190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان سے متعلق رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کا اہم بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد:190 ملین پاؤنڈ کیس میں سابق وزیر اعطم عمران خان اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی اپیلوں سے متعلق بڑی پیش رفت سامنے آگئی۔
رپورٹ کے مطابق رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سامنے آنے والے بیان میں کہا گیا کہ رواں برس 2025 میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اپیل مقرر ہوتی نظر نہیں آتی۔
یہ بیان رجسٹرار آفس نے رپورٹ قائم مقام چیف جسٹس کے بینچ میں جمع کرادی، رپورٹ کے مطابق سزائے موت کے خلاف 2017 کی اپیل سب سے پرانی عدالت میں مقرر ہے، دائر ہونے کے بعد اپیلیں اپنی اپنی باری پر مقرر ہوتی ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مجموعی طور پر سزا کے خلاف 279 اپیلیں زیر التوا ہیں، سزائے موت کی 63 عمر قید کی 73 اپیلیں زیر التوا ہیں، سات سال سے زائد سزا کی 88 جبکہ سات سال قید کی 55 اپیلیں زیر التوا ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کی اپیل ابھی موشن اسٹیج پر ہے، اس اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی اس کے بعد اپنے نمبر پر لگے گی، نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق فکسیشن پالیسی مرتب کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق فکسیشن پالیسی کے مطابق زیر التوا کیسز اور اپیلوں کو نمٹایا جائے گا، سزائے موت کے خلاف سب سے پرانی زیر التوا اپیل 2017 کی ہے، اپیلیں دائر ہونے کے بعد اپنی اپنی باری پر مقرر ہوتی ہیں۔
رجسٹرار آفس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کی 14 سال قید کی سزا کیخلاف اپیل 31 جنوری 2025 کو دائر ہوئی، اپیل کو پیپر بکس کی تیاری کے بعد اپنے نمبر پر لگایا جاتا ہے، نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کی ڈائریکشنز کے مطابق 2025 میں مقرر ہونے کا امکان نہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا گیا کہ زیر التوا کے مطابق کی اپیل کے بعد
پڑھیں:
بیوی کے زیورات لینا ظلم نہیں،دہلی ہائی کورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دہلی:بھارت کی عدالت عالیہ نے بیوی کے زیورات لینے کو جائز قرار دیتے ہوئے اسے ظلم ماننے سے انکار کردیا۔
دہلی ہائی کورٹ نے ازدواجی تنازع کے معاملے میں ایک اہم فیصلہ دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بیوی کے زیورات لینے سے اس کے خلاف ظلم کا معاملہ نہیں چلایا جا سکتا ہے۔ جسٹس نینا بنسل کرشنا نے شوہر کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کر دیا ہے۔
یہ معاملہ ایک وکیل اور اس کے سابق موکلہ کے درمیان فلمی محبت کی کہانی پر مبنی تھا، جو قانونی پیچیدگیوں اور طلاق کے الزامات سے ہوا۔
درحقیقت ایک وکیل نے اپنے مو ¿کلہ کا طلاق کروایا۔ مدد کرتے کرتے پیار ہوگیا، دونوں نے 2007 میں شادی کر لی۔
لیکن شادی کے تین سال بعد معلوم ہوا کہ خاتون کی پہلی طلاق 2010 میں ہوئی تھی۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ یہ شادی قانونی طور پر کبھی نہیں ہوئی تھی۔ بیوی نے طیش میں آکر شوہر کے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی۔
ایف آئی آر میں خاتون نے الزام لگایا کہ اس کے شوہر نے ان کے مشترکہ اکائونٹ سے لاکھوں روپے نکال کر مالی فراڈ کیا ہے۔ اس نے گھر کے لاکر سے لاکھوں روپے کے زیورات بھی نکالے، اسے گروی رکھ دیا اور نیا گھر خریدا۔
جب اس نے اس سے اس معاملے کے بارے میں سوال کیا تو اس نے اسے دھمکی دی اور نجی ویڈیوز لیک کرنے کی دھمکی بھی دی۔ بیوی نے الزامات کی بنیاد پر دفعہ 498اے کے تحت ایف آئی آر درج کرا دیا۔
خاتون نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ اس شخص نے گھر خریدنے کے لیے زیورات گروی رکھنے کا اعتراف کیا ہے اور اس کی ویڈیوز لیک کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
شوہر کی عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ اس کی بیوی نے اسے دھوکہ دیا اور اس حقیقت کو چھپایا کہ اس نے اپنے پہلے شوہر کو 2010 میں طلاق دی تھی حالانکہ اس کی شادی پہلے ہی ہو چکی تھی۔
سماعت کے دوران دہلی پولیس نے بھی اعتراف کیا کہ خاتون نے کیس سے متعلق کچھ حقائق چھپائے تھے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کوئی مرد واقعتاً اپنی بیوی کے ساتھ ظلم کرتا ہے تو اسے اس جرم کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی عدالت نے شوہر کے خلاف درج ایف آئی آر منسوخ کر دی۔