حکومت کا اہم فیصلہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک نئے مشیر قومی سلامتی مقرر
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد:
ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک کو مشیر قومی سلامتی مقرر کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق انہیں یہ ذمہ داری اضافی چارج کے طور پر سونپی گئی ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق اس تقرری کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ مشیر قومی سلامتی کے منصب پر ان کی تقرری سیکیورٹی اور خارجہ پالیسی کے تناظر میں ایک اہم پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک کو ستمبر 2024 میں آئی ایس آئی کا ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا گیا تھا۔
وہ پاک فوج کے تجربہ کار افسران میں شمار ہوتے ہیں اور قومی سلامتی، دفاعی حکمت عملی، اور انٹیلیجنس کے شعبے میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قومی سلامتی
پڑھیں:
حکومت کا شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ، تجاویز تیار
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2025ء) حکومت نے شوگر سیکٹر کو مرحلہ وار ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا اور اس حوالے سے تجاویز کا حتمی مسودہ بھی تیار کر لیا گیا ہے جو آئندہ ہفتے وزیراعظم کو پیش کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق نئے مجوزہ فریم ورک کے تحت حکومت صرف ایک ماہ کی چینی کی کھپت کے برابر بفر سٹاک ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے ذریعے رکھے گی جبکہ اس کے علاوہ چینی کی قیمتوں یا ترسیل میں کسی قسم کی سرکاری مداخلت نہیں کی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ڈی ریگولیشن کے بعد قیمتیں قابو سے باہر ہوئیں تو حکومت کی جانب سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سبسڈی کا حجم بڑھایا جا سکتا ہے تاکہ کم آمدنی والے طبقے کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔(جاری ہے)
حکومتی کمیٹی کی تجاویز کے مطابق ملک میں چینی کی ممکنہ سرپلس پیداوار کی صورت میں اسے برآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی جس سے کسانوں کو گنے کے بہتر نرخ مل سکیں گے اور ملکی معیشت کو بھی سہارا ملے گا۔
ذرائع کے مطابق موجودہ وقت میں شوگر ملز تقریباً 50 فیصد صلاحیت پر کام کر رہی ہیں جسے بڑھا کر 70 فیصد تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، اس اقدام سے نہ صرف ملکی چینی کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ اضافی 2.5 ملین ٹن چینی بھی پیدا کی جا سکے گی جسے برآمد کر کے تقریباً 1.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کرنے کی توقع ہے۔ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ مستقبل میں نجی شعبہ چینی کی مارکیٹ کو خود ریگولیٹ کرے گا جبکہ حکومت صرف اسٹریٹجک ریزرو یعنی بفر سٹاک کی حد تک کردار ادا کرے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے پیچھے تمام متعلقہ شراکت داروں سے تفصیلی مشاورت کی گئی ہے جس کے بعد تجاویز کا فائنل ڈرافٹ تیار ہوا ہے، وزیراعظم کی منظوری کے بعد اس پالیسی کا باضابطہ اعلان متوقع ہے۔