پاکستان کیخلاف مہم جوئی سے انکار کی سزا؛ مودی نے ناردرن کمانڈر کو عہدے سے ہٹا دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
بھارتی فوج کے ناردرن کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایم وی سچندر کمار کو عہدے سے ہٹانے کی وجہ سامنے آگئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پہلگام واقعے کے بعد ناردرن کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایم وی سچندر کمار کو عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما کو تعینات کیا گیا تھا۔
مودی سرکار کی بھارتی فوج کے کمان میں تبدیلی کی وجہ صرف یہ تھی کہ لیفٹیننٹ جنرل ایم وی سچندر کمار نے پاکستان پر حملہ کرنے کا حکم ماننے سے انکار کردیا تھا۔
ذرائع کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ایم وی سچندر کمار کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ وقت مناسب نہیں اور اس طرح جنگ چھیڑنے کا بڑا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
ناردرن کمانڈ کے سربراہ ایم وی سچندر کمار نے نہ صرف پاکستان پر حملے کی پالیسی سے گریز کیا بلکہ پہلگام واقعے کے بعد اس کا الزام بھی پاکستان پرعائد نہیں کیا تھا۔ یہ بات مودی سرکار کو بری لگی تھی۔
جس کے بعد بھارتی حکومت نے انٹیلیجنس اور سیکیورٹی ناکامی کا سارا ملبہ لیفٹیننٹ جنرل کمار پر ڈال دیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا کا یوٹرن‘ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے سے انکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-06-10
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ فی الحال یوکرین کو ٹوماہاک میزائل نہیں دیے جائیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ فی الحال ایسا کوئی معاہدہ کرنے پر غور نہیں کر رہے، جس کے تحت یوکرین کو روس کے خلاف استعمال کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل حاصل ہو سکیں۔منصوبہ یہ تھا کہ امریکا ٹوماہاک میزائل ناٹو ممالک کو فروخت کرے گا اور وہ ممالک انہیں یوکرین منتقل کر سکیں گے، تاہم ٹرمپ نے اس منصوبے پر ٹھنڈا ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جنگ میں شدت نہیں چاہتے۔ انہوں نے ائر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا جو اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ وہ اب بھی اس معاملے میں ہچکچاہٹ کے شکار ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ میزائل فروخت کے کسی معاہدے پر غور کر رہے ہیں تو ٹرمپ نے جواب دیاکہ فی الحال نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا خیال بدل بھی سکتا ہے۔ یاد رہے کہ ٹرمپ اور ناٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے 22 اکتوبر کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران ٹوماہاک میزائل کے منصوبے پر بات چیت کی تھی۔ روٹے نے جمعہ کے روز کہا کہ یہ معاملہ زیرِ غور ہے اور فیصلہ کرنا امریکا کے اختیار میں ہے۔ٹوماہاک میزائل کی مار تقریباً ڈھائی ہزار کلومیٹر تک ہے، جو روس کے اندر گہرائی تک، بشمول ماسکو، ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے کافی ہے۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے ان میزائلوں کی فراہمی کی درخواست کی ہے، لیکن کریملن نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دیے جانے کے کسی بھی اقدام کے نتائج اچھے برآمد نہیں ہوں گے۔