امریکہ کووڈ-19 وائرس کا اصل ماخذ ہے، چین
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
رپورٹ میں حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حوالے سے کافی ثبوت موجود ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کووڈ-19 کا آغاز ممکنہ طور پر امریکہ میں ہوا، جو کہ 2019 کے آخر میں چین کے شہر ووہان میں دریافت ہونے سے قبل تھا۔ اسلام ٹائمز۔ چینی حکومت نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں امریکہ سے متعلق کہا گیا کہ وہ کووڈ-19 وائرس کا اصل ماخذ ہے۔ یہ الزام ایسے وقت میں سامنے آیا جب گزشتہ ماہ امریکی حکومت نے ایک ویب سائٹ لانچ کی جس میں چین کے خلاف لکھا گیا تھا کہ ووہان میں کسی لیب سے متعلق واقعہ عالمی وبا کا سب سے ممکنہ سبب ہے۔ 18 اپریل کو وائٹ ہاؤس نے ایک نئی کووڈ-19 ویب سائٹ جاری کی۔
جس میں کہا گیا کہ گین آف فنکشن تحقیق سے متعلق کوئی لیب کا واقعہ کووڈ-19 کے سب سے ممکنہ ماخذ کے طور پر سامنے آتا ہے۔ اس صفحے پر سابق صدر جو بائیڈن، سابق صحت کے مشیر اینتھونی فاوسی اور عالمی صحت تنظیم (WHO) پر وبا کے ابتدائی مراحل میں غلطیوں کے لیے تنقید کی گئی تھی۔ چینی رپورٹ میں حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حوالے سے کافی ثبوت موجود ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کووڈ-19 کا آغاز ممکنہ طور پر امریکہ میں ہوا، جو کہ 2019 کے آخر میں چین کے شہر ووہان میں دریافت ہونے سے قبل تھا۔
رپورٹ میں امریکہ پر الزام لگایا گیا کہ وہ ”الزام تراشی“ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور واشنگٹن سے کہا گیا ہے کہ وہ گونگے اور بہرے بننے کا بہانہ بند کرے۔ رپورٹ میں چین نے مزید کہا کہ امریکہ نے کورونا کے معاملے کو سالوں تک سیاست کا حصہ بنایا ہے اور کہا گیا کہ کورونا شاید امریکہ میں چین کے پھیلنے سے قبل شروع ہوا ہو۔ چینی حکام نے 24 بلین ڈالر کے مقدمے کا حوالہ دیا جو میزوری میں دائر کیا گیا تھا، جس میں چین پر ذاتی حفاظتی سامان جمع کرنے اور وبا کو چھپانے کا الزام لگایا گیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں چین کے رپورٹ میں کہا گیا کووڈ 19 گیا کہ
پڑھیں:
دبئی کی بلند و بالا عمارت میں آتشزدگی‘ تحقیقات جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) دبئی کی بلند و بالا عمارت میں خطرناک آتشزدگی۔ ہزاروں افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دبئی میں67 منزلہ مرینا ٹاور میں لگنے والی خوف ناک آگ نے پل بھر میں کئی منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
اعلیٰ حکام کی فوری ہدایت پر فائر فائٹرز اور ریسکیو عملے نے 4 ہزار افراد کو ٹاور سے بحفاظت نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق آگ اس قدر شدید تھی کہ کئی گھنٹوں تک مرینہ ٹاور سے دھویں کے سیاہ بادل اٹھتے رہے۔
ادھر دوسری طرف حکومتی سربراہان نے مذکورہ واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاکہ آگ لگنے کی اصل وجوہات معلوم کی جا سکیں۔