سپریم کورٹ کے 2 ایڈہاک ججز مدت مکمل ہونے پر سبکدوش
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
سپریم کورٹ کے جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل آج بطور ایڈہاک جج ایک سالہ مدت مکمل ہونے پر اپنے عہدوں سے سبکدوش ہو جائیں گے۔
دونوں معزز جج صاحبان نے 29 جولائی 2024 کو بطور ایڈہاک جج سپریم کورٹ میں حلف اٹھایا تھا۔ یہ تقرری اُس وقت کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سفارش پر عمل میں آئی تھی، جنہوں نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں دونوں نام پیش کیے۔
مزید پڑھیں: عمران خان نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
جسٹس سردار طارق اور جسٹس مظہر عالم کی ایڈہاک تقرری کی منظوری جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے دی، جس کے بعد صدر مملکت آصف علی زرداری نے تعیناتی کی سمری پر دستخط کیے تھے۔
ایڈہاک ججوں کی مدت مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں ججز کی مجموعی تعداد اور آئندہ تقرریوں سے متعلق فیصلوں پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس سردار طارق مسعود جسٹس مظہر عالم میاں خیل جوڈیشل کمیشن آف پاکستان سپریم کورٹ صدر مملکت آصف علی زرداری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس مظہر عالم میاں خیل جوڈیشل کمیشن آف پاکستان سپریم کورٹ صدر مملکت آصف علی زرداری سپریم کورٹ
پڑھیں:
عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے(چیف جسٹس)
عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، جسٹس یحییٰ آفرید ی
مقدمات کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے، ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں، خطاب
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے،عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں،عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی اصلاحات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے۔ملک بھرمیں جوڈیشل نظام کی بہتری کیلئے دورے کئے ہیں ان دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔ جوڈیشل اکیڈمی میں جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی۔انہوں نے کہاکہ عدالتی معاملات میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے اور اس کیلئے جوڈیشل افسران کو تربیت دی جا رہی ہے۔ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام جاری ہے۔ التوا کا شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔مقررہ وقت پر کیسز حل کرنا چاہیٔے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ عدالتی معاملات کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں۔کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔میرا خواب ہے سائلین اس اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کیلئے عدالت آئیں۔التوا ء کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔ان کایہ بھی کہنا تھا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد،غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں۔ بطور چیف جسٹس واضح موقف ہے کہ ایماندار، غیر جانبدار جوڈیشل افسران کے ساتھ ہوں۔