سپریم کورٹ، پنشنر کی وفات کے بعد مطلقہ بیٹی کا پنشن حق بحال
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے اس سرکلر کو غیرآئینی قرار دیا ہے جس کے تحت پنشنر والد کی وفات کے بعد طلاق یافتہ بیٹی کے پنشن کے حق کو تسلیم نہیں کیا گیا۔
جسٹس عائشہ ملک کی جانب سے 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں سندھ حکومت کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا گیا کہ یہ سرکلر اپنے آغاز سے ہی غیر آئینی اور کسی قانونی اثر کے بغیر ہے اور اسے پنشنر کی وفات کے وقت زندہ رہنے والی بیٹی کے پنشن کے حق کو ختم کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے قرار دیا کہ پاکستان کی بین الاقوامی قانون کے تحت ذمہ داریاں اس اصول کو تقویت دیتی ہیں کہ خواتین کو صرف ازدواجی حیثیت کی بنیاد پر معاشی حقوق سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
بیٹیوں کو ضرورت کی بنیاد پر پنشن دی جاتی ہے نہ کہ ازدواجی حیثیت کی بنیاد پر۔ درحقیقت، بھارت میں بھی معذور بچوں کو ان کی مالی ضرورت کی بنیاد پر زندگی بھر خاندانی پنشن حاصل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
بنگلہ دیش میں سماجی تحفظ کے پروگراموں کے ذریعے بھی اسی طرح کے اقدامات دیکھے جا سکتے ہیں۔ اب وہ بھی بیوہ یا طلاق یافتہ بیٹیوں کے لیے پنشن کی اجازت دیتا ہے اور بعض اوقات ان پوتوں کے لیے بھی جو پنشنر پر منحصر ہوتے ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا کہ پنشن کی بروقت ادائیگی صرف ایک انتظامی اقدام نہیں بلکہ آئینی ذمہ داری ہے۔
یہ انتہائی تشویشناک ہے کہ پنشنر کی وفات کے بعد زندہ رہنے والی بیٹی کے لیے پنشن کی اہلیت کا انحصار مکمل طور پر اس کی ازدواجی حیثیت پر ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک منظم تعصب موجود ہے جو بیٹی کو صرف ایک ڈیپینڈینٹ کے طور پر دیکھتا ہے جس کا مالیاتی انحصار شادی کے بعد والدین سے شوہر کی طرف منتقل ہوجاتا ہے۔
یہ مفروضہ اس غلط رائے پر مبنی ہے کہ غیر شادی شدہ یا طلاق یافتہ خواتین مالیاتی طور پر ڈیپینڈینٹ ہوتی ہیں جبکہ شادی شدہ خواتین مالی طور پر محفوظ ہوتی ہیں۔ یہ ذہنیت اس حقیقت کو نظر انداز کرتی ہے کہ شادی شدہ خواتین کو بھی مالی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ پنشن معاملات میں اس مفروضے کے تحت ازدواجی حیثیت کی بنیاد پر اس قسم کا اخراج غیر آئینی، امتیازی سلوک اور آئین کے آرٹیکلز 14، 25 اور 27 کی خلاف ورزی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ازدواجی حیثیت کی بنیاد پر کی وفات کے قرار دیا کے بعد کے لیے
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
اسلام آباد:سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی سے متعلق کیس میں فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس امین الدین نے کامران ٹیسوری کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں پارٹی کو بٹھا کر آپ خود ہی فیصلہ کر لیں۔ جسٹس عقیل عباسی نے استفسار کیا کہ اس میں قانونی چارہ جوئی کا مرحلہ کون سا ہے۔
وکیل عابد زبیری نے دلائل میں کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے ایک ہی سماعت پر فیصلہ کر دیا، سندھ ہائی کورٹ میں جو تاریخ دی گئی ہم پیش ہوئے لیکن بغیر نوٹس کے فیصلہ کر دیا گیا۔
اسپیکر کے وکیل نے عدالت میں استدعا کی کہ اسپیکر نے مجھے کل سے رابطہ کیا ہے، تیاری کے لیے وقت دیا جائے۔
عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔