رپورٹ کے مطابق معاہدے کے مسودے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین مستقبل میں امریکی سکیورٹی امداد کے بدلے میں واشنگٹن کو اپنے کچھ قدرتی وسائل تک رسائی دے گا تاہم یہ ٹرمپ کی ان امیدوں سے کم دکھائی دے رہا ہے جس میں وہ 2022ء میں جنگ کے آغاز کے بعد سے دی جانے والی تمام امریکی فوجی امداد کی ادائیگیوں کے لیے پر امید تھے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ نے کئی ماہ کے مذاکرات کے بعد یوکرین کے نایاب معدنیات کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق کیئو کے لیے امریکی فوجی امداد تک رسائی کے لیے یہ معاہدہ کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔دنیا کے موجودہ نایاب ذخائر سے متعلق یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ زوروں سے جاری ہے۔ معاہدے سے متعلق امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ یوکرین ری کنسٹرکشن انویسٹمنٹ فنڈ میں فروری 2022ء میں روس کے حملے کے بعد سے یوکرین کو دی جانے والی اہم مالی اور (جنگی) ساز و سامان کی مدد کو تسلیم کیا گیا ہے۔ امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے معاہدے کے حوالے سے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں فریق یوکرین میں دیرپا امن اور خوشحالی کے لیے پرعزم ہیں۔واضح رہے کہ یوکرین میں گریفائٹ، ٹائٹینیم اور لیتھیم جیسی اہم معدنیات کے وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں۔ یہ معدنیات قابل تجدید توانائی، فوجی ساز و سامان کی تیاری اور صنعتوں کے بنیادی ڈھانچے میں استعمال کی جاتی ہیں جس کے باعث ان کی بہت زیادہ مانگ ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے تعمیر نو سرمایہ کاری فنڈ کے قیام پر بھی اتفاق کیا ہے جس کا مقصد روس کے ساتھ جنگ سے یوکرین کی معاشی بحالی کو فروغ دینا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل یہ معاہدہ اس وقت تاخیر کا شکار ہوا تھا جب امریکی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ یوکرین آخری لمحات میں اس معاہدے میں تبدیلیاں کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ معدنیاتی ذخائر کے معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے امریکی وزیر خزانہ نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ اس معاہدے سے یوکرین میں ترقی اثاثوں کو کھولنے میں مدد ملے گی۔ امریکی وزیر خزانہ کے مطابق یہ معاہدہ روس کو پیغام ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک ایسے امن عمل کیلیے پرعزم ہے جس کا محور آزاد، خودمختار اور خوشحال یوکرین ہو۔ اس معاہدہ میں روس کی جانب سے یوکرین پر پوری شدت سے حملے کا حوالہ دیا گیا ہے اور مزید کہا گیا ہے کہ کسی بھی ریاست یا شخص کو، جس نے روسی جنگی ساز و سامان کی فراہمی یا مالی اعانت کی تھی، یوکرین کی تعمیر نو سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

یوکرین کی نائب وزیر اعظم یولیا سویریڈینکو بدھ کے روز اس اہم معاہدے پر دستخط کرنے کے لئے واشنگٹن گئی تھیں۔ انھوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ نیا فنڈ ہمارے ملک میں عالمی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا۔ معاہدے کی شقوں کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس معاہدے میں معدنیات، تیل اور گیس کے منصوبے شامل ہیں جبکہ معدنیاتی وسائل بدستور یوکرین کی ملکیت رہیں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ شراکت داری 50:50 کی بنیاد پر برابر ہوگی، اور کیئو کیف میں قانون سازوں کی طرف سے اس کی توثیق ضروری ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ معاہدے کے تحت امریکہ یوکرین کو فضائی دفاعی نظام سمیت دیگر نئی امداد فراہم کرے گا۔ صدر ٹرمپ نے کیئو کو مستقبل میں سلامتی کی کسی بھی ضمانت کی پیش کش کے لیے اس معاہدے کو ایک شرط کے طور پر بار باردہرایا ہے۔ معاہدے کے مسودے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین مستقبل میں امریکی سکیورٹی امداد کے بدلے میں واشنگٹن کو اپنے کچھ قدرتی وسائل تک رسائی دے گا تاہم یہ ٹرمپ کی ان امیدوں سے کم دکھائی دے رہا ہے جس میں وہ 2022ء میں جنگ کے آغاز کے بعد سے دی جانے والی تمام امریکی فوجی امداد کی ادائیگیوں کے لیے پر امید تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہ یوکرین معاہدے کے یہ معاہدہ سے یوکرین اس معاہدے یوکرین کی کے مطابق انھوں نے لیے پر کہا کہ کے لیے رہا ہے گیا ہے کے بعد

پڑھیں:

روس یوکرین کے درمیان فائربندی نہ ہوئی تو تنازع ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے.جے ڈی وینس

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 اپریل ۔2025 )امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے خبردار کیا ہے کہ اگررو س یوکرین کے درمیان فائربندی نہ ہوئی تو یہ تنازع ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے امریکی بلاگر چارلی کرک کے ساتھ انٹرویو میں وینس نے کہاکہ بڑے میڈیا ادارے اس خیال کو فروغ دے رہے ہیں کہ اگر یہ جنگ کئی سالوں تک جاری رہی تو روس ٹوٹ جائے گا یوکرین اپنے علاقے واپس حاصل کر لے گا اور سب کچھ ویسا ہی ہو جائے گا جیسا جنگ سے پہلے تھا.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج صورتحال مختلف ہے اور ہم آج کے حالات کا موازانہ سوویت روس کے دور سے نہیں کرسکتے جس نظریے کو بیان کیا جارہا ہے وہ حقیقت نہیں روسی نشریاتی ادارے نے امریکی نائب صدر کے انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ جے ڈی وینس نے واضح الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اس جنگ کے جاری رہنے سے سماجی نظاموں کے انہدام اور ایٹمی جنگ جیسے تباہ کن نتائج نکل سکتے ہیں.

وینس نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکی حکومت کی پالیسی اس تنازع کا خاتمہ ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیم کو ہدایت دی ہے کہ وہ تمام دستیاب ذرائع استعمال کرتے ہوئے جنگ ختم کرنے کی کوشش کریں ایک سوال کے جواب میں نائب صدر نے کہاکہ صدر ٹرمپ اور صدرزیلنسکی کی اٹلی میں پوپ فرانسس کی آخری رسومات کے دوران ملاقات غیررسمی تھی تاہم نتائج کے اعتبار سے یہ انتہائی اہم ہوسکتی ہے واشنگٹن میں اوول آفس میٹنگ کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ بہت ساری باتوں کو ظاہر نہیں کیا جاسکتا وقت آنے پر معاملات کلیئرہوجائیں گے .

انہوں نے کہاکہ صدر زیلنسکی معاملات کو جذباتی اور جلد بازی میں حل کرنا چاہتے ہیں ان کے اضطراب کو ہم سمجھتے ہیں مگر اس طرح کے معاملات کے لیے سفارتی سطح پرمذکرات میں جذبات اور جلدبازی کام نہیں آتی انہوں نے کہا کہ تنازعہ کو حل کرنے کے لیے مذاکرات ہورہے ہیں اورمذکرات میں فریقین دباو¿، دوستی، مراعات ، یا تعزیر کی دھمکیوں سمیت ہر حربہ استعمال کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ امریکی عوام نے ٹرمپ انتظامیہ کو اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے منتخب کیا ہے تو ہمیں امریکا کے مفادات کو بھی مدنظررکھنا ہوتا ہے.

انہوں نے کہاکہ حالات مذکرات کے خاتمے کی طرف جاتے بھی نظرآتے ہیںاور لگتا ہے کہ فریقین مذاکرات ترک کرنا چاہتے ہیں لیکن صدر ٹرمپ ایسا نہیں ہونے دیتے وہ مسلسل میز پر واپس جانے پر مجبور کرتے ہیں، فریقین کو قریب لانے کے لیے مسلسل حل تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین پرامن تصفیہ کے لیے مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں لیکن پیش رفت یہ ہے کہ امریکا نے دونوں فریقین کو جنگ ختم کرنے کے لیے بات چیت کرنے پر مجبور کیا امریکی نائب صدر نے کہا کہ انہیں 100 فیصد یقین نہیں کہ واشنگٹن کیا کر سکتا ہے لیکن وہ بہت زیادہ پرامید ہے کہ یہ تنازعہ مذکرات کے ذریعے ختم ہوجائے گا.

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مذکرات کی میزپر ایک فریق کا مطالبہ دوسری طرف کے مطالبات سے مختلف ہوتا ہے دونوں فریقوں کو مشترکہ حل پر لانا ہی سفارت کاری ہے ہم کوشش کر رہے ہیں اور میں دو ہفتے پہلے کے مقابلے میں آج زیادہ پر امید محسوس کر رہا ہوں امریکی نائب صدر نے خدشہ ظاہرکیا کہ طویل جنگ یوکرین کے لیے آبادی کے خاتمے، جوہری حملے اور ناقابل تلافی نقصانات کا باعث بن سکتی ہے ان کا خیال ہے کہ اگر جنگ ابھی بند نہ کی گئی تو یوکرینی اسے جیت نہیں سکیں گے.

انہوں نے کہاکہ لاکھوں جانیں جاچکی ہیں اور اگر یہ جنگ مزید چند سال تک جاری رہتی ہے تو مزید لاکھوں لوگوں کی جانیں جانے کے ساتھ جوہری جنگ کا خطرہ بڑھے گا اس لیے یہ وقت ہے کہ جنگ کو یہیں روک دیا جائے اور صدر ٹرمپ اس کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ روس پرامن تصفیے کی بات کرتا ہے جبکہ یوکرین بھی امن چاہتا ہے مگرجب تک دونوں فریقین جنگ کو روک کر مذکرات کی میزپر آنے کے لیے رضامند نہیں ہونگے معاملات آگے نہیں بڑھیں گے لہذا انہیں پہلے جنگ بندی کرنا ہوگی.

متعلقہ مضامین

  • قدرتی وسائل کی کان کنی پر امریکا اور یوکرین کے درمیان معاہدہ طے پا گیا
  • پاکستان کیساتھ کشیدگی کے دوران امریکا بھارت 13 کروڑ ڈالر کا دفاعی معاہدہ
  • امریکہ اور یوکرین کے مابین قدرتی وسائل کے معاہدے پر دستخط
  • یوکرین اور امریکہ کے درمیان معدنی معاہدہ  طے پا گیا
  • امریکا کا بھارت کے ساتھ تیرہ کروڑ ڈالر کا دفاعی معاہدہ منظور
  • روس کے خلاف جنگ کے دوران فوجی امداد تک رسائی کے لیے یوکرین کا امریکا سےمعدنی ذخائر کا معاہدہ
  • امریکا نے بھارت کیساتھ 13 کروڑ ڈالر کا دفاعی معاہدہ کر لیا
  • امریکا اور یوکرین کے درمیان معدنیات کے معاہدے پر دستخط
  • روس یوکرین کے درمیان فائربندی نہ ہوئی تو تنازع ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے.جے ڈی وینس