اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ ہم نے آئین میں درج پوری قوم کےحقوق کے تحفظ کاحلف لیا ہے، انصاف کرنا تو اللہ کا کام ہے ہم تو صرف فیصلہ کرتے ہیں۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد میں لیبر ڈے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ  آپ نے سنا ہو گا کہ ججز بولتے نہیں لکھتے ہیں، سوچا تھا لکھی ہوئی تقریر پڑھ لوں گا مگر اب دل کی اور آئین کی بات کروں گا۔

انہوں نے کہا آئین کے مطابق تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، آئین کے مطابق کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے، ہم نے قوم کے حقوق کے تحفظ کیلئےحلف لیا ہے۔

پیدائش، وفات اور ازدواجی حیثیت میں تبدیلی کے آن لائن اندراج کی نادرا موبائل ایپ تیار

جسٹس مندوخیل نے کہا سوال یہ ہے کہ کیا ہم اپنے کام کے ساتھ انصاف کر رہے ہیں؟ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ صرف آپ کو مزدور اور مجھے جج کا نام دیا گیا ہے، میرا کوئی کمال نہیں کہ میں اس عہدے پر بیٹھا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جس صوبے سے میرا تعلق ہے وہاں کان کنی کا کام ہے جو مزدور کرتے ہیں، مزدورکان کے اندر جاتے ہیں، ان مزدوروں کےحوالے سے قوانین حکومت کو بنانے چاہئیں، آئین میں درج حقوق سب کو ملنے چاہئیں، کوئی مزدور کسی کا غلام نہیں ہوتا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا آئین میں درج پوری قوم کےحقوق کےتحفظ کا ہم نےحلف لیاہے، ہم نےجوبھی فیصلہ کرنا ہے وہ کسی کے دباؤ،خوف اور لالچ میں آئے بغیرکرنا ہے، اپنے اور ساتھی ججز کی جانب سے یقین دلاتاہوں ہم انصاف اورحقوق کا تحفظ کریں گے، آئیں جو بھی مسئلہ ہے اس پر مل بیٹھیں۔

پنجاب پولیس کے جوان کا اغوا برائے تاوان میں ملوث ہونے کا انکشاف

انہوں نے کہا میں سمجھتا ہوں ہم ججز انصاف نہیں کرتے، انصاف تو اللہ کا کام ہے ہم تو بس فیصلہ کرتے ہیں، ہم اپنےسامنے موجود دستاویز  کو دیکھ کر فیصلہ کر رہے ہوتے ہیں، مجھےخوف ہے کہ جو میراحلف ہےکہیں میں اس کی خلاف ورزی تو نہیں کر رہا؟

جسٹس مندوخیل نے کہا کوئی فریق کہےگا کہ میراحق ہے مگر میں تو وہی فیصلہ کروں گا جو میرےسامنے دستاویز ہے، اللہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو حلف کی پابندی کرنے کی توفیق دے۔

کانفرنس سے چیئرمین این آئی آر سی شوکت عزیز صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محنت کش کے حقوق کے تحفظ کے لیے  پُرعزم ہیں، این آئی آر سی کا بنیادی مقصد ملک میں صنعت کا پہیہ رواں رکھنا ہے، صنعت چلتی رہے گی تو مزدور کا چولہا جلتا رہے گا۔

قائد اعظم پہلی دفعہ لاہور آئے تو اسی جگہ لینڈ کیا ، پاکستان کی جدید ترین سڑک روٹ 47 جہاں سے 1 میگا واٹ بجلی بھی پیدا کی جائے گی

انہوں نے کہا دسمبر 2024 کو مجھے چیئرمین این آئی آر سی کی ذمے داری سونپی گئی، جب اس ذمے داری کے تحت قانون پڑھا پتا چلا ہمارا کام مزدور، مالک کو اکٹھا کرنا ہے، ہم نے کانفرنس انعقاد کا فیصلہ کیا جہاں ورکرز ، مالکان ایک ساتھ بیٹھ کر بات کریں، ہم کامیاب ہوئے کہ آج ورکر اور مالکان ایک میز پر ہوں گے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل مندوخیل نے کہا انہوں نے کہا کا کام ہے کرتے ہیں فیصلہ کر حقوق کے

پڑھیں:

موجودہ عدالتی طرزِ عمل جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے، عمر ایوب کا چیف جسٹس کو خط

اسلام آباد:

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے درخواست کی ہے کہ عدلیہ کو ظلم کے خلاف ڈھال بننا ہوگا اور انصاف نظر آنا چاہیے، موجودہ عدالتی طرز عمل پاکستان کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط میں لکھا ہے کہ 9 مئی کے مقدمات انصاف کے بجائے سیاسی انتقام کا شکار ہو چکے ہیں، عدالتی کارروائیاں بدنیتی، جلد بازی اور دباؤ کے تحت کی جا رہی ہیں۔

عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں آئین اور عالمی قوانین پامال ہو رہے ہیں، جھوٹے مقدمات، زبردستی اعتراف اور سیاسی انتقام کی فضا عدلیہ کی ساکھ کو تباہ کر رہی ہے، عدلیہ کو ظلم کے خلاف ڈھال بننا ہوگا اور انصاف نظر آنا چاہیے۔

قومی اسمبلی مں قائد حزب اختلاف نے چیف جسٹس سے 6 نکاتی اصلاحاتی اقدامات پر فوری عمل درآمد کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ موجودہ عدالتی طرزِ عمل پاکستان کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔

خط میں لکھا ہے کہ 9 مئی مقدمات میں انصاف کا خون ہو رہا ہے، انسداد دہشت گردی عدالتوں کی رات گئے کارروائیاں منصفانہ ٹرائل کی نفی ہیں، ملزمان کو وکیل صفائی کے حق سے محروم کرنا آئینی خلاف ورزی ہے۔

عمر ایوب خان نے کہا کہ میڈیا کو مقدمات تک رسائی نہ دینا شفافیت کے تقاضوں کی خلاف ورزی ہے، عدلیہ کا کام ظلم کا ہتھیار نہیں بلکہ انصاف کی بحالی ہے، پولیس اور پراسیکیوشن کی بے ضابطگیوں کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیاسی وابستگی سے قطع نظر تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ ناگزیر ہے، عدالتیں تاریخ کے کٹہرے میں ہیں، فیصلہ قوم کی آنکھوں کے سامنے ہو گا۔

چیف جسٹس کو ارسال کردہ خط میں انہوں نے کہا ہے کہ PLD 1975 SC 234 اور 2012 SC 553 فیصلے عدل کی بنیاد واضح کرتے ہیں، انصاف صرف ہونا نہیں، نظر آنا بھی ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  •  9 مئی کیس: ذمہ داروں کو سزائیں نظام انصاف فتح ہے،عطاء تارڑ
  • سیاسی جماعتیں آئین کی بالادستی یا اقتدار بچانے کا فیصلہ کریں: لشکری رئیسانی
  • اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس سے قبل پریس کانفرنس، حکومت پر سخت تنقید
  • اعلیٰ عدلیہ نئے دور میں داخل‘ بنیادی ستون تسلیم کیا جا رہا: جسٹس (ر) ارشاد
  • موجودہ عدالتی طرزِ عمل جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے، عمر ایوب کا چیف جسٹس کو خط
  • عمر ایوب کا چیف جسٹس کو خط: 9 مئی کے مقدمات میں عدلیہ کے کردار پر سوالات اٹھا دیے
  • عمران خان کو بنیادی حقوق سے محروم رکھنا آئین شکنی ہے، حلیم عادل شیخ
  • نومئی مقدمات میں انصاف کا خون ہو رہا ہے،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا چیف جسٹس پاکستان کو خط
  • عمر ایوب کا چیف جسٹس کو خط، 9 مئی کے مقدمات میں عدلیہ کے کردار پر سوالات اٹھا دیے
  • 9 مئی مقدمات میں انصاف کا خون ہو رہا ہے، عمر ایوب کا چیف جسٹس پاکستان کو خط