سپریم کورٹ: آئینی بینچ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس مقرر
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کیس مقرر کردیا گیا۔ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 13 رکنی بینچ 6 مئی کو نظرثانی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔
بینچ میں جسٹس امین الدین خان کے علاوہ جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس باقر نجفی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے مخصوص نشستیں ملنے کے بعد حکومت بنانی ہے یا نہیں، فیصلہ بعد میں کریں گے، بیرسٹر گوہر
13 رکنی بینچ 6 مئی ساڑھے گیارہ بجے نظرثانی درخواستوں کی سماعت کرے گا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 12 جولائی کے فیصلے میں مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا کہا تھا۔
سپریم کورٹ کے فل بینچ نے پارلیمنٹ کی مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر مقدمے کا محفوظ شدہ فیصلہ سنایا تھا۔ جس کے مطابق قومی اسمبلی کی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کا حق قرار پائیں۔
یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ کا مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا فیصلہ
8 ججوں کے مقابلے میں 5 کی مخالفت سے اکثریتی فیصلہ جسٹس منصورعلی شاہ نے سنایا تھا، جس کے مطابق پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کو دینے اور پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے اسے برقرار رکھنے کے دونوں فیصلے بھی کالعدم قرار دیدیے گئے تھے۔
مخصوص نشستوں سے متعلق محفوظ شدہ فیصلہ میں کہا گیا تھا کہ مخصوص نشستیں تحریک انصاف کا حق تھیں، پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے، آئین کے مطابق کسی بھی سیاسی جماعت سے انتخابی نشان نہیں لیا جا سکتا۔
الیکشن کمیشن کا مخصوص نشستوں سے متعلق نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انتخابی نشان واپس لینا سیاسی جماعت کو انتخابات سے باہر نہیں کرسکتا، انتخابی نشان ختم ہونے سے کسی جماعت کا الیکشن میں حصہ لینے کاحق ختم نہیں ہوتا۔
پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا تھا۔ وہ نظرثانی درخواستیں سننے والے بینچ میں شامل نہیں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئنی بینچ سپریم کورٹ آف پاکستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ ا ف پاکستان مخصوص نشستیں مخصوص نشستوں سپریم کورٹ پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میں سرکاری ملازمین کی بحالی کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے کے معاملے پردائرتوہین عدالت کی درخواستوں کے دوران بینچ کے رکن جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد ہائی کورٹ کیسے جائیں گے، درخواست گزار ایف پی ایس سی کے ٹیسٹ سے کترارہے ہیں، ٹیسٹ پاس کرلیں، 59سال عمر والاتوزیادہ تجربہ کارہوگا۔جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ہوتی ، اگر ایف پی ایس سی سے کوئی نوٹس آیا توکیوں ٹیسٹ میں نہیں بیٹھے۔ جبکہ بینچ نے وفاقی حکومت سے عدالت عظمیٰ کے حکم پرمن و عن عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ آئندہ سماعت پر طلب کرلی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے عدالت عظمیٰ کے 2021کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پردائر توہین عدالت کی درخواستوں اور برطرف ملازمین ایکٹ 2010کے قانون کوچیلنج کرنے کے معاملے پر دائر 25درخواستوں پرسماعت کی۔