گورنر خیبرپختونخوا کا صوبہ بچاؤ تحریک شروع کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
پشاور:
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبہ بچاؤ تحریک کے آغاز کا اعلان کر دیا ہے اور پہلگام واقعے پر کہا کہ بھارت نے حملہ کرنے کی حماقت کی تو بھرپور جواب ملے گا، ہمارے پاس ایٹم بم ہیں وہ چاند دیکھنے کے لیے نہیں رکھے ہیں۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے پشاور میں منعقدہ پہلے 22ویں فارما ایشیا انٹرنیشنل نمائش میں بحثیت مہمان خصوصی شرکت کی اور میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت بغیر تحقیق کے پاکستان پر الزام ترشی کر رہا ہے جس سے ساری دنیا میں رسوا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا جھوٹ فرداً فرداً بے نقاب ہو رہا ہے، سب کو پتا چل رہا ہے کہ بھارت بے بنیاد پروپیگنڈا کر رہا ہے، ہماری فوج اور دفاعی اداروں میں بھارت کو جواب دینے کی بھرپور صلاحیت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت نے جارحیت کی تو ہم ہر چیز استعمال کرنے کا حق رکھتے ہیں، ہم اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں۔
بھارت کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں جو واقعہ ہوا تھا وہ پاکستان نے کیا تھا؟ جو کینیڈا کا وزیراعظم بھارت کو برا بھلا کہہ رہا تھا، امریکا اور چین والوں کے ساتھ جو کچھ ہوا کیا وہ بھی پاکستان نے کیا تھا، کیا مودی کو گجرات کے قصائی کا نام پاکستان نے دیا، مودی نے گجرات کے مسلمانوں پر بہت مظالم کیے ہیں۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبہ بچاؤ تحریک کا جلد آغاز کیا جائے گا اور دمادم قلندر ہوگا، صوبے کو آگے لے کر جانا ہے اور امن قائم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کی ترقی میں بزنس کمیونٹی کا اہم کردار ہے، ہمیں اپنی بزنس کمیونٹی کو سپورٹ کرنا چاہیے، بجلی اور گیس مہیا کرنا چاہیے، تاجروں کو ٹیکسز کے حوالے سے مشکلات ہیں، ان کا مسلہ حل کرنا چاہیے۔
گونر خیبرپختونخوا نے کہا کہ بزنس کمیونٹی صوبہ اور ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور تاجر برادری کو ہر قسم کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ کہ بھارت رہا ہے
پڑھیں:
بھارت کو اپنی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے پر غور کرنا چاہیے،پاکستان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ( نمائندد جسارت)پاکستان نے برسلز میں دیے گئے بھارتی وزیر خارجہ کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو یکسر مسترد کر دیا۔دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اعلی سفارت کاروں کی گفتگو کا مقصد اشتعال انگیز اور جارحانہ بیانات کے بجائے امن اور ہم آہنگی کو فروغ دینا ہونا چاہیے جبکہ ایک وزیر خارجہ کے لب و لہجے کو ان کے عہدے کے شایانِ شان ہونا چاہیے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی برسوں سے بھارت ایک بدنیتی پر مبنی مہم میں مصروف ہے، جس کے ذریعے وہ دنیا کو ایک من گھڑت مظلومیت کے بیانیے سے گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔تاہم، پاکستان مخالف مسلسل ہرزہ سرائی سے بھارت اپنی سرحدوں سے باہر دہشت گردی کی سرپرستی کو نہ تو چھپا سکتا ہے اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں ریاستی مظالم پر پردہ ڈال سکتا ہے۔دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارت کو دوسروں پر انگلیاں اٹھانے کے بجائے خود احتسابی کرنی چاہیے اور دہشت گردی، تخریب کاری، اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کا جائزہ لینا چاہیے جب کہ بھارت کو اپنے حالیہ جارحانہ اقدامات کو جواز دینے کے لیے گمراہ کن بیانیے گھڑنے سے بھی باز رہنا چاہیے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی، مذاکرات اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے، تاہم وہ اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر قسم کی جارحیت کے خلاف اپنے عزم اور صلاحیت میں پر عزم ہے جس کی واضح مثال گزشتہ ماہ بھارتی حملوں کے جواب میں پاکستان کا بھرپور ردعمل ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت سے آنے والا بیانیہ ناکام عسکری مہم کے بعد مایوسی کی غمازی کرتا ہے۔بیان میں بھارتی قیادت کو مشورہ دیا گیا کہ وہ اپنی زبان کا معیار بہتر بنائے اور پاکستان سے اپنی جنون کی حد تک بڑھی ہوئی توجہ ہٹائے، تاریخ اس بات کا فیصلہ نہیں کرے گی کہ کون سب سے زیادہ چیخا بلکہ اسے یاد رکھے گی جس نے عقلمندی کا مظاہرہ کیا ہو۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر نے برسلر میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف اشتعال انگیزی کی تو بھارت پاکستان میں گہرائی میں حملہ کرنے کے لیے تیار ہے۔