کشمیر میں رواں برس اب تک 53 شہری، اور 33 عسکریت پسند ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اگرچہ جولائی کی ہلاکتیں اپریل اور مئی کی نسبت سے کم ہیں، تاہم جون میں صرف دو ہلاکتیں ہوئی تھیں اور دونوں مشتبہ عسکریت پسند تھے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں جون کے مقابلے میں جولائی ماہ میں عسکریت پسندی سے جڑی ہلاکتوں میں معمولی اضافہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں مجموعی طور پر چھ افراد ہلاک ہوئے، جن میں پانچ مشتبہ دہشت گرد اور ایک فوجی اہلکار شامل ہے۔ حکام کے مطابق 28 جولائی کو سرینگر کے مضافاتی علاقہ ہارون میں ایک اینٹی ٹیررسٹ آپریشن کے دوران اُن تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا جنہوں نے 22 اپریل کو پہلگام کی بائسرن چراگاہ میں ایک مقامی گھوڑے بان کے علاوہ 25 سیاحوں کو ہلاک کر دیا۔ سیکورٹی ایجنسیز نے اس آپریشن کو "آپریشن مہادیو" نام دیا۔
آپریشن مہادیو کے دو روز بعد ہی یعنی 30 جولائی کو سرحدی ضلع پونچھ میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر ایک دراندازی کی کوشش کو ناکام بنایا گیا اور اس دوران دو مشتبہ دہشت گرد مارے گئے۔ جولائی ماہ کا ایک اور المناک واقعہ 25 تاریخ کو اُس وقت پیش آیا، جب کرشنا گھاٹی سیکٹر میں گشت کے دوران للت کمار نامی "اگنی ویر" فوجی بارودی سرنگ کی زد میں آکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اگرچہ جولائی کی ہلاکتیں اپریل اور مئی کی نسبت سے کم ہیں، تاہم جون میں صرف دو ہلاکتیں ہوئی تھیں اور دونوں مشتبہ عسکریت پسند تھے اور اس دوران نہ کوئی شہری اور نہ ہی سکیورٹی اہلکار مارا گیا تھا۔
اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ رواں سال اب تک مجموعی طور پر 101 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں 53 شہری، 15 سکیورٹی اہلکار اور 33 عسکریت پسند شامل ہیں۔ اس دوران ایک نامعلوم لاش بھی برآمد ہوئی جس کی شناخت تاحال ممکن نہ ہو سکی۔ ماہانہ بنیاد پر اگر موازنہ کیا جائے تو جنوری اور فروری میں تین، مارچ میں سات، اپریل میں سب سے زیادہ 26 شہری ہلاکتیں اور مئی میں سب سے زیادہ مجموعی 43 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں، جن میں 25 شہری، 5 سکیورٹی اہلکار اور 13 دہشت گرد شامل تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عسکریت پسند کے مطابق
پڑھیں:
جولائی اور اگست کے درمیان ملکی تجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ
اسلام آباد:رواں مالی سال2025-26 کے پہلے 2 ماہ(جولائی،اگست) کےدوران ملک کا تجارتی خسارہ 29.63 فیصد اضافے کے ساتھ 6 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیاہے ہے جب کہ اسی عرصے میں غیرملکی درآمدات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
مالی سال 2025-26 کےپہلے 2ماہ کےدوران درآمدات میں اضافے سےتجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال جولائی اگست میں 4.66 ارب ڈالر کےمقابلےمیں تجارتی خسارہ 6 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے۔
اس حوالے سے وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کےمطابق 2 ماہ میں مجموعی درآمدات 14.53 فیصد بڑھیں اور11 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ غذائی اشیاکی درآمدات 39کروڑ 47 لاکھ ڈالراضافے سے ایک ارب 46 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جولائی تا اگست دودھ،مکھن،کریم،خشک میوے،مسالہ جات،دالوں،سویابین اور پام آئل کی درآمد میں بھی اضافہ ہوا۔ پام آئل کی امپورٹ پر 64 کروڑ ڈالر زرمبادلہ خرچ ہوا،موبائل فونز کی درآمد میں دوگنا سےزیادہ اضافہ ریکارڈکیاگیا ہے جب کہ 2 ماہ میں اسمارٹ فون کی درآمدات پر30 کروڑ ڈالر کے اخراجات آئے۔ گزشتہ برس یہ رقم 14 کروڑ 37 لاکھ ڈالرتھی۔
جولائی تا اگست کاروں، بسوں،موٹر سائیکلز کی درآمد میں بھی دو گنا اضافہ ہوا۔ ٹرانسپورٹ کا درآمدی بل 62کروڑ58 لاکھ ڈالرسے تجاوز کرگیا ہے۔ رپورٹ کےمطابق مشینری کی امپورٹ 22.56 فیصد اضافے کےساتھ ایک ارب 70 کروڑ ڈالرتک پہنچ گئی۔
ٹیکسٹائل سیکٹرکی درآمدات 7.49 فیصد اضافےسے ایک ارب ڈالررہیں۔ زرعی آلات،کیمکلزکی امپورٹ 4.58 فیصد بڑھ کر ایک ارب 75 کروڑ ڈالر،لوہے،اسٹیل، ایلومینیم سمیت ایک ارب ڈالرکی مختلف دھاتیں بھی درآمد کی گئی ہیں جب کہ چائےکی درآمد میں 5.67 فیصد اور چینی کی درآمد میں 19.48 فیصد کمی آئی ہے۔ پیٹرولیم کی درآمد 4.65 فیصد کمی سے 2ارب 53 کروڑ ڈالر رہی ہے۔