اسرائیل؛ یہودی عبادت گاہ میں غزہ امن و مفاہمت تقریب پر انتہاپسندوں کا حملہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اسرائیل کے علاقے رَعنانا کے ایک اصلاح پسند یہودی عبادت گاہ میں انتہاپسندوں کے حملے میں پولیس اہلکار سمیت متعدد شرکا زخمی ہوگئے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہودی عبادت گاہ میں اسرائیلی-فلسطینی مشترکہ یادگاری تقریب کی ویڈیو اسکریننگ جاری تھی جس کا مقصد اسرائیل عرب کمیونیٹی کے درمیان امن اور مفاہمت کو فروغ دینا تھا۔
دائیں بازو کی جماعت کے درجنوں حملہ آوروں نے اصلاح پسند یہودی عبات گاہ کے باہر توڑ پھوڑ کی، آگ لگائی اور اندر گھس کر شرکا کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
حملہ آوروں نے اسرائیلی پرچم اُٹھائے ہوئے تھے اور شرکاء کو دھمکا رہے تھے کہ "غزہ چلے جاؤ" اور "تمام عرب طوائفیں ہیں"۔
پولیس نے بمشکل شرکاء کو چھوٹے گروپوں میں اپنی حفاظت میں باہر نکالا تاہم مظاہرین نے ان کی گاڑیوں پر بھی حملہ کیا اور نقصان پہنچایا۔
تقریب میں شریک خاتون نے بتایا کہ ہم پر پتھر برسائے گئے، لاتوں اور تھپڑوں سے مارا گیا، یہاں تک کہ ہم پر تھوکا بھی گیا۔ ہمیں لگا تھا آج ہم مارے جائیں گے۔
ایک لہولہان خاتون نے بتایا کہ میرے سر پر پتھر مارا گیا ہے جب کہ ایک اور شخص نے بتایا کہ ان کی بہن کی گاڑی اندر موجود ہونے کے باوجود کار پتھروں سے توڑ دی گئی۔
اسرائیلی رکن پارلیمنٹ اور اصلاح پسند ربی نے اس واقعے کو ایک منظم حملہ قرار دیتے ہوئے پولیس پر تنقید کی کہ خبردار کرنے کے باوجود مناسب سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی۔
پولیس کے مطابق انتہاپسندوں کے حملے میں 4 پولیس افسران اور 3 شرکاء زخمی ہوئے جب کہ 3 حملہ آوروں کو گرفتار کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تین افراد کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے لے جایا گیا ہے اور جلد ان کے ریمانڈ میں توسیع کی درخواست دی جائے گی۔
اس واقعے کی مذمت مختلف تنظیموں اور رہنماؤں نے بھی کی جب کہ لِکوڈ پارٹی کی مقامی رہنما راخیلی بین آری ساکت نے مظاہرین کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ "یہ تو صرف شروعات ہے۔
دوسری جانب منتظمین اور دیگر تنظیموں نے اس حملے کے باوجود امن، انصاف اور باہمی احترام کے اپنے پیغام کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ "کومبیٹینٹس فار پیس" اور "پیرنٹس سرکل – فیملیز فورم" کی جانب سے بیت شموئیلی نامی ریفارم سینیگوگ میں منعقدہ اس تقریب میں تقریباً 80 افراد شریک تھے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عالمی عدالت انصاف: سعودی عرب کی اسرائیل کی غزہ میں جاری فوجی مہم کی مذمت
سعودی عرب نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کی غزہ میں جاری فوجی مہم کی مذمت کردی۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہورہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں غزہ میں امدادی کاموں پر اسرائیلی پابندیوں کے خلاف عالمی عدالت میں سماعت کا آغاز
عالمی عدالت انصاف میں اپنا نقطہ نظر بیان کرتے ہوئے مملکت کے نمائندے محمد سعود الناصر نے کہاکہ اسرائیل کی جانب سے عالمی عدالت انصاف کے احکامات کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔
سعود الناصر نے کہاکہ غزہ میں عام شہریوں پر مظالم بے نقاب کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔
ان کے یہ ریمارکس بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کی فلسطینیوں کے حوالے سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ذمہ داریوں پر سماعت کے دوسرے روز کے دوران سامنے آئے۔
یہ سماعتیں اس بات کا جائزہ لینے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہیں کہ آیا اسرائیل نے غزہ پر جنگ کے دوران اپنے طرز عمل میں بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کی پاسداری کی ہے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں امدادی کارکنوں کی شہادت، غزہ کے شہری دفاع نے اسرائیلی فوج کی تحقیقات مسترد کردیں
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے، اور اسرائیلی فوج نے اب تک بمباری کرتے ہوئے 60 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل حماس سعودی عرب عالمی عدالت انصاف غزہ فوجی مہم مذمت وی نیوز