بابا وانگا کی جولائی 2025 میں بڑی قدرتی آفت کی پیشگوئی بھی سچ ہوگئی؟
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
جاپان اور روس کے درمیان حالیہ زلزلے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سونامی کی لہروں نے ایک بار پھر جاپانی نجومی ریو تاتسوکی کی پراسرار پیش گوئی کو عالمی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کے کاماچتکا جزیرہ میں 8.8 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے اثرات جاپان کے ہوکائیڈو اور روس کے کوریل جزائر تک محسوس کیے گئے۔ جس کے بعد جاپان میں سونامی کا الرٹ بھی جاری کردیا گیا اور عوام کو ساحلی علاقوں سے دور رہنے کی تاکید کی گئی۔
Baba Vanga’s 2025 prophecy had already shaken Japan’s tourism industry — but no one expected it to be this accurate.
ایسے میں سوشل میڈیا پر جاپانی نجومی ریو تاتسوکی، جنہیں "جاپانی بابا وانگا" کہا بھی کہا جاتا ہے، کی جولائی 2025 میں قدرتی آفت سے متعلق پیشگوئی نے لوگوں کی توجہ سمیٹ لی ہے۔
???? Ryo Tatsuki, dubbed the “Japanese Baba Vanga,” warned of a July 2025 mega-tsunami. Today, July 30, a powerful M8.8 quake off Kamchatka triggered real tsunami waves across Japan & the Pacific.
Prophecy or coincidence?
Science says no link, but the timing is eerie. #Tsunami… pic.twitter.com/B5x8LdHXKL
ریو تاتسوکی نے اپنی 1999 کی مانگا سیریز The Future I Saw میں جولائی 2025 میں جاپان میں ایک بڑی قدرتی آفت کی پیش گوئی کی تھی۔ اگرچہ اصل واقعہ 30 جولائی کو پیش آیا، مگر بہت سے صارفین نے وقت کے اس ملاپ کو حیرت انگیز قرار دیا۔
سوشل میڈیا پر جاپانی صارفین 8.8 شدت کے زلزلے اور اس کے بعد جاری ہونے والے سونامی کے الرٹ کے واقعے کو تاتسوکی کی پیش گوئی سے جوڑ رہے ہیں جبکہ کچھ صارفین نے ان کی پیش گوئیوں کو اتفاقی اور مبہم قرار دیا۔
RYO Tatsuki was right on Tsunami
New Baba Vanga's July Prediction came true
A massive 8.7 magnitude earthquake rocks Russia’s Kamchatka Peninsula triggering 4m high tsunami waves.
Worst quake in decades! #Earthquake #Tsunami#Japan #Russia pic.twitter.com/3jgP5MoaZU
رپورٹ کے مطابق اس پیش گوئی کے باعث ہانگ کانگ سے جاپان کے لیے سیاحتی بُکنگز میں نمایاں کمی آئی۔ادھر جاپانی ماہرین اور حکام نے ان پیش گوئیوں کو غیر سائنسی قرار دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسے دعوؤں کو سنجیدہ نہ لیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جاپان میں ریچھوں کے بڑھتے حملے:حکومت نے شکاریوں کو میدان میں اتار دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹوکیو: جاپان میں جنگلی ریچھوں کے بڑھتے ہوئے حملوں نے نہ صرف عوام بلکہ حکومت کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
حالیہ مہینوں میں ملک کے مختلف حصوں میں ریچھوں کے حملوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 13 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ اس تشویشناک صورتحال سے نمٹنے کے لیے جاپانی حکومت نے ایک انوکھا قدم اٹھایا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق جاپان کی وزارتِ ماحولیات نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے لائسنس یافتہ شکاریوں اور دیگر ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ریچھوں کے بڑھتے حملوں کو روکا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے خصوصی فنڈز مختص کیے جا رہے ہیں، جو شکاریوں کی تربیت، ہتھیاروں اور نگرانی کے جدید نظام کے قیام پر خرچ ہوں گے۔
وزیرِ ماحولیات ہیروٹاکا اِشیہارا نے جمعرات کے روز ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد بتایا کہ حکومت ریچھوں کی نگرانی کے نظام کو مضبوط بنائے گی اور ان کے قدرتی مسکن کے قریب انسانی سرگرمیوں پر نظر رکھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں تاکہ انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
جاپان کے شمالی اور وسطی علاقوں میں ریچھوں کے شہری علاقوں تک پہنچنے کے واقعات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ چند ہفتے قبل ایک ریچھ کے اسکول کے دروازے توڑ کر اندر داخل ہونے اور بچوں کو خوفزدہ کرنے کا واقعہ منظرِ عام پر آیا تھا۔
اسی طرح ایک اور شہر میں ریچھ نے بس اسٹاپ پر کھڑے سیاحوں پر حملہ کیا جب کہ کئی ویڈیوز میں ریچھوں کو سپر مارکیٹوں کے آس پاس گھومتے دیکھا گیا۔
ماہرین کے مطابق جنگلات کی کٹائی اور خوراک کی کمی کے باعث ریچھ اب شہری آبادیوں کا رخ کر رہے ہیں۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے جاپانی حکومت نے ریچھوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے والے ڈرونز، الارم سسٹم اور سی سی ٹی وی نگرانی کے پروگرام بھی شروع کیے ہیں۔