پی ایس ایل میں پرفارمنس؛ کون سے کرکٹرز ٹیم میں واپس آسکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کرنے پر حسن علی سمیت کئی کھلاڑیوں کیلئے قومی ٹیم کے دروازے کُھلنے کا امکان ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے اعلیٰ حکام بنگلادیش کیخلاف ٹی20 سیریز میں پی ایس ایل پرفارمرز اور نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینے کے حامی ہیں۔
پی ایس ایل میں مسلسل فلاپ رہنے والے سابق کپتان بابراعظم اور محمد رضوان کو ٹیم سے ڈراپ کیے جانے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: ٹی20 سیریز میں بابراعظم، رضوان کو شامل نہ کیے جانے امکان، مگر کیوں؟
بنگلادیش کیخلاف سیریز کیلئے اسکواڈ کا اعلان تاحال نہیں ہوا ہے البتہ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ٹیم انتظامیہ سیریز میں اوپننگ کیلئے صائم ایوب، فخر زمان اور ممکنہ طور پر صاحبزادہ فرحان کی طرف دیکھ رہی ہے۔
مزید پڑھیں: پاک بنگلادیش ٹی20 سیریز کا شیڈول جاری
اسی طرح مڈل آرڈر میں حسین طلعت، خوشدل شاہ جبکہ بالنگ میں حسن علی، فہیم اشرف اور علی رضا کے نام بھی زیر گردش ہیں۔
مزید پڑھیں: آفریدی کی فوجی شرٹ میں تصویر اور چائے کے کپ نے بھارتیوں کو آگ لگادی
واضح رہے کہ پاک بنگلادیش سیریز کے ابتدائی 2 ٹی20 میچز 25 اور 27 مئی کو فیصل آباد میں اور بقیہ تین میچز 30 مئی، یکم جون اور 3 جون کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے، مقامی وقت کے مطابق تمام میچز رات 8 بجے شروع ہوں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ایس ایل
پڑھیں:
کیا اے آئی پاکستان میں شعبہ صحت پر سے بوجھ کم کرسکتا ہے؟
پاکستان میں ذیابیطس، امراض قلب کے کیسز میں اضافہ مسلسل جاری ہے جبکہ طبی اداروں میں محدود وسائل شعبہ صحت پر بوجھ کو بڑھا دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس بوجھ کو کم کرنے کیلئے ماہرین اب صحت عامہ میں اے آئی کے اطلاق کی پرزور حامیت کررہے ہیں۔
اے آئی پاکستان میں شعبہ صحت پر سے بوجھ کم کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ ذیل میں اس کے ممکنہ اثرات اور فوائد بیان کیے جا رہے ہیں:
1. تشخیص میں معاونت
اے آئی الگورتھم ریڈیولوجی، ایکسرے، سی ٹی اسکین، ایم آر آئی، اور جلدی بیماریوں کی شناخت میں ڈاکٹروں کی مدد کر سکتے ہیں۔ جیسے جلد کے کینسر، ٹی بی یا ذیابیطس کا آنکھوں پر اثر (diabetic retinopathy) کی شناخت۔
2. ٹیلی میڈیسن اور ریموٹ ہیلتھ کیئر
اے آئی چیٹ بوٹس یا ورچوئل اسسٹنٹس دور دراز علاقوں میں بنیادی علامات کی تشخیص، مریض کو صحیح ماہر کے پاس ریفر کرنے، یا دواؤں کی رہنمائی دے سکتے ہیں۔ بالفاظ دیگر دیہی علاقوں میں ڈاکٹروں کی کمی کا جزوی حل ہے۔
3. ہیلتھ ڈیٹا کا تجزیہ اور پیشن گوئی
اے آئی پر مبنی سسٹمز مریضوں کے ڈیٹا (بلڈ پریشر، شوگر، ہارٹ ریٹ) کو دیکھ کر خطرناک حالات (مثلاً دل کا دورے) کی پیشگی اطلاع دے سکتے ہیں۔ یہ اسپتالوں میں مریضوں کی آمد، بیڈز کی ضرورت یا دوا کی مانگ کی پیش گوئی بھی کر سکتا ہے۔
4. ڈاکومنٹیشن اور انتظامی کام
اے آئی ڈاکٹرز کی طرف سے مریض کی ہسٹری، نسخے، فالو اپ ریکارڈ، اور رپورٹس کو خودکار طریقے سے درج کر سکتا ہے جس سے ڈاکٹر زیادہ وقت مریضوں پر دے سکتے ہیں۔
5. ادویات کی دریافت اور تحقیق
دوا ساز کمپنیاں اے آئی کی مدد سے نئی ادویات کی شناخت، ویکسین کی تیاری یا دواؤں کے اثرات کا قبل از وقت پتہ دے سکتی ہیں۔