اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 اپریل 2025ء) جرمنی کی بائیں بازو کی جماعت ایس پی ڈی نے بدھ 30 اپریل کو کہا ہے کہ دو ہفتوں تک جاری رہنے والی آن لائن ووٹنگ میں 84.6 فیصد ارکان نے اتحادی حکومت سازی کے معاہدے کی حمایت کی۔ اس ووٹنگ میں اس جماعت 56 فیصد ارکان نے حصہ لیا۔

ایس پی ڈی اب نئی حکومت میں چانسلر میرس کی کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور باویریا میں اس کی اتحادی جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے ساتھ جونیئر اتحادی پارٹی بن جائے گی۔

معاہدے پر باضابطہ طور پر پیر پانچ مئی کو دستخط کیے جائیں گے اور میرس کو، منگل کو چانسلر منتخب کیا جائے گا۔ فروری میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں ان کے دائیں بازو کے بلاک نے کامیابی حاصل کی تھی، تاہم وہ تنہا حکومت سازی کے قابل نہیں تھا۔

(جاری ہے)

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایس پی ڈی کے شریک رہنما لارس کلنگ بائیل کو وائس چانسلر بننے کے لیے ان کی پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کی متفقہ حمایت حاصل ہے۔

نئی حکومت کے لیے بڑے چیلنجز

سی ڈی یو/سی ایس یو اتحاد اور ایس پی ڈی مشترکہ طور پر 45 فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل کرنے کے باوجود نئی بنڈس ٹاگ میں 630 میں سے 328 نشستوں پر محدود اکثریت رکھتی ہیں۔

آنے والی حکومت کو آگے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے، ملک کی معیشت کو لگاتار دو سال کساد بازاری کا سامنا ہے اور 2025 کی پہلی سہ ماہی میں شرح نمو صرف 0.

2 فیصد رہی ہے۔

دوسری طرف یورپ بحیثیت مجموعی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دور حکومت میں امریکی پالیسی میں ڈرامائی تبدیلیوں کے اثرات سے دوچار ہے۔

جرمنی کے نئے متوقع چانسلر فریڈرش میرس نے اقتصادی اور مہاجرت کی پالیسی میں تبدیلی کا عزم ظاہر کیا ہے۔ یہ دو ایسے مسائل ہیں جو انتخابی مہم پر حاوی رہے، جبکہ روس کی جانب سے خطرہ آنے والے برسوں میں ایک بڑی تشویش کا باعث ہے۔

جرمنی کی سیاسی جماعتوں کو مشترکہ طور پر متبادل برائے جرمنی(اے ایف ڈی) کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے بھی خطرے کا سامنا ہے۔

فروری میں ہونے والے انتخابات میں دوسرے نمبر پر رہنے والی انتہائی دائیں بازو کی یہ جماعت حالیہ رائے عامہ کے جائزوں میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور اگر یونین جماعتیں اور ایس پی ڈی مشترکہ طور پر حکومت سازی کے لیے اتفاق رائے تک پہنچنے میں ناکام ہوتیں تو ممکنہ طور پر اے ایف ڈی اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتی۔

امید کی جا رہی ہے کہ نئی حکومت جو آئندہ ہفتے اقتدار سنبھالے گی، جرمنی کو اس کی سابقہ اقتصادی طاقت کے طور پر بحال کرنے کی کوشش کرے گی اور اور یورپ میں برلن کی قیادت کی تجدید کی جائے گی۔

ادارت: شکور رحیم

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نئی حکومت ایس پی ڈی

پڑھیں:

کسی سرکاری ہسپتال کو پرائیوٹائز نہیں کرنے جا رہے،گرینڈ ہیلتھ الائنس کا دھرنا بلا جواز ہے‘خواجہ سلمان رفیق

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2025ء)صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن میں اہم اجلاس منعقدہوا۔اجلاس کے دوران ہسپتالوں کے حالات کا جائزہ لیا گیا۔صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کا دھرنا بلا جواز ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن کے مطابق 2500 بنیادی مراکز صحت اور 300 دیہی مراکز صحت کے حالات بہتر کر رہے ہیں۔

ریفارمز کے بعد بڑے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کا دباؤ کم ہوگا۔ خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ کسی سرکاری ہسپتال کو پرائیوٹائز نہیں کرنے جا رہے۔ ٹیچنگ ہسپتالوں کے او پی ڈی کی بندش کسی صورت قبول نہیں ہے۔مریضوں کے علاج و معالجہ میں کسی کو حائل نہیں ہونے دیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ تمام وائس چانسلر، پرنسپلز اور ایم ایس حضرات سے مل کر جامع لائحہ عمل تیار کر لیا گیا ہے۔

اجلاس میں چیئرمین وزیر اعلیٰ سٹیرنگ کمیٹی برائے امراض قلب ڈاکٹر فرقد عالمگیر، ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن سجاد خان، وائس چانسلر فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر خالد مسعود گوندل، وائس چانسلر یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائنسز پروفیسر مسعود صادق، پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج و جنرل ہسپتال پروفیسر سردار الفرید ظفر، پرنسپل علامہ اقبال میڈیکل کالج پروفیسر طیبہ وسیم، پرنسپل سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز پروفیسر زوہرہ خانم، پروفیسر جنید رشید، ایم ڈی چلڈرن ہسپتال لاہور پروفیسر ٹیپو سلطان و دیگر نے شرکت کی۔

اس موقع پر سی ای او پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پروفیسر بلال محی الدین، پرنسپل ڈی مونٹمورینسی کالج آف ڈینٹسٹری پروفیسر نبیلہ ریاض، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ ڈاکٹر ثاقب باجوہ، ایم ایس پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیوروسائنسز ڈاکٹر عمر اسحاق، ایم ایس جنرل ہسپتال ڈاکٹر فریاد، ایم ایس گنگارام ہسپتال ڈاکٹر عارف افتخار، ایم ایس سروسز ہسپتال ڈاکٹر عابد محمود غوری و دیگر ایم ایس صاحبان موجود تھے۔

وڈیو لنک کے ذریعے وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر احسن وحید راٹھور، وائس چانسلر راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر محمد عمر، وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر مہناز خاکوانی، پرنسپلز و دیگر ایم ایس حضرات نے شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے فیصلے پر عمل درآمد کو فعال جنگ سمجھا جائیگا؛ بلاول بھٹو
  • شہبازشریف حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی بجائے اضافے کا انتباہ
  • بھارت جان بوجھ کر سازش کے ذریعے خطے کا امن تباہ کرنے کے درپے ہے‘ محسن نقوی
  • امریکی حکومت کو اعتماد کے عالمی بحران کا سامنا ہے، چینی میڈیا
  • کینیڈا کے عام انتخابات میں لبرلز کامیاب، وزیراعظم مارک کارنی دوبارہ حکومت بنانے کے لیے تیار
  • وزیر تجارت کی سربراہی میں وفد امریکا جائیگا،حکومت نے ٹرمپ کے ٹیرف کو کم کروانے کیلئے حکمت عملی بنالی
  • حکومت نے ٹرمپ کے ٹیرف کو کم کروانے کیلیے حکمت عملی بنالی
  • صوبائی وزیرصحت کی زیرصدارت اجلاس، گرینڈ ہیلتھ الائنس کا دھرنا بلا جواز ہے،خواجہ سلمان رفییق
  • کسی سرکاری ہسپتال کو پرائیوٹائز نہیں کرنے جا رہے،گرینڈ ہیلتھ الائنس کا دھرنا بلا جواز ہے‘خواجہ سلمان رفیق