UrduPoint:
2025-08-15@13:21:06 GMT

بھارت اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں حملہ کر سکتا ہے، پاکستان

اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT

بھارت اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں حملہ کر سکتا ہے، پاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 اپریل 2025ء) پاکستان کے وزیر اطلاعات نے بدھ کی صبح کہا کہ اسلام آباد کو ایسی "معتبر خفیہ اطلاعات" ہیں کہ بھارت اگلے 24 سے 36 گھنٹوں کے اندر ایک ناگزیر فوجی حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

ان کا یہ بیان اس پس منظر میں آیا ہے، جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کی شام کو اپنے ملک کی مسلح افواج کو متنازعہ کشمیر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے ایک ہلاکت خیز حملے کا مبینہ طور پر جواب دینے کا اختیار دیا اور کہا کہ وہ جس طرح مناسب سمجھیں آپریشن انجام دیں۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے پہاڑی قصبے پہلگام کے قریب حملہ آوروں نے 26 سیاحوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

پاکستان کے وزیر اطلاعات نے مزید کیا کہا؟

پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ نئی دہلی گزشتہ ہفتے شہریوں پر حملے کو مزید فوجی کارروائی کے لیے "بہانے" کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

عطا اللہ تارڑ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، "پاکستان کے پاس قابل اعتماد انٹیلیجنس ہے کہ بھارت پہلگام واقعے میں ملوث ہونے کے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کے بہانے اگلے 24-36 گھنٹوں میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

"

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پہلگام حملے کی "غیر جانبدار کمیشن کی طرف سے معتبر، شفاف اور آزاد تحقیقات" میں تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔

کشمیر میں درجنوں سیاحتی مقامات بند، پاک بھارت کشیدگی عروج پر

انہوں نے مزید کہا، "پاکستان اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ بھارت کی طرف سے ایسی کسی بھی فوجی مہم جوئی کا یقینی اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔

"

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب بین الاقوامی برادری کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جنگ سے ہونے والے تباہ کن نتائج کی ذمہ داری صرف اور صرف بھارت پر عائد ہو گی۔

مودی نے بھارتی آرمی چیف سے کیا کہا؟

روئٹرز اور اے ایف پی نیوز ایجنسیوں نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ منگل کی شام کو مودی نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، قومی سلامتی کے مشیر اور سینیئر جرنیلوں سے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے فوجی سربراہوں کو "دہشت گردی کے حملے کے جواب کے لیے، طریقہ کار، اہداف اور وقت کے بارے میں فیصلہ کرنے کی مکمل آپریشنل آزادی دی۔"

بھارت پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتا ہے اور اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسلام آباد کشمیر میں عسکریت پسندی کی مالی معاونت اور حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ اسلام آباد اس الزام کی تردید کرتا ہے اور اس کا اصرار ہے کہ وہ مسلم اکثریتی کشمیر کے حق خود ارادیت کے لیے انہیں محض اخلاقی اور سفارتی حمایت فراہم کرتا ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کریک ڈاؤن پر غم و غصہ

دریں اثنا بھارت اور پاکستانی فوجیوں کے درمیان سرحد پار سے فائرنگ کا سلسلہ پانچویں دن بھی جاری رہا۔ بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے راتوں رات متعدد پاکستانی پوزیشنوں سے "بغیر اشتعال انگیز چھوٹے ہتھیاروں کی فائرنگ" کا جواب دیا۔

پاکستانی فوج نے کسی ایسی فائرنگ کی تصدیق نہیں کی، جس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم سرکاری ریڈیو نے منگل کو اطلاع دی تھی کہ ایل او سی پر فوج نے ایک بھارتی ڈرون کو مار گرایا ہے۔

روئٹرز کے ذرائع کے مطابق نئی دہلی نے ابھی تک اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، تاہم بھارتی حکام نے یہ دعویٰ ضرور کیا ہے کہ پاکستان میں مقیم ہیکرز کی جانب سے بھارتی فوج سے منسلک ویب سائٹس میں دراندازی کی کوششوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

کشمیر میں سرگرم اہم عسکری گروہ کون کون سے ہیں؟

کشیدگی کم کرنے پر زور

اس دوران برطانیہ اور امریکہ سمیت کئی ممالک نے بھارت اور پاکستان سے تحمل سے کام لینے کی نصیحت کی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے بتایا ہے کہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے امریکی حکومت پاکستان اور بھارت دونوں سے رابطے میں ہے۔

واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کی طرف سے انہیں بتایا گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان سے رابطہ کیا جا رہا ہے اور دونوں ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کشیدگی نہ بڑھائیں۔

ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ مارکو روبیو جلد ہی اپنے پاکستانی اور بھارتی ہم منصبوں سے بات کریں گے۔ امریکی وزارتِ خارجہ کی ترجمان کے مطابق مارکو روبیو نے دیگر قومی رہنماؤں اور وزرائے خارجہ پر بھی زور دیا ہے کہ وہ بھی اس مسئلے پر پاکستان اور بھارت سے رجوع کریں۔

پہلگام حملہ: بھارتی جوابی کارروائی کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس

کشمیری شہریوں نے بنکر مضبوط کرنے شروع کر دیے

جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان کشمیری، جو ایل او سی پر اکثر گولہ باری میں پھنس جاتے ہیں، نے اپنے زیر زمین بنکروں کو مضبوط کرنا شروع کر دیا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان لڑائی کی صورت میں کہاں چھپنا ہے اس کے انتظام میں لگے ہیں۔

ایک 51 سالہ کسان اعوان نے اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا، "ہم نے سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ کو برداشت کیا ہے، جو کہ ایک مشکل تجربہ رہا ہے، اور ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے بچے بھی اس سے گزریں۔"

کشمیر کا تنازعہ، کیا کوئی نیا مسلح تصادم ممکن ہے؟

اعوان نے بتایا کہ وہ اور ان کے بچوں نے ایک بنکر کو صاف کیا ہے، جسے وہ عام طور پر بھوسے کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

چکوٹھی گاؤں میں، لائن آف کنٹرول سے تقریباً تین کلومیٹر کے فاصلے پر، ڈی فیکٹو کشمیر بارڈر کے پاس اعوان اور اس کے کزن شبیر ایک بنکر تیار کر رہے ہیں، جو انہوں نے سن 2017 میں تقریباً تین لاکھ پاکستانی روپے کی لاگت سے بنایا تھا۔ غریب علاقے میں یہ ایک اہم رقم ہے۔

ریٹائرڈ سپاہی شبیر نے کہا، "ہر روز، بھارت مختلف دھمکیاں دیتا ہے، کہتا ہے کہ وہ یہ اور وہ کریں گے۔

اسی لیے ہم آج ان بنکروں کی صفائی کر رہے ہیں، تاکہ ضرورت پڑنے پر ہم ان کا استعمال کر سکیں اور اپنی زندگیوں کو محفوظ بنا سکیں۔"

ہمالیہ کے پہاڑوں میں بنائے گئے بنکر تقریباً 2.

5 میٹر گہرے، 3.5 میٹر چوڑے اور 3.5 میٹر لمبے (آٹھ بائی دس بائی دس فٹ) کے ہیں۔ کچھ کنکریٹ کے ساتھ مضبوط ہیں، جو لوگ اس کی استطاعت نہیں رکھتے وہ بچنے کے لیے صرف مٹی کی دیواریں استعمال کرتے ہیں۔

بھارت کے ساتھ بڑھتی کشیدگی: پاکستان کے لیے چین کی حمایت

چار بچوں کی ماں، 40 سالہ سلیمہ بی بی نے کہا، "ہماری بنیادی تشویش اپنے بچوں کی حفاظت ہے۔ ان کی حفاظت ہماری سب سے بڑی ترجیح ہے۔"

بیشتر مقامی لوگ کھیتی باڑی کے علاوہ، خوبصورت علاقے میں سیاحت کی صنعت پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں، لیکن روئٹرز کی طرف سے دیکھی گئی ایک سرکاری دستاویز کے مطابق، مقامی حکام نے 87 اہم سیاحتی مقامات میں سے 48 کو بند کر دیا ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کے اسلام آباد استعمال کر کی طرف سے کہ بھارت انہوں نے کے مطابق ہے کہ وہ کرتا ہے کہا کہ نے کہا کے لیے ہے اور کیا ہے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے یومِ آزادی کو یومِ سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے یومِ آزادی (15 اگست) کو غلامی کی یاد قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر یومِ سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کُل جماعتی حریت کانفرنس نے غیور اور بہادر کشمیریوں سے 15 اگست کو مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی اپیل کی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جس دن بھارت اپنی آزادی کا جشن مناتا ہے، وہ دن کشمیریوں کے لیے غلامی، جبری تسلط اور مظالم کی سیاہ یاد ہے۔

حریت کانفرنس نے اعلان کیا کہ ہم اس دن کو یومِ سیاہ کے طور پر مناتے ہیں تاکہ دنیا کو بتا سکیں کہ کشمیری قوم بھارتی تسلط کی قیدی نہیں بلکہ آزادی کی متلاشی ہے۔

حریت رہنماؤں کی اپیل کے فوری بعد بھارتی فورسز نے روایتی جبر کا استعمال کرتے ہوئے چھاپے مارے، درجنوں نوجوانوں کو گرفتار کیا، اور انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی۔

اس کے باوجود وادی میں کشمیری نوجوانوں نے جگہ جگہ یومِ سیاہ کے بینرز، سیاہ جھنڈے اور پاکستانی پرچم آویزاں کرنا شروع کردیئے۔

مقبوضہ کشمیر کے کئی علاقوں میں بھارت مخالف نعرے اور آزادی کے حق میں وال چاکنگ بھی دیکھنے میں آئی ہے۔

دوسری جانب حریت رہنماؤں نے 14 اگست کو پاکستان کا یومِ آزادی یومِ تشکر کے طور پر منایا اور پاکستانی قوم کو دلی مبارکباد دی۔

 

متعلقہ مضامین

  • چوبیس گھنٹوں میں  164 جاں بحق: این ڈی ایم اے کا سیلاب کے نقصانات پر اپ ڈیٹ
  • کشمیر کی تاریخ پر 25 کتابوں کی پابندی، بھارت کی ایک لایعنی کوشش
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے یومِ آزادی کو یومِ سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان
  • مقبوضہ کشمیر؛ یوم آزادی پر قائداعظم، علامہ اقبال اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تصاویر آویزاں
  • جشن آزادی: مقبوضہ کشمیر میں قائداعظم، علامہ اقبال اور فیلڈ مارشل کی تصاویر والے پوسٹرز آویزاں
  • مقبوضہ کشمیر : بھارت کے یومِ آزادی پر یومِ سیاہ منایا جائے گا
  • مقبوضہ کشمیر: بھارت کے یومِ آزادی پر یومِ سیاہ
  • کل مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال؛ بھارت کے یوم آزادی پر یوم سیاہ منانے کا اعلان
  • مقبوضہ کشمیر میں کل پاکستان کا یوم آزادی بھرپور انداز میں منانے کااعلان،15اگست کو یوم سیاہ منایا جائیگا
  • دشمن پانی کی ایک بوند نہیں چھین سکتا، وزیراعظم شہباز شریف