پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کےلیے مقرر کردی گئی ہے۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 13 رکنی آئینی بینچ 6 مئی کو سماعت کرے گا، سپریم کورٹ نے 12 جولائی کے فیصلے میں مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا تھا۔

پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے، مخصوص سیٹوں کے کیس میں 8 ججوں کی وضاحت

اکثریتی فیصلہ دینے والے ججوں نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ 12 جولائی کے فیصلے میں کوئی ابہام نہیں ہے۔

اکثریتی فیصلہ لکھنے والے جسٹس منصور علی شاہ نظر ثانی سننے والے بینچ میں شامل نہیں، جسٹس منیب اختر کو بھی بینچ کا حصہ نہیں بنایا گیا، آئینی بینچ کے لیے نامزد ہونے والے تمام ججز نظرثانی کیس کے لیے تشکیل بینچ میں شامل ہیں۔

بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان بھی شامل ہیں۔

جسٹس عقیل عباسی، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس ہاشم کاکڑ بینچ کا حصہ ہیں، جسٹس صلاح الدین پہنور، جسٹس عامر فاروق، جسٹس علی باقر نجفی بھی بینچ میں شامل ہیں۔

مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ

یاد رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ جاری کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں (پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ) اراکین کی بنیاد پر تخلیق پانے والی خواتین اور اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو دینے کی بجائے دیگر پارلیمانی پارٹیوں کو الاٹ کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن / پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر کی گئی اپیلوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا۔

8 ججوں کے اکثریتی فیصلے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے آزاد قرار دینے والے 80 اراکین قومی اسمبلی میں سے 39 اراکین قومی اسمبلی کو پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار جبکہ باقی رہ جانے والے 41 اراکین قومی اسمبلی کو آزاد اراکین قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ عدالت کے اس فیصلے کے اجراء کے 15روز کے اندر اندر آزاد اراکین بھی الیکشن کمیشن میں اپنی سیاسی جماعت سے تعلق کا حلف نامہ جمع کروائیں اور متعلقہ جماعت کی تصدیق کی صورت میں مذکورہ اراکین قومی اسمبلی بھی اسی جماعت کے امیدوار تصور ہوں گے۔

عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کیلئے اہل قرار دیتے ہوئے اسے الیکشن کمیشن میں خواتین اور اقلیتوں امیدواروں کی ترجیحی لسٹ جمع کرنے کی ہدایت کی اور قرار دیا تھا کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کی لسٹ کے مطابق ایوان میں موجود نمائندگی کے تناسب سے پی ٹی آئی کو اقلیتوں اور خواتین کی مخصوص نشستیں الاٹ کرے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اراکین قومی اسمبلی مخصوص نشستیں الیکشن کمیشن سپریم کورٹ پی ٹی ا ئی کے فیصلے

پڑھیں:

کیس بینچ میں مقرر نہ ہونے کے باوجود جسٹس بابر ستار نے کیس سماعت کی، نیا تنازع کھڑا ہوگیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار کا عبوری آرڈر قائم مقام چیف جسٹس کے ڈویژن بنچ سے معطل ہونے پر نیا تنازع کھڑا ہوگیا۔
جسٹس بابر ستار کی ہدایت کے باوجود کیس اُن کے بنچ میں مقرر نہ ہو سکا، تاہم آرڈر معطل ہونے کے باوجود جسٹس بابر ستار نے کیس سماعت کی اور 8 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ بھی جاری کردیا۔
جسٹس بابر ستار کے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 26 مارچ کا کیس مقرر کرنے کا آرڈر ڈویژن بینچ میں چیلنج ہی نہیں ہوا تو معطل کیسے ہو سکتا ہے؟ 12 اور 26 مارچ کے آرڈرز عبوری تھے اور کیس کا حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کے پاس زیرسماعت کیس میں انتظامی سائیڈ پر مداخلت کا کوئی اختیار نہیں، ڈپٹی رجسٹرار آئی ٹی بتائیں کس کے کہنے پر جوڈیشل آرڈرز ویب سائٹ سے ہٹائے؟

تحریری حکمنامے میں جواب طلب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالتی ہدایت کے باوجود کیس مقرر نہ کرنے پر ڈپٹی رجسٹرار کے خلاف کیوں نہ کارروائی کی جائے؟

ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو طلب کرنے پر انہوں نے نوٹ پیش کیا کہ آرڈر ڈویژن بینچ نے معطل کر دیا، ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے کیس کاز لسٹ میں شامل نہ کر کے بادی النظر میں عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی۔

حکم نامے کے مطابق ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے ہدایات کے باوجود بھی کیس سپلیمنٹری کازلسٹ میں بھی شامل نہیں کیا، ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے جواز دیا کہ ڈویژن بینچ کی ہدایت کے مطابق کیس مقرر نہیں کیا جا سکتا، بظاہر ڈویژن بینچ کی درست طور پر معاونت نہیں کی گئی کہ یہ عبوری آرڈر ہے۔

جسٹس بابر ستار نے حکم نامے میں لکھا کہ لا ریفارمز آرڈیننس کے تحت سنگل بینچ کے حتمی فیصلے کے خلاف ہی انٹراکورٹ اپیل دائر کی جا سکتی ہے، ریکارڈ طلب کر کے یا کسی ڈائریکشن کے ذریعے آئینی عدالت کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنا ناقابلِ تصور ہے۔

حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ کیس 7 مئی کو آئندہ سماعت کے لیے مقرر کیا جاتا ہے، رجسٹرار آفس کیس کازلسٹ میں شامل کرے، کیس کازلسٹ میں شامل نہیں بھی کیا جاتا تو بھی 7 مئی کو سماعت کی جائے گی، آرڈر کی کاپی تمام فریقین کو بھیجی جائے تاکہ وہ آئندہ سماعت پر اپنی حاضری یقینی بنائیں۔

بعد ازاں عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اور ڈپٹی رجسٹرار آئی ٹی کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

یاد رہے کہ جسٹس بابر ستار نے ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ اور ڈائریکٹر نیب کو توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کیا تھا، قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے جسٹس بابر ستار کا آرڈر معطل کر دیا تھا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ؛ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی اپیلیں سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ، مخصوصی نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی کیس 6 مئی کو سماعت کیلئے مقرر
  • پی ٹی آئی کو مخصو ص نشستیں دینے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ، مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ: آئینی بینچ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس مقرر
  • پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے پر نظرثانی کیس سماعت کیلیے مقرر
  • پی ٹی آئی مخصوص نشستیں کیس، نظرثانی درخواست سماعت کیلیے مقرر
  • لاہور ہائیکورٹ ؛سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری 
  • کیس بینچ میں مقرر نہ ہونے کے باوجود جسٹس بابر ستار نے کیس سماعت کی، نیا تنازع کھڑا ہوگیا