات کو اسی تسلسل کی کڑی سمجھا جا رہا ہے جس میں دو طرفہ تعلقات کے عملی پہلوؤں پر مزید پیش رفت کی جائے گی۔وزیر اعظم کے وفد میں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، کئی سینیئر وزرا اور اعلیٰ حکام شامل ہوں گے جو مختلف اجلاسوں اور ملاقاتوں میں شرکت کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد کے ہمراہ بھی سعودی حکومت کی اہم شخصیات موجود ہوں گی تاکہ دو طرفہ تعاون کے ایجنڈے پر باضابطہ پیش رفت کی جا سکے۔ ریاض میں قیام کے بعد وزیر اعظم سعودی عرب سے برطانیہ روانہ ہوں گے جہاں وہ برطانوی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے اور اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ برطانیہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد شہباز شریف نیویارک جائیں گے جہاں وہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ ان کے خطاب میں مسئلہ کشمیر، فلسطین، خطے کی سلامتی، موسمیاتی تبدیلیوں اور معیشت سے متعلق پاکستان کا مؤقف پیش کیے جانے کی توقع ہے. وزارت خارجہ کے ذرائع نے اس دورے اور ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دونوں رہنما دو طرفہ تعلقات کے مزید فروغ، معاشی تعاون میں وسعت، سرمایہ کاری کے نئے مواقعوں کی تلاش، توانائی کے منصوبوں اور خطے میں امن و استحکام پر تفصیلی بات چیت کریں. سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں مشرقِ وسطیٰ کی حالیہ صورت حال، بالخصوص اسرائیلی جارحیت کے واقعات اور ان کے خطے پر اثرات پر بھی مشاورت ہوگی۔ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی اور سیکورٹی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے امکانات بھی زیرِ غور آئیں گے۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک روز قبل دوحہ میں منعقدہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر بھی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔ دونوں رہنماؤں نے اس موقع پر فلسطین کی صورتحال اور اسلامی دنیا کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا تھا۔ ریاض میں ہونے والی ملاقات کو اسی تسلسل کی کڑی سمجھا جا رہا ہے جس میں دو طرفہ تعلقات کے عملی پہلوؤں پر مزید پیش رفت کی جائے گی۔وزیر اعظم کے وفد میں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، کئی سینیئر وزرا اور اعلیٰ حکام شامل ہوں گے جو مختلف اجلاسوں اور ملاقاتوں میں شرکت کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد کے ہمراہ بھی سعودی حکومت کی اہم شخصیات موجود ہوں گی تاکہ دو طرفہ تعاون کے ایجنڈے پر باضابطہ پیش رفت کی جا سکے۔ریاض میں قیام کے بعد وزیر اعظم سعودی عرب سے برطانیہ روانہ ہوں گے جہاں وہ برطانوی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے اور اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔برطانیہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد شہباز شریف نیویارک جائیں گے جہاں وہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
ان کے خطاب میں مسئلہ کشمیر، فلسطین، خطے کی سلامتی، موسمیاتی تبدیلیوں اور معیشت سے متعلق پاکستان کا مؤقف پیش کیے جانے کی توقع ہے